اسلام آباد (صباح نیوز)جسٹس عمر عطا بندیال نے پاکستان کے 28ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھا لیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں جسٹس عمر عطابندیال سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ جبکہ تقریب میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر ججز جسٹس مقبول باقر، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الحسن، جسٹس سید سجاد علی شاہ، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل،، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس قاضی محمد امین احمد، جسٹس امین الدین خان،جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی،جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عائشہ اے ملک بھی موجود تھیں جبکہ تقریب میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق ججز نے بھی شرکت کی۔جبکہ وفاقی وزراء مخدوم شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، مخدوم خسروبختیار،شیخ رشید احمد،شبلی فراز،ڈاکٹر فہمیدہ مرزا،سید فخر امام،فروغ نسیم، شوکت فیاض احمد ترین ، مسلح افواج کے سربراہان، چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر سکندر سلطان راجا اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
تقریب کے اختتام پر ریفریشمنٹ کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال8 ستمبر2023کو اپنی 65سالہ مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔
جسٹس عمر عطابندیال نو ستمبر 1958کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کو چار دسمبر 2004کو لاہور ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے تین نومبر2007کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا تھا تاہم وہ وکلا تحریک کے نتیجہ میں دوبارہ اپنے عہدے پر بحال ہو گئے۔جسٹس عمر عطا بندیال یکم جون2012کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے اور 16جون2014کو انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج مقرر کیا گیا۔جسٹس عمر عطا بندیا ل کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نو ستمبر 2023کو پاکستان کے 29ویںچیف جسٹس بنیں گے۔
اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان کے 28ویں چیف جسٹس عمر عطابندیال کی تقریب حلف برداری میں تلاوت کی گئی قرآنی آیات کااُردو ترجمہ۔ شروع اللہ کے بابرکت نام سے جو بڑامہربان اور بار، بار رحم فرمانے والا ہے۔ اے ایمان والو انصاف پر قائم رہو اوراللہ کے لئے سچی گواہی دو،خواہ یہ تمہارے اپنے خلاف یا تمہارے ماں، باپ اوررشتہ داروں کے خلاف ہی ہو،اگر کوئی امیر ہے یا فقیر تواللہ ان دونوں کا زیادہ خیر خواہ ہے ، پس تم خواہش نفس کے پیچھے چل کر عدل کو نہ چھوڑ دینا، اگر تم لگی لپٹی بات کہو گے یا سچائی سے پہلو تہی کرو گے تو جان رکھو اللہ تمہارے سب کاموں سے واقف ہے۔