لاہور(صباح نیوز)خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہاہے کہ بریسٹ کینسر بارے وسیع پیمانے پر لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے،پاکستان میں چھاتی کے کینسر میں مبتلا خواتین کی تعداد دیگر ممالک کے مقابلے زیادہ ہے ، بریسٹ کینسر کی بڑھتی شرح کو روکنے کے لئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے ،بروقت تشخیص اورعلاج سے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے، حکومت خواتین کو خود کفیل بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل کالج آف آرٹس اور پنک ربن کے زیر اہتمام بریسٹ کینسر سے بچا ئو کے موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہاکہ معاشرے کا اہم حصہ ہونے کے ناطے صحت مند خواتین ہی ملکی ترقی میں اپنا کردا ر ادا کرسکتی ہیں ‘اس لیے خواتین چھاتی کے کینسر جیسی مہلک بیماری سے تحفظ حاصل کرنے کے لیے ہر ماہ باقاعدگی سے اپنا معائنہ کروائیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین میں بریسٹ کینسر سے اموات کی بنیادی وجہ اس موذی مرض کی برقت تشخیص نہ ہونا ہے کیونکہ ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہونے پر یہ مرض 98 فیصد تک قابل علاج ہے’ تاخیر سے تشخیص کی وجہ سے یہ بیماری خواتین کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہے اس لیے کسی بھی علامت کے ظاہر ہونے کی صورت میں معائنہ کروانا انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کی اموات کی وجوہات میں سے ایک چھاتی کا کینسر ہے ،ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں یہ مرض بڑھ رہا ہے۔ثمینہ عارف علوی نے کہاکہ پاکستان میں ہر سال نوے ہزار خواتین میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوتی ہے جس سے بہت سی خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں’جس کی بڑی وجہ چھاتی میں ہونے والی تبدیلیوں کو نظر انداز کرنا اور ڈاکٹر سے رجوع کرنے میں تاخیرکرنا ہے،چھاتی کے کینسر کی بروقت تشخیص ضروری ہے، ا بتدائی مرحلے میں بریسٹ کینسر کی تشخیص سے علاج آسان اور مکمل شفا ممکن ہے اس لیے اپنی چھاتی میں کسی بھی قسم کی غیر معمولی تبدیلی کی صورت میں فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور کسی قسم کی ہچکچاہٹ نہیں کر نی چاہیے۔
خاتون اول نے کہاکہ 40 سال سے کم عمر خواتین باقاعدگی سے اپنا معائنہ خود کریں،40 سال سے زائد عمر کی خواتین کو باقاعدگی سے ہر سال میموگرافی کروانی چاہیے ‘خواتین مہینہ بھر میں صرف پانچ منٹ اپنے قیمتی وقت سے نکال کر اپنا معائنہ کروائیں تاکہ اس موذی مرض سے بچا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ دور دراز کے علاقوں میں جہاں خواتین کی سوشل میڈیا تک رسائی نہیں ہے، خواتین کو ٹیلی فون ٹون میسج کے ذریعے آگاہی مل رہی ہے۔
اس سلسلے میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے کردار کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو چھاتی کے کینسر کی وجوہات، علاج اور بچا ئو کے بارے میں لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے میں میڈ یا کو اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔پاکستان میں آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے بریسٹ کینسر کی شرح زیادہ ہے’اللہ تعالی کا شکر ہے کہ مختلف این جی اوز کے ساتھ مل کر ہم نے اس موذی مرض سے بچائو کے لیے ملک بھر میں آگاہی مہم شروع کی جس کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیںاور اب لوگوں کو یہ احساس ہونا شروع ہو گیا ہے کہ چھاتی کا کینسر سماجی بدنامی نہیں بلکہ ایک مہلک بیماری ہے۔
ثمینہ عارف علوی نے مزید کہا کہ این جی اوز، فلاحی تنظیمیں، ڈاکٹرز، نرسیں، سول سوسائٹی، ہسپتال اور دیگر ادارے چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی سرگرمیوں میں تعاون کر رہے ہیں’ وہ خود بھی اس مہم کی قیادت کر رہی ہیں۔’انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں معاشرے کو حساس بنانے میں اپنا فعال کردار یقینی بنائیں اورچھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی صرف اکتوبر تک محدود نہ رہے بلکہ اس کیلئے سال بھر کوششیں کی جا نی چاہیں۔
خاتون اول ثمینہ عارف علوی نے نیشنل کالج آف آرٹس کی انتظامیہ کی کوششوں کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ نیشنل کالج آف آرٹس نے جہاں عظیم آرٹسٹ پیدا کئے ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں اپنا لوہا منوایا ہے وہیں اس کی انتظامیہ بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی اور اس سے بچائو کے لیے اس طرح کے سیمینار کا انعقاد کروا کر خواتین کو اس موذی مرض سے بچائو کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے جو کہ لائق تحسین ہے۔
سیمینار سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ قبل ازیں ثمینہ عارف علوی نے نیشنل کالج آف آرٹس کی ٹولٹن مارکیٹ آرٹ گیلری کا دورہ کیا۔ بعد ازاں خاتون اول نے کالج آف آرٹس اینڈ ڈیزائن یونیورسٹی آف پنجاب کے زیر اہتمام منعقدہ تصویری نمائش کا افتتا ح کیا اور آرٹ گیلری کا دورہ کیا۔