سودی معاشی پالیسیاں پاکستان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔محمدجاویدقصوری


لاہور (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ سودی معاشی پالیسیاں پاکستان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ۔جب تک شرعی اصولوں پر ملکی معیشت کو استوار نہیں کیا جائے گا اس وقت تک کشکول نہیں ٹوٹ سکتا۔ بد قسمتی سے جو بھی حکومت بر سر اقتدار آئی اس نے آئی ایم ایف کی دوسروں سے بڑھ کر غلامی اختیار کی ہے۔ موجودہ پی ڈی ایم ٹو کی حکومت بھی اسی ڈگر پر چل رہی ہے۔عوام بد حال ہو چکے ہیں۔ قرضوں پر لگنے والے سود پر بجٹ کا بہت بڑا حصہ خرچ ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت کا مالی خسارہ 2.7 ٹریلین یا جی ڈی پی کے 2.5 فیصد کے برابر ہو گیا،6ماہ میں قرض کی ادائیگی پر بجٹ کا 64 فیصد 2.6 ٹریلین روپے خرچ ہوگئے،مقامی اور بین الاقوامی ادھار کا 80 فیصد سود کی ادائیگی پر خرچ ہوا۔رواں برس پاکستان کی قرضوں پر سود کی ادائیگیوں میں 64 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا۔ مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ جولائی تا دسمبر 2023 کے دوران سود پر اخراجات 65 فیصد اضافے کے بعد تقریباً 42 کھرب روپے رہے، جس کا حجم گزشتہ مدت کے اسی عرصے کے دوران 25 کھرب 73 ارب روپے رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی اخراجات کے لیے رواں برس کی ششماہی میں محض 158 ارب صرف 16.6 فیصد رقم استعمال ہوئی، جبکہ اس سال 950 ارب کے مختص کیے گئے ہیں۔ اس سے حکمرانوں کی سنجید گی معلوم ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے مالی سال کے دوران پاکستان کے تجارتی خسارے میں 4ارب 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز اضافے کا امکان ہے جس کے بعد یہ بڑھ کر 27 ارب 92 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز تک پہنچ سکتا ہے اور آئندہ مالی سال پاکستان کی درآمدات میں 5 ارب 51 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز جبکہ برآمدات میں ایک ارب 35 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز اضافے کا امکان ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ دی ہیومن سیکورٹی انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پاکستان میں3 سال کے دوران لوگوں کے خوف میں مبتلا ہونے میں اضافہ ہوا ہے ۔لوگوں میں اضطراب کی کیفیت ہے ، ہرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص پریشان ہے ۔ مہنگائی بے روزگاری نے عوام سے خوشیاں بھی چھین لی ہیں