پی ٹی آئی،ن لیگ اور پی پی کا عالمی اداروں کے احکامات کی تابعداری پرایکا ہے ،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز) جماعت اسلامی کے نائب امیر، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ، ن لیگ اور پی پی کا عالمی اداروں کے احکامات کی تابعداری پر ایکاہے ۔

انہوں نے مرکزی تربیت گاہ ، اساتذہ کی ٹریننگ ورکشاپ اور پنجاب شمالی،وسطی اور جنوبی کے امرا، جنرل سیکرٹریز اور سیاسی انتخابی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے کہا کہ پی ٹی آئی ، مسلم لیگ اور پی پی پی کا سیاسی ، معاشی اور داخلہ خارجہ امور پر پر ایجنڈا ایک اور عالمی اداروں کے احکامات کی تابعداری پر ایکا ہے۔ آئی ایم ایف کی غلامی کا پھندا قوم کی گردن پر ڈالنے کے جرم کی حکومت ، سابق حکمران جماعتیں برابر کی ذمہ داری ہیں، جماعت اسلامی ملک بھر میں احتجاج اور دھرنوں کے ذریعے پوری قوم کو بیدار اور قومی سیاسی مجرموں کے خلاف عوامی طاقت کو منظم کیا جائے گا۔

لیاقت بلوچ نے اساتذہ سے کہا کہ قائد اعظم کی 11اگست 1947 کی تقریر کی غلط تشریح کر کے سیکولر قوتیں قیام پاکستان کے مقاصد، دو قومی نظریہ اور قائد اعظم ، علامہ اقبال کی جدوجہد کو مشکوک بنا رہی ہیں۔ قراردادِ مقاصد ، اکابر علما کے 22 نکات اور دستورِ پاکستان پوری قوم کا متفقہ دستاویز اور تحریکِ پاکستان کے مقاصد کے ترجمان ومحافظ ہیں۔ اسلام اور خود انحصاری سے انحراف کر کے ملک پر اغیار کی بالادستی اور سماج میں تعصبات ، نفرتیں ، شدت پسندی ، عدم برداشت اور عدم انصاف کو فروغ دیا ہے، اسلام دین فطرت مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ اِس کی پابندی سے ہی پاکستان اسلامی خوشحال اور مستحکم بنے گا۔

لیاقت بلوچ نے بلوچستان میں دہشت گردی کی واردات پر مذمت کا اظہار کرتے کہا کہ حکمران اوردہشت گرد سی پیک کے خلاف ایک پیج پر ہیں۔ شہدا کے خاندان سے صدمہ اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ حکومت ، ریاستی ادارے قومی سلامتی اور سیکورٹی پالیسیوں کی کمزوریوں کو دور کریں، امریکہ ، بھارت ، اسرائیل گٹھ جوڑ پاکستان کے لئے خطرہ ہے۔ اندرونی محاذ پر قومی وحدت بڑا ہتھیار ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی اداروں اور انتخابات کو مذاق بنا دیا ہے، آئین کی کھلی خلاف ورزی اور قانونی موشگانیوں سے عدالتوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ کراچی میں جماعت اسلامی نے احتجاج ، دھرنوں کے ذریعے کراچی کے عوام پر حکومتی ڈاکہ کو روک دیا ہے۔ پنجاب میں بھی ہر ضلع میں احتجاج اور دھرنے حکومت کو بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے اور انتخابات کے انعقاد پر مجبور کر دیں گے۔