اسلام آباد(صباح نیوز)برطانیہ میں کشمیری عوام کے سفیر ” کشمیر کمپین گلوبل ” کے سربراہ اور ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے بانی رہنما نذیر احمد قریشی نے کہا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کسی بیساکھی کی مرہون منت نہیں ہے ۔اس تحریک کی بنیادوں میں لاکھوں شہدا کا خون شامل ہے ۔1932 میں ہماری تحریک کا آغاز ہوچکا ہے اور تب سے لیکر آج تک یہ تحریک جاری و ساری ہے۔
نذیر احمد قریشی مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں کی تنظیم یونائٹڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن” یکجا “کے زیر اہتمام منعقدہ سمینار سے خطاب کررہے تھے۔جو دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہوا۔انہوں نے کہا کہ بھارت باالخصوص BJP مقبوضہ جموں وکشمیر میں نام نہاد پارلیمانی انتخابات کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہی ہے حالانکہ بی جے پی کو مقبوضہ وادی کشمیر سے امیدوار تک نہیں ملا اور 05 اگست 2019 میں مودی نے جو کچھ کیا ہے اس کا اس سے ٹھیک ٹھاک جواب ملا ہے۔ایک چھوٹے سے علاقے میں دس لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں بھارتی انتخابات کی کوئی اہمیت و افادیت نہ پہلے تھی،نہ اب ہے اور نہ ہی آئندہ ہوگی ،نہ ہی یہ انتخابات اقوام متحدہ کے زیر اہتمام رائے شماری کا نعم البدل ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت بھی اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ دنیا مقبوضہ جموں وکشمیر میںرچائے جانے والے فراڈ انتخابات کو تسلیم نہیں کرتی ۔کشمیری عوام کو بندوق اور طاقت کے بل پرپولنگ سٹیشنوں کی طرف ہانکنا اور پھر انگلیاں دکھواناں جمہوریت نہیں بلکہ بدترین فسطائیت ہے ،جس کا بھارت اور اس کے حواری بار بار مظاہرہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف بھارت کے بزدالانہ ہتھکنڈے ہیں وہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بحیثیت تحریک آزادی کے وابستگان اس بات پر غور وخوذ کریں کہ ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا؟ہمیں سب اچھا ہے سننے کی عادت ترک کرنی چاہیے،تب ہی ہم تحریک آزادی کو اس کے صحیح تناظر میں آگے بڑھانے کیساتھ ساتھ بے لاگ اور درست تجزیہ کرسکیں۔انہوں نے کہا سوشل میڈیا اس وقت طاقتور ٹول ہے بطور کشمیری اور صحافی ہمارے اوپر ذمہ عائد ہوتی ہے کہ ہم مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی بربریت کو نہ صرف بے نقاب بلکہ مسئلہ کشمیر کو دنیا خاصکر آزادی اور انصاف پسند حلقوں کے سامنے اس کے تاریخی پس منظر اور تناظر میں بیان کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا مفادات کی اسیر ہوچکی ہے۔جنوبی دافر کو سوڈان سے اس لیے الگ کیا گیا کہ وہاں تیل نکلتا ہے۔مشرقی تیمور کو انڈونیشیا سے اس لیے الگ کیا گیا کیونکہ وہاں عیسائیوں کی اکثریت ہے۔ہمیں طنع دیا جارہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں کیا کچھ پیدا ہوتا ہے،تو ان لوگوں کو میرا جواب ہے کہ ہمارے ہاں دنیا کے قیمتی جنگلات ہیں،معدنیات اور زراعت ہیں اور ہم پانیوں سے مالا مال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زمانہ کروٹ بدل رہا ہے۔05اگست2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کو دنیا نے تسلیم نہیں کیا ہے،امریکہ سے لیکر برطانیہ تک اس غیر قانونی اور ماورائے آئین اقدام کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کیے گئے،جن میں بڑی تعداد کشمیری اور پاکستانی مردو خواتین کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ایک وژن لیکر تحریک آزادی کو آگے لیجانا انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ایک مضبوط پاکستان ناگزیر ضرورت ہے،جس کا اظہار عرب دنیا کے لوگ بھی کرتے ہیں۔البتہ دشمن پاکستان کو توانا اور مضبو ط نہیں دیکھنا چاہتے ۔پاکستان ایٹمی قوت بنا تو پوری مسلم امہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ،جس کیلئے ڈاکٹر قدیر خان کا کردار سب سے نمایاں تھا۔انہوں نے کہا میں نے اپنی زندگی کے 40 برس عرب دنیا میں گزارے اور اب یورپ میں تحریک آزادی کیلئے کام کررہا ہوں۔عرب دنیا میں شریف خاندان کیساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں اور وہ نہ صرف مسئلہ کشمیر کے حل کا خواہاں ہیں بلکہ کشمیری عوام کا درد بھی رکھتے ہیں۔
نذیر احمد قریشی نے کہا کہ ہر ایک کشمیری کی تمنا اور آرزو ہے کہ اپنے وطن دوبارہ جائیں اور گلی کوچوں میں اپنے بچپن کی یادیں تازہ کریں۔انہوں نے آزاد کشمیر میں مقیم مہاجرین اور آزادی پسندوں کی باز آباد کاری کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ جو لوگ اپنا وطن اور گھر بار چھوڑ کر آئے ہیں ،وہ محتاجی کی زندگی نہ گزار سکیں۔اس سلسلے میں میری حکومت ازاد کشمیر اور پاکستان کے ذمہ دار حلقوں سے گزارش ہے کہ اس مسئلے کی جانب اپنی توجہ مبذول کریں۔انہوں نے کہا کہ بانت بانت کی بولیاں بولنے کے بجائے ہمیں متحد ہونا ہوگا،جتنا جلد ہم متحد ہوں گے اتنا ہی تحریک آزادی کے حق میں بہتر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین ایک جیسے تاریخ رکھتے ہیں لیکن مسئلہ فلسطین نے زیادہ اہمیت حاصل کی ہے ،جس کی بڑی وجہ ان کا اتحاد اور یقین محکم ہے۔جس کا کشمیریوں میں فقدان پایا جاتا ہے حالانکہ برطانیہ میں اس وقت ایک ملین کشمیری ہیں،لیکن نتائج وہ نہیں ہیں کا تقاضا ایک ملین لوگ کرتے ہیں۔انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں قلم و قرطاس کو بروئے کار لائیں۔