دنیا  کے  12فیصد بائیں ہاتھ والے افراد کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے


لندن(صباح نیوز)  بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے ۔1976  کے بعد سے ہر سال 13 اگست کو  یہ دن منایا جاتا ہے۔1600 کی دہائی  میں بائیں ہاتھ والے لوگوں  کاو شیطان کے ساتھ تعلق سمجھا جاتا تھا۔

ایک تحقیق کے مطابق دنیا میں اوسطا 12 فیصد لوگ بائیں ہاتھ والے ہیں۔ 87 فیصد دائیں ہاتھ والے ہیں اور 1 فیصددونوں ہاتھوں سے کام کر سکتے ہیں۔بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد الرجی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اور آٹو امیون بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان ڈھائی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ایک سائنسی مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ بائیں ہاتھ والے لوگوں کو دائیں ہاتھ والے لوگوں کے مقابلے میں درد شقیقہ(مائگرین) کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔زیادہ تر بائیں ہاتھ والے لوگوں کی نیند کا معیار دوسروں کے مقابلے خراب ہوتا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ بائیں ہاتھ والے لوگ دماغ کے دائیں جانب کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔اس کے علاوہ ان سے دوسروں کے مقابلے میں تیزی سے فالج سے صحت یاب ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔بائیں ہاتھ والے لوگوں کو ٹائپنگ میں فائدہ ہوتا ہے۔ کی بورڈ پر وہ صرف اپنے بائیں ہاتھ کا استعمال کرتے ہوئے 3,000 سے زیادہ انگریزی الفاظ ٹائپ کر سکتے ہیں۔ لیکن صرف دائیں ہاتھ سے تقریبا 300 الفاظ ٹائپ کیے جا سکتے ہیں۔اگرچہ اس پر اب بھی تنازعہ موجود ہے، لیکن مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ مصور، موسیقار اور یہاں تک کہ آر کے ٹیک بھی زیادہ تر بائیں ہاتھ کے ہوتے ہیں۔کوئنز یونیورسٹی آف بیلفاسٹ میں کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اگر رحم میں موجود بچہ اپنے بائیں ہاتھ کو چوسنے کا انتخاب کرتا ہے تو وہ بڑا ہو کر بائیں ہاتھ والا ہوتا ہے۔جینیات بھی بائیں ہاتھ کا تعین کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے مشہور شخصیات  میںبراک اوباما،بل گیٹس،مارک زکربرگ،پرنس ولیم،نریندر مودی شامل ہیں