گورنر ہاؤس پر جماعت اسلامی کا دھرنا شروع

کراچی (صباح نیوز) جماعت اسلامی کے تحت شہر میں لوڈشیڈنگ،مہنگی بجلی  آئی پی پیز کے عوام دشمن معاہدوں اور بجٹ میں تنخواہ دار طبقے وتاجروں پر ظالمانہ ٹیکسوں کے خلاف کراچی میں گورنر ہاؤس پر ہفتہ کو دھرنے کا آغاز ہوگیا ،دھرنے میں تاجر، مزدور اور محنت کش، علماء کرام، اساتذہ، طلبہ، ڈاکٹرز، انجینئرز، وکلاء وصحافی برادری سمیت ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے ہزاروں کی تعداد میں شریک ہیں ۔ دھرنا امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی زیر قیادت راولپنڈی دھرنے کا تسلسل اور اس سے اظہار یکجہتی کے لیے دیا جارہا ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے گورنر ہاؤس پر دھرنے کے شرکاء سے ابتدائی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک راولپنڈی کا دھرنا بھی جاری رہے گا اور کراچی کا دھرنا بھی جاری رہے گا۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ بجلی بلوں میں ناجائز ٹیکسز،ظالمانہ سلیب سسٹم اور آئی پی پیز سے کیے گئے عوام دشمن معاہدے ختم کیے جائیں، آئی ایم ایف کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے اور تاجروں پر لگائے گئے ظالمانہ ٹیکس واپس لیے جائیں،بچوں کے دودھ اور اسٹیشنری پر ٹیکس ختم کیا جائے ، جاگیرداروں اور طبقہ اشرافیہ پر ٹیکس لگایا جائے، کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرکے فارنزک آڈٹ کیا جائے۔ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور سستی بجلی فراہم کی جائے،کراچی کو پانی دیا جائے ، کے فور منصوبہ مکمل کیا جائے ،

انہوں نے کہا کہ گورنر وفاق کا نمائندہ ہے، گورنر اگر عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتے تو وہ گورنر ہاوس خالی کریں اور گھر چلے جائیں۔ وفاقی حکومت میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم شامل ہیں۔ وفاق میں بیٹھے ہوئے لوگ ہی کے الیکٹرک کے ساتھ کراچی دشمن معاہدے کرتے ہیں۔ کے فور منصوبہ وفاق کا مسئلہ ہے،  13 سال ہوگئے آج تک کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔ایم کیو ایم عوام کے سامنے مگرمچھ کے آنسو بہاتی ہے اور کے الیکٹرک کو کھل کر سپورٹ بھی کرتی ہے ۔ فارم 47 کی پیداواروں نے ایک بار پھر کراچی کے عوام کا سودا کیا۔ وفاق میں شامل ایم کیو ایم کے لوگ کہتے ہیں کہ سڑکوں پر بیٹھے لوگ عوام کے نمائندے نہیں، ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو کراچی سے ووٹ نہیں ملے انہیں جعلی فارم 47 کے مطابق مسلط کیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے کے الیکٹرک کے خلاف آواز بلند کی۔ جماعت اسلامی کے سوا باقی تمام پارٹیاں زبانی جمع خرچ کرنے اور کے الیکٹرک سے اپنی قیمت لگوانے کے لیے ٹوکن مظاہرے کرتی ہیں۔ کے ای ایس سی کو پہلے مشرف اور ایم کیو ایم اور دوبارہ آصف علی زرداری اور ایم کیو ایم نے اس کے کھمبوں کی قیمت میں فروغ کردیا ہے۔ جماعت اسلامی عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے،

جماعت اسلامی نے” حق دو کراچی ”کے بعد” حق دو عوام کو” تحریک شروع کردی ہے۔ راولپنڈی میں حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جماعت اسلامی کا دھرنا جاری ہے۔ کراچی کا دھرنا راولپنڈی کے دھرنے کا تسلسل ہے۔ انہوںنے کہا کہ ظالم حکمرانوں نے تنخواہ دار طبقے پر ظالمانہ ٹیکسز لگادیے۔ حکمرانوں نے آئی پی پیز سے ظالمانہ معاہدہ کرکے عوام سے اربوں روپے نا حق وصول کیے اور اب بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگادیا۔ کراچی سے سسٹم کو ختم کرنے کا دعوی کرنے والوں نے سسٹم ہی اسلام آباد میں بٹھا دیا ہے۔ سندھ کے78 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ ظالم حکمرانوں نے پہلے ہی تعلیم کا بُرا حال کیا ہوا ہے۔ اب اسٹیشنری پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے ۔قبل ازیں دھرنے کے شرکاء مسجد خضراء پر جمع ہوئے اور امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر قیادت مسجد خضرا ء سے گورنر ہاؤس تک پیدل مارچ کیا۔

شرکاء میں زبردست جوش وخروش موجود تھا اور پرجوش نعروں سے فضا گونجتی رہی۔دھرنے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے ہیں جن پر تحریر تھا کہ” گیس، بجلی، پیٹرول سستا کرو،  عوام پر ظلم بند کرو،s IPPکے ظالمانہ اور عوام دشمن  معاہدے ختم کرو،تنخواہ دار طبقے اور تاجروں پر  ظالمانہ ٹیکس واپس لو،جاگیردار اور وڈیروں پر ٹیکس لگاو” ۔شرکاء نے پرجوش نعرے لگائے جن میں ”نعرے تکبیر اللہ اکبر ،جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا، گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو،کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرو، ظالمانہ ٹیکس ختم کرو، کراچی کو پانی دو، بچوں کو پڑھنے دو، کے فور منصوبہ مکمل کرو، بجلی سستی کرو، تنخواہ دار کو جینے دو، کراچی کو بجلی دو، آٹا، چینی،دال پر ٹیکس نامنظور” و دیگر نعرے شامل تھے ۔امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کے خطاب  سے قبل سکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی نے پرجوش نعرے لگائے۔#