جماعت اسلامی کی اصل طاقت عوام ہیں، ہم جمہوری آزادی، آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں،امیر العظیم

لاہور (صباح نیوز)برطانوی پولیٹیکل کونسلر زوئی وئیر نے منصورہ میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم سے ملاقات کی،ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال، پر تبادلہ خیال ہوا ۔اس دوران فلسطین، کشمیر اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے،وفد میں جیک وِدرز، سیکنڈ سیکرٹری پولیٹیکل اور پولیٹیکل ایڈوائزر طلال رضا شامل تھے۔اس موقع پر امیر العظیم نے گفتگو کرتے کہا کہ جماعت اسلامی کی اصل طاقت عوام ہیں، ہم جمہوری آزادی، آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں

۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اقلیتوں کے حقوق کی علمبردار ہے، جڑانوالا واقعہ کی نہ صرف مذمت کی بلکہ الخدمت فاؤنڈیشن نے متاثرین کی مالی امداد بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں الیکشن اگرچہ پرامن رہے تاہم دھاندلی اور نتائج تبدیلی کے عوام نے پوری جمہوری مشق کو مشکوک بنا دیا،الیکشن نتائج کا اعلان فارم سنتالیس کی بجائے فارم پنتالیس کا ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ الیکشن دھاندلی کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے،ہم عوام کے حقوق کے لیے پرامن جدوجہد کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں مہنگی بجلی اور ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف بارہ جولائی کو پرامن دھرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملٹری اپریشنز مسائل کا حل نہیں،آپریشن عزم استحکام پر ہمارا موقف واضح اور دوٹوک ہے کہ ماضی کے اپریشنز سے مسائل حل ہونے کی بجائے ان میں اضافہ ہوا۔

امیر العظیم  نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات خطے میں امن کی بحالی، عوام کی خوشحالی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے ضروری ہے،مسئلہ فلسطین و کشمیر کا حل دونوں خطوں کے عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔ ہم فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کو جائز سمجھتے ہیں اور اس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں،فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ فلسطین و کشمیر کے عوام کو حق دلانے کے لیے کردار ادا کرے،برطانیہ تاریخی اعتبار سے دونوں خطوں میں اہم کردار رہا ہے۔اس موقع پربرطانوی پولیٹیکل کونسلرزوئی وئیر نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی تشویش کن ہے، اس مسئلہ کے حل کے لیے   فوری اور مستقل جنگ بندی ضروری ہے، یہ مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل ہونا چاہیے