کراچی(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے گورنر ہاؤس کے سامنے جاری دھرنے کے چھٹے روز شرکاء دھرنا و میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے مشاورت کے بعد طے کیا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک گورنر ہاؤس پر دھرنا بھی جاری رہے گا ،احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا، جمعہ 9اگست کو شہر بھر میں ایک ہزار مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے اور مطالبات پر مشتمل ہینڈ بلز تقسیم کیے جائیں گے،عوام سے رابطہ کیا جائے گا،فلوٹ چلائے جائیں گے ۔ہم نے 29 دن صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنا دیا اور کارکنان نے زبردست نظم و ضبط اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ بجلی بلوں میں ناجائز ٹیکسز ،ظالمانہ سلیب سسٹم، آئی پی پیز سے کیے گئے عوام دشمن معاہدے ختم کیے جائیں،آئی ایم ایف کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے اور تاجروں پر لگائے گئے ٹیکس ختم کیے جائیں،بچوں کے دودھ اور اسٹیشنری پر سے ٹیکس ختم کیا جائے ،جاگیردار وں اور طبقہ اشرافیاں پر ٹیکس لگایا جائے ، کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ ،کراچی میں لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے اور عوام کو سستی بجلی دی جائے،کراچی کو اس کا پورا پانی دیا جائے اور کے فور منصوبہ مکمل کیا جائے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ قوم کو ظلم سے نجات دی جائے ،سرکاری گاڑیاںصرف 1300سی سی زیادہ نہ دی جائیں، حکمرانوں ،بیوروکریٹس ،سول فوج افسران سے سرکاری مراعات واپس لی جائیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک اور حق دو عوام تحریک کو عوام کے اندر زبردست پذیرائی مل رہی ہے جس کے باعث حکومت اور اس کے اتحادی جماعتوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے ،شہر نے جماعت اسلامی کو بلدیاتی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ دیے اور قومی انتخابات میں بھی جماعت اسلامی نے 8 لاکھ ووٹ حاصل کیے لیکن جعلی فارم 47کے ذریعے ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کو مسلط کردیا گیا ،اسی طرح بلدیاتی انتخابات میں بھی جماعت اسلامی کے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اور مئیر شپ پیپلزپارٹی کو دے دی گئی ۔ پیپلز پارٹی کا مئیر شہر کے لیے بھیانک خواب ہے۔ قبضہ مئیر نے شہر پر ڈاکا ڈالا ہے اور سندھ حکومت نے کراچی کے اداروں پر قبضہ کیا ہے۔ ہم عوام کے حق کے لیے احتجاج کرتے ہیں تو فارم 47 والوں کو پریشانی لاحق ہوجاتی ہے ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا جماعت اسلامی پر بات کرنا چاند پر تھوکنے پر مترادف ہے، پیپلز پارٹی 16سے مسلسل سندھ پر قابض ہے،ایم کیو ایم بھی اس کی اتحادی رہی ہے ، ایم کیو ایم و پیپلز پارٹی بتائیں کہ انہوں نے کراچی کے لیے کیا کیا؟۔ جماعت اسلامی کے تحت شہر میں لوڈشیڈنگ،مہنگی بجلی آئی پی پیز کے عوام دشمن معاہدوں اور بجٹ میں تنخواہ دار طبقے وتاجروں پر ظالمانہ ٹیکسوں کے خلاف کراچی میں گورنر ہاؤس پر دھرنا چھٹے دن بھی جاری رہا،
دھرنے کے چھٹے روزجمعیت نیشنل لیبر فیڈریشن کے تحت سرکاری ونجی اداروں کے ملازمین اور مزدوروں کے کنونشن کا انعقاد کیا گیا ۔ تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر،سندھ تاجر اتحاد کے صدر جمیل پراچہ،اسمال ٹریڈرز آرگنائزیشن کے صدر محمود حامد،بولٹن مارکیٹ ایسوسی ایشن کے شریف میمن ،جیولرز مینوفیکچر ایسوسی ایشن کے ارشد خان ، گلشن اقبال فرنیچر مارکیٹ مرزا صادق بیگ،اولڈ سٹی سندھ تاجر اتحاد کے فیاض میمن ،تاجر رہنماارشد کم کم ودیگر تاجر رہنماؤں نے بھی دھرنے میں شرکت کی اور جماعت اسلامی کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے راولپنڈی اور کراچی گورنر ہاؤس پر جاری دھرنوں کے شرکاء سے بھرپور اظہار یکجہتی کیااور یقین دلایا کہ عوامی مطالبات کی جدوجہد میں تاجر برادری جماعت اسلامی کے ساتھ ہے ۔منعم ظفر خان نے تاجر رہنماؤں کی آمد پر ان کا خیر مقدم کیا اور اظہار تشکر کیا۔مزدور کنونشن سے جماعت اسلامی کراچی کے سکریٹری توفیق الدین صدیقی ،نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان،نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سابق سیکرٹری جنرل اور جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،
این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکریٹری محمد قاسم جمال،پی ٹی سی ایل سی بی اے یونین کے سینئر نائب صدر اور ورکرزپاک یونین کے صدر جمیل اختر،ای او بی آئی پنشن ویلفیئر ایسوسی ایشن ایپواکے جنرل سیکریٹری سید علمدار حیدر،پاکستان افیکیٹیڈایمپلائزکمیٹی کے چیئرمین جنید اعوان،جنرل ایمپلائز یونین کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے صدر صغیر احمد انصاری،پی آئی اے افیکیٹیڈ کمیٹی کے صدر عارف روہیلہ،پاکستان اسٹیل ٹاپس کے رہنما ظفر محمود،پی این ایس سی اسٹاف یونین کے چیئرمین محمد خالق،سوئی سدرن گیس کمپنی کے رہنما یاسین عالمانی،پی آئی اے ایفیکٹیڈ کمیٹی کی خاتون رہنما ثمینہ خان،واٹر بورڈ کے مزدور رہنما عارف مسیح،یوسف حاکم مسیح،ایپوا کے سینئر نائب صدر متین خان ودیگر نے خطاب کیا۔اس موقع پر سرکاری اداروں میں کام کرنے والے سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین بھی موجود تھے۔
مزدور کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے توفیق الدین صدیقی نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کی بقاء کی جنگ لڑی رہی ہے۔راولپنڈی مری روڈ پر 14 دن سے دھرنا جاری ہے اور کراچی گورنر ہاؤس میں آج دھرنے کا چھٹا دن ہے ہم یہ دھرنا عوام کے حقوق کی جدوجہد ہے۔جماعت اسلامی ایک پرامن جماعت ہے اور ہم اپنا جمہوری اور قانونی حق استعمال کر رہے ہیں۔حکمرانوکو چاہیے کہ وہ بنگلہ دیش سے سبق حاصل کریں ورنہ عوام کا غیض وغضب سب کو بہا لے جائے گا۔مہنگائی غربت کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں اور ان کا زندہ رہنا مشکل ہوگیا ہے۔حکومت سرکاری ملازمین پر ناجائز ٹیکسیشن کا خاتمہ کرے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے ورنہ جماعت اسلامی کا یہ احتجاج جاری رہے گا۔نیشنل لیبر فیڈریشن محنت کشوں کی ترجمانی کررہی ہے اور محنت کشوں کے ذریعے ہی ہم ملک میں بڑی تبدیلی لائیں گے۔خالد خان نے کہاکہ سرکاری ملازمین پر ناجائز ٹیکسیشن اور آئی ایل او سندھ لیبر کوڈ ہم کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرینگے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن راولپنڈی میں عوام کا مقدمہ لڑا رہے ہیں ہم ان کی آواز پر لبیک کہے گے اور حکمرانو گھیراؤ کیا جائے گا پوری قوت سے محنت کشوں کی قوت اور طاقت کے ذریعے ہم ظالمانہ نظام خاتمہ کرینگے۔زاہد عسکری نے کہا کہ حکمرانو نے محنت کشوں کو دیوار سے لگا دیا ہے۔قومی اداروں کی نج کاری پاکستان کو فروخت کرنے کے مترادف ہے۔جماعت اسلامی کا دھرنا کامیابی حاصل کریگا۔
محمد قاسم جمال نے کہا کہ محنت کش ایک بڑی قوت ہیں حکمران ان کے سامنے نہیں ٹہر سکے گے۔جمیل اختر نے کہا کہ پاکستان کے حالات روز بروز خراب ہورہے ہیں ملک کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا گیا ہے۔عارف روہیلہ نے کہا کہ پی آئی اے کی تباہی میں حکمراں شامل ہیں۔سید علمدار حیدر نے کہا کہ پنشن یافتہ طبقہ بالخصوص EOBIکے پینشنر مشکلات میں ہیں، ای او بی آئی پینشنر کی پینشن میں معقول اضافہ کیا جائے ۔جنید اعوان نے کہا کہ محنت کشوں کو حافظ نعیم الرحمن کی تحریک کا ساتھ دینا ہوگا یہ تحریک عوام کے مفاد کی تحریک ہے۔محمد خالق نے کہا کہ مہنگائی غربت نے عوام کا جنازہ نکال دیا ہے۔صغیر انصاری نے کہا کہ پاکستان میں انقلاب اور تبدیلی آنے والی ہے۔عارف مسیح نے کہا کہ مسیحی برادری حافظ نعیم کی تحریک میں ان کے ساتھ ہے۔ثمینہ خان نے کہا کہ قومی اداروں کی نج کاری کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے۔ظفر محمود نے کہا کہ نااہلی حکمرانو نے اسٹیل مل کو تباہ وبرباد کردیا اور اب وہ پی آئی اے،ریلویکو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔متین خان نے کہا کہ حکومت ریٹائر ملازمین کو حقوق دینے کو تیار نہیں ہے۔#