نیپرا سماعت ، جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کو 5.42روپے فی یونٹ اضافے کو مسترد کر دیا

کراچی(صباح نیوز)نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)  میںچیئرمین نیپراوسیم مختار کی سر براہی میں کے الیکٹرک کی جانب سے مئی کی فیول ایڈجسٹمنٹ میں 2 روپے 53 پیسے اور جون کی فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت 2 روپے 92 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی سماعت ہوئی جس میں چاروں صوبوں کے ممبران نیپرا شریک ہوئے ۔جماعت اسلامی کے نمائندے عمران شاہد نے کراچی کے شہریوں کی جانب سے نیپرا سماعت میں آن لائن شرکت کی اور اپنے دلائل دیتے ہوئے کے الیکٹرک کو فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر 5.45 پیسے فی یونٹ اضافے کو مسترد کردیا ،

انہوں نے کہا کہ اس اضافے سے کراچی کے صارفین پر 10 ارب روپے سے زائداضافی  بوجھ پڑے گا۔نیپرا کے الیکٹرک کی ربڑ اسٹیمپ بن چکا ہے جس کا کام صرف  کے الیکٹرک کو من مانا ٹیرف اور ہر ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر اہل کراچی کے بلوں میں اضافہ کرنا ہے۔بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کی سزا اجتماعی طور پر بجلی کا بل وقت پر ادا کر نے والوں کو دینا کسی قانون کے تحت جائز نہیں اور جب نیپرا اپنے ہی فیصلے پر عمل درآمد نہیں کرواسکتی تو نیپرا  چیئر مین کو استعفیٰ دے دینا چاہییے۔عمران شاہد نے استفسار کیا کہ نیپرا کراچی کے صارفین کو کلابیک کی مد میں کے الیکٹرک پر واجب الادا 54 ارب روپے واپس کیوں نہیں دلواتی؟انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک معاہدے کے مطابق کراچی کے شہریوں کو سستی بجلی فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

آئی پی پیز پاکستان میں دنیا کی مہنگی ترین اور کے الیکٹرک آئی پی پیز سے بھی مہنگی بجلی بنا کرکراچی کے شہریوں کو فروخت کررہی ہے۔کے الیکٹرک کی نااہلی کی سزا کراچی کے شہریوں کو نہیں دی جاسکتی۔ کے الیکٹرک کا جنریشن کا لائسنس منسوخ کرکے کراچی کو NTDCسے سستی بجلی فراہم کی جائے۔ کے الیکٹرک کی مہنگی ترین بجلی سے کراچی کے عوام تنگ ہیں۔ مہنگی بجلی کی وجہ سے پہلے ہی کراچی میں 30 فیصد سے زائد صنعتیں بند ہوچکی ہیں اور لاکھوں لوگ بے روز گار ہوگئے ہیں۔کراچی کے شہری کے الیکٹرک کی بدترین لوڈشیڈنگ سے تنگ آچکے ہیں۔ آج بھی تھوڑی سے بارش میں کراچی بھر میں کے الیکٹرک کی فیڈرٹرپ اور بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی ۔ کے الیکٹرک بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی اور بجلی چوری کو بنیاد بنا کر اس کی اجتماعی سزا بجلی کا بل وقت پر ادا کرنے والوں کو دے رہی ہے جبکہ نیپرا نے 4 اپریل 2024 کے ا پنے فیصلے میں AT&C بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کی بنیاد پر پورے علاقے کے فیڈرز بند کرکے لوڈشیڈنگ کونیپرا قوانین کے خلاف قرار دے کر کے الیکٹرک پر 5 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا مگر کے الیکٹرک نے نیپرا کے فیصلے کو ماننے سے صاف انکار کردیا تھا جبکہ نیپرا چیئرمین کا یہ کہنا کہ ہم فیصلے کرسکتے ہیں،

عمل درآمد کروانا ہمارا کام نہیں اور ساتھ ہی وہ حکومت کو بھی مشورہ دے رہے ہیں کہ  AT&C بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کی بنیاد پر پورے علاقے کے فیڈرز بند کرکے لوڈشیڈنگ کرنے کی کے الیکٹرک کی پالیسی کو قانونی جواز فراہم کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں قانون میں ترمیم کرے۔ جماعت اسلامی نیپرا چیئر مین کے ان بیانات کی پُرزور الفاظ میں مذمت اور نیپرا چیئرمین سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتی ہے ۔ انہوں نے نیپرا چیئر مین سے کہاکہ وہ وضاحت کریں کہ کیا کے الیکٹرک نے بھی آئی پی پیزIPPs کی طرز پر بجلی کی جنریشن کیلئے ڈالر کی بنیاد پر ٹیرف مانگا گیا ہے اور کیا اسے منظور کرلیا گیا ہے؟

عمران شاہد نے چیئر مین نیپرا سے مزید وضاحت طلب کرتے ہوئے سوال کیا کہ کے الیکٹرک نے 70 ارب رائٹ آف کلیم کے نام پر جعلی اور بوگس کلیم جسے دو مرتبہ نیپرا خود مسترد کرچکی ہے ،اطلاعات کے مطابق نیپرا نے تیسری بار کے الیکٹرک کے مطالبے پر70ارب روپے کراچی کے شہریوں سے بلوں میں وصول کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اگر یہ اطلاعات درست ہوئیں تو جماعت اسلامی نیپرا کے ان فیصلوں پر شدید احتجاج کریگی۔ نیپرا چئیرمین نے عمران شاہد کے دونوں سوالات کا جواب نہیں دیا۔ عمران شاہد نے مزید کہا کہ نیپرا، کے الیکٹرک اور حکومت نے کراچی کے شہریوں کے خلاف اتحاد کرلیا ہے۔ نیپرا کراچی کے صارفین کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔