خیبر پختونخوا اور بلوچستان مزید کسی فوجی آپریشن کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان

پشاور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان مزید کسی فوجی آپریشن کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ 2001سے جاری فوجی آپریشنوں میں سوائے عوام کا خون بہانے اور ڈالر کمانے کے کچھ ہاتھ نہیں آیا، خیبر پختونخو اور بلوچستان میں چند کوڑیوں کے لیے مزید کتنا خون بہایا جائے گا۔ یہ سلسلہ اب بند ہوجانا چاہیے۔ خواجہ آصف کے بیان کی کوئی اہمیت ہے نہ ہی وزیر اعظم شہباز شریف کوئی فیصلہ لے سکتے ہیں۔ پرویز مشرف کی مسلط کی گئی نحوست کو ختم ہوجانا چاہیے۔ جماعت اسلامی اور خیبر پختونخوا کے عوام کسی قسم کے فوجی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں۔ صوبہ گزشتہ آپریشنوں کی تباہ کاریوں سے سنبھل نہیں پایا تھا کہ ایک اور آپریشن مسلط کیا جارہا ہے۔ یہ عزمِ استحکام نہیں دراصل خیبر پختونخوا کا عدمِ استحکام ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے المرکز الاسلامی سے جاری کیے گئے بیان میں کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ فوج کے پچھلے سربراہان نے دعوی کیا کہ انھوں نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے، حیرت ہے ٹوٹی کمر کے ساتھ یہ آسیب پھر سے کیسے نمودار ہوا۔ انھوں نے کہا کہ آپریشن سے فوج اور عوام کے درمیان حائل خلیج مزید بڑھ جائے گی۔ عوام کا اپنی فوج پر رہا سہا اعتماد بھی اٹھ جائے گا۔ یہ آپریشن نہ فوج کے حق میں بہتر ہے نا ہی پاکستان اور عوام کے حق میں کوئی بہتری لا سکتا ہے۔ اس آپریشن سے صرف تباہی آئے گی، فوجی جوان بھی شہید ہوں گے اور عوام کی جانیں بھی جائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ خیبر پختونخوا کے عوام مہاجرت کی زندگی سے عاجز آ چکے ہیں۔ انھیں سکھ کا سانس لینے دیا جائے۔ فوجی کیمپس تعلیمی اداروں اور رہائشی علاقوں سے ہٹا کر صحراوں اور بیابانوں میں آباد کیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی فوجی آپریشن کی کسی صورت حمایت نہیں کرتی، معاشی و سیاسی استحکام اور امن کے لیے ضروری ہے کہ تمام اختیارات پولیس اور دیگر سویلین اداروں کے سپرد کیے جائیں اور فوجی آپریشن سے احتراز برتا جائے۔۔