کراچی(صباح نیوز) جماعت اسلامی کے تحت شہر میں لوڈشیڈنگ،مہنگی بجلی آئی پی پیز کے عوام دشمن معاہدوں اور بجٹ میں تنخواہ دار طبقے وتاجروں پر ظالمانہ ٹیکسوں کے خلاف کراچی میں گورنر ہاؤس پر دھرنا چوتھے دن بھی جاری رہا، دھرنے کے چوتھے روزحلقہ خواتین کراچی کے تحت گورنر ہاؤس کے سامنے خواتین دھرنا و جلسہ عام کا انعقا دکیا گیا جس میں شہر بھر کی خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی، خواتین کی ہمراہ بچے اور بچیاں بھی موجود تھیں۔خواتین دھرنا وجلسہ عام سے امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان،سکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی،ناظمہ کراچی جاوداں فہیم ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر نائب ناظمہ کراچی فرح عمران،ناظمہ ضلع جنوبی شبنم امیر،ناظمہ ضلع قائدین نزہت ذاکرودیگر خواتین ذمہ داران بھی موجود تھیں۔دھرنے میں خواتین کی جانب سے دھرنا جھولی فنڈ بھی جمع کیا گیا جوجاوداں فہیم نے منعم ظفر کے حوالے کیا۔دھرنے میں شہرکے مختلف علاقوں سے آنے والی خواتین نے مقامی مسائل ومشکلات سے آگاہ کیا اوراپیل کی کہ جماعت اسلامی ان کے حل میں اپنا کردار اداکرے۔علاوہ ازیں امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے دھرنے کے چوتھے دن کے آغاز میں پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا اورصحافیوں کو جماعت اسلامی کی حق دو عوام تحریک کے حوالے سے بریفنگ دی۔
منعم ظفر خان نے خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پر امن مزاحمت اور جدوجہد سے ہی مسائل حل ہوں گے،حکمران ہوش کے ناخن لیں، ایسا نہ ہو کہ جیسے بنگلہ دیش کے عوام نے کیا ہے وہ آپ کے ساتھ بھی ہوجائے،گورنر ہاوس پر دھرنے کا آج چوتھا دن ہے، اگر مطالبات نہ مانے گئے تو ہم کراچی کی شاہراہوں پر بھی جائیں گے،ہم کسی بھی قسم کا تصادم نہیں چاہتے۔،ہم اگر چاہتے تو ڈی چوک پر بھی جاسکتے تھے لیکن عوام حافظ نعیم الرحمن کے اعلان کا انتظار کررہے ہیں،کراچی کی خواتین مبارکباد کی مستحق ہیں جو ایک دن کے نوٹس میں بڑی تعداد میں دھرنے میں جمع ہوئی ہیں۔پاکستان کی آزادی کا مقصد یہ تھا کہ ملک میں اللہ کا نظام نافذ ہوگا اور عدل و انصاف ہوگا، آج 77 سال ہوگئے کتنی حکومتیں آئی ہیں اور چلی گئیں لیکن ریاست عوام کو تعلیم و صحت اور بنیادی ضروریات زندگی فراہم نہیں کرسکی، 77 سال گزرنے کے بعد آج کراچی کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں سڑکوں پر موجود ہیں، خواتین گھروں کے اندر بچوں کی دیکھ بھال کرتی ہیں اور پرورش کرتی ہیں، خواتین بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ گھروں کے کام میں بھی مصروف رہتی ہیں، بد قسمتی سے آج خواتین بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، کراچی اکیسویں صدی میں بھی ٹرانسپورٹ کی سہولیات سے محروم ہے، کراچی پاکستان کی معیشت چلاتا ہے اور صوبہ سندھ کے بجٹ میں 95 فیصد ادا کرتا ہے، کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے سواری صرف چنگ چی کی رہ گئی ہے، صوبہ سندھ نے کراچی سرکلر ریلوے کے لیے صرف ساڑھے چارکروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے پہلے حق دو کراچی اور اب حق دو عوام تحریک کا آغاز کردیا ہے، راولپنڈی میں آج دھرنے کا بارہواں دن ہے، ہمارا واضح اور دو ٹوک مطالبہ ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ ظالمانہ معاہدوں کو از سر نو دیکھا جائے، سستی بجلی فراہم کی جائے اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ جماعت اسلامی پر امن مزاحمت پر یقین رکھتی ہے،ہم پاکستان کے عوام کو بیدار کرکے پر امن مزاحمت کررہے ہیں،ہمیں جدوجہد کو آگے بڑھانا ہے،گھر گھر جاکر عوام سے رابطہ کرنا ہے اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ہے،بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماں کو پھانسی کی سزئیں ا دی گئی لیکن انہوں نے سر نہیں جھکایا،بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ نے ڈکٹیٹر حسینہ واحد کو ملک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور کیا۔جاوداں فہیم نے کہاکہ آج دھرنے میں بڑی تعداد میں خواتین کی شرکت اس بات کی دلیل ہے کہ خواتین حافظ نعیم الرحمن کے ساتھ ہیں اور جماعت اسلامی کے تمام مطالبات کی حمایت کرتی ہیں،کراچی کے شہری کے الیکٹرک اور آئی پی پیز کے بارے میں نہیں جانتے تھے،
حافظ نعیم الرحمن کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ظالمانہ معاہدوں کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا، شہری مہنگی بجلی، آئی پی پیز کے ساتھ ظالمانہ معاہدوں اور ظالمانہ ٹیکسوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، مہنگائی کی وجہ سے گھر چلانا مشکل ہوگیا ہے، بچوں کو تعلیم دلوانا مشکل کردیا ہے، حکمران نااہل ہیں اور ان کی نااہلی کی وجہ سے قوم قرضے میں جکڑی ہوئی ہے، خواتین ان سنگین حالات کی وجہ سے گھروں سے نکل کر دھرنے میں آنے پر مجبور ہیں، حکمران جماعت اسلامی کے جائز مطالبات تسلیم کریں اور عوام کو ریلیف دیں، حکمران ہوش کے ناخن لیں ایسا نہ ہو پاکستان کے حکمرانوں کے ساتھ ایسا ہی ہو جیسا بنگلہ دیش میں ہوا۔