کراچی(صباح نیوز) جماعت اسلامی سندھ نے صوبے بھر میں چھ ہزار سے زائد گھوسٹ اساتذہ اور کروڑوں روپے کی تنخواہیں جاری کرنے کے انکشاف پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے سندھ حکومت سمیت محکمہ تعلیم کی نااہلی قراراورمطالبہ کیا ہے کہ جن افسران، اساتذہ نے عوام کے اربوں روپے ہڑپ کئے ہیں ان کیخلاف عدالتی تحقیقات کرکے ملوث لوگوں،سفارش کرنے والے سیاستدانوں کیخلاف نیب اور اینٹی کرپشن کے ذریعے کاروائی اور جعلی اساتذہ کو فی الفور برطرف کیا جائے۔ہر ماہ عوام کے خون پسینے کی کمائی سے جمع شدہ ٹیکس سے کروڑوں روپے کی مفت تنخواہیں جاری کرنے والے سرکاری افسران اور وزیرتعلیم کا احتساب ضروری ہے۔
محکمہ تعلیم کی مانٹیرنگ ٹیم کی رپورٹ میں یہ انکشاف کہ سندھ بھر میں 6342ملازمین کئی سالوں سے روپوش اور دبئی، سعودیہ میں عیاشیاں کررہے ہیں لیکن ان کی تنخواہیں جاری ہیں جس سے یہ بات ثابت ہے کہ اس معاملے میں ڈی ای اوز، تعلقہ افسران،ڈائریکٹرز سمیت اعلیٰ افسران بھی ملوث ہیں۔ جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکریٹری کاشف سعید شیخ نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ ایک طرف سندھ کے لاکھوں لوگ بھوک، بدحالی، بیروزگاری کی وجہ سے دووقت کی روٹی کیلئے پریشان ہیں تو دوسری جانب سفارش اور سیاسی بنیادوں پر بھرتی کئے گئے ہزاروں جعلی ملازمین قومی خزانے سے کروڑوں روپے لیکر بیرون ملک مزے کررہے ہیں،
ایف آئی اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کے کو چیئرمین صدر زرداری کے آبائی ضلع شہید بینظیرآباد سے بھی کئی سو گھوسٹ اساتذہ بھرتی کئے گئے جو تھائی لینڈ ،دبئی میں عیاشیاں کررہے ہیں۔ صوبائی رہنما نے اساتذہ تنظیموں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کے جعلی اور کرپٹ ملازمین کی سہولتکاری سے باز آجائیں جو اپنی دھرتی،بچوں اور عوام کے دشمن ہیں۔ایک طرف سندھ حکومت کا یہ نعرہ ہے کہ “پڑھے گی سندھ تو آگے بڑھے گی سندھ” دوسری جانب تعلیمی اداروں میں ہزاروں جعلی اساتذہ کی بھرتی اوررٹائرہونے کے باوجود تنخواہیں لینے کا انکشاف سندھ حکومت اور وزیر تعلیم سردار شاہ کے منہ پر طمانچہ ہے۔سندھ میں پیپلزپارٹی گزشتہ 15سالوں سے برسراقتدار ہے۔یہ تماشہ سندھ کے ساتھ اب بندہوناچاہیے۔