قائمہ کمیٹی مواصلات کا دوردرازعلاقوں میں سڑکوں کی خراب حالت اور بدانتظامی پر این ایچ اے کی کارکردگی پر اظہار برہمی

اسلام آباد (صباح نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے ملک کے دوردرازعلاقوں  میں سڑکوں کی خراب حالت اور بدانتظامی پر این ایچ اے کی کارکردگی پر اظہار برہمی کیا ہے کمیٹی کا اجلاس سینیٹر پرویز رشید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں بلوچستان میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹر کے تشویشناک اعدادوشمار کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں بلوچستان کی شاہراہوں پر 46,000 سے زائد حادثات ہوئے ہیں، جن کی وجہ سڑکوں کی ناقص صورتحال اور بھاری ٹریفک ہے۔سینیٹر ممتاز نے اتھل (N-25)، قلات (N-25)، گوادر (N-10) اور قلعہ سیف اللہ (N-50) سمیت کلیدی سڑکوں کی خستہ حالی کی نشاندہی کی ، جو کہ کل 620 کلومیٹر پر محیط ہیں۔ ان معاملات کے حوالے سے  این ایچ اے اور وزارت مواصلات دونوں ایک دہائی سے استعمال ہونے والے  فنڈز کے حوالے سے تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔سینیٹرز نے سڑکوں کی ناقص دیکھ بھال پر این ایچ اے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ٹول پلازوں کے قیام پر سوال اٹھایا جن سے مقامی کمیونٹیز کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔

کمیٹی نے حادثات میں تیز رفتاری، اوور لوڈنگ اور ڈرائیور کی ناکافی  تربیت پر بھی بات کی۔ موٹروے پولیس نے 2019 سے اب تک ویسٹ زون میں 422 حادثات رپورٹ کیے، جن کے نتیجے میں 304 افرادجاں بحق  اور 952 زخمی ہوئے۔کمیٹی نے وزارت مواصلات اور این ایچ اے کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ارکان  نے 15 ارب روپے سے زائد سالانہ اخراجات کے باوجود سڑکوں کے نقصان سے نمٹنے کے غیر موثر اقدامات پر افسوس کا اظہار کیا۔ کمیٹی کے سربراہ نے سڑک کی حفاظت کے بحران کے موثر حل کی فوری ضرورت پر زور دیا۔  ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا  گی جو متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر قابل عمل منصوبے تیار کرے گی اور کارکردگی کا جائزہ لے گی، جس کا مقصد بلوچستان اور ملک کی دیگرسڑکوں کی حفاظت کے سنگین مسائل کو حل کرنا ہے۔