پاکستان سے فلسطینیوں کو بڑی توقعات ہیں ،مسئلہ فلسطین و کشمیر قومی قیادت کی ترجیح نہیں،لیاقت بلوچ


لاہور (صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان سے فلسطینیوں کو بڑی توقعات ہیں لیکن حکمرانوں اور قومی قیادت کی کوئی ترجیح نہیں جس کی وجہ سے فلسطین و کشمیر جیسے اہم ترین مسائل نظر انداز ہیں ،اتحاد امت ہی مسائل کا حل ہے ، ،اسرائیل کی ناجائز ریاست کو جن اسلامی ممالک نے تسلیم کیا وہ خسارے میں رہے ،دینی جماعتوں کو قرآن و سنت کی بالادستی، آئین و قانون کی فرمانروائی، ملک و ملت کو سود کی لعنت سے نجات دلانے کے لئے مشترکہ موقف کو اپنے اپنے پلیٹ فارم سے اٹھانا تو ممکن ہے۔

نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ سے تحریکِ انصاف کے رہنماؤں اسد قیصر اور حسین اخونزادہ نے رابطہ کیا ہے ،اپوزیشن جماعتوں کا وفد منصورہ میں امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات کے لئے آئے گا ۔لیاقت بلوچ نے ایوانِ اقبال لاہور میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین و کشمیر پوری امت کے لئے اہم ترین مسائل اور رگِ جاں کی حیثیت رکھتے ہیں،7کتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کے ظلم و جبر اور ہر طرح کے جنگی جرائم کے مقابلے میں اہل غزہ نے بے مثال جرات ایمانی اور صبر و استقامت کی نئی تاریخ رقم کی ہے ،غزہ کے فلسطینیوں کی قربانیاں اور اسرائیل کے اندھے مظالم نے پوری دنیا کو بیدار کردیا ہے ،امریکی، یورپی یونیورسٹیوں میں طلبہ و طالبات اور انسانی ہمدردی و درد رکھنے والے عوام سراپا احتجاج ہیں ،عزہ کے بہادر مظلوم مرد و خواتین، بزرگوں و بچوں نے ہمت، بیداری اور استقامت کا نیا کلچر دنیا کو دیا ہے ،امریکہ، برطانیہ اور ان کے حواری اسرائیلی کی ناجائز سرپرستی کرکے پوری دنیا کے امن اور معیشت کو تہہ و بالا کررہے ہیں

لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں اپنے اندرونی ملکی مسائل کو دبانے کیلئے کب تک دنیا پر مکروہ جنگ مسلط کئے رکھنے کا کھیل کھیلتے رہیں گے ،اقوامِ متحدہ کی ناکامی اور کردار دنیا کو شرمسار کرگیا،عالمِ اسلام کی قیادت کی بے حسی، بے حمیتی اور مفاد پرستی پر مبنی بزدلی ملت اسلام کا روگ بن گئی ،پاکستان سے فلسطینیوں کو بڑی توقعات ہیں لیکن حکمرانوں اور قومی قیادت کی کوئی ترجیح نہیں جس کی وجہ سے فلسطین و کشمیر جیسے اہم ترین مسائل نظر انداز ہیں ،اتحاد امت ہی مسائل کا حل ہے،اسرائیل کی ناجائز ریاست کو جن اسلامی ممالک نے تسلیم کیا وہ خسارے میں رہے ،اس وقت منظر یہ ہے کہ اسرائیل کے ظلم اور وحشت میں امریکہ اور بائیڈن ڈوب رہے ہیں،بھارتی نژاد برطانوی وزیراعظم اپنے ہی عوام کی نفرتوں کا نشانہ بن گیا اور خود اسرائیلی ناجائز ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو کا اقتدار ڈوب رہا ہے ،کوئی بھی اسلامی ملک ان حالات میں اسرائیل کو تسلیم کرکے نفرتیں کمانے کا سودا کرے گا۔

لیاقت بلوچ نے مرکزی جمعیت اہل حدیث کی قومی فلسطین کانفرنس میں قومی رہنماؤں کی موجودگی میں کہا کہ دینی جماعتوں کی سیاست، قومی موقف اور حکمت عملی اپنی اپنی ہے اور سب جماعتوں نے اپنا الگ راستہ طے کرلیا ہے لیکن دینی، قومی اور ملی تقاضا ہے کہ دینی قومی قیادت قومی ترجیحات پر مل کر غور و فکر کرے ،اتحاد قائم کرنا کوئی حل نہیں لیکن قرآن و سنت کی بالادستی، آئین و قانون کی فرمانروائی، آزاد عدلیہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات اسلامیانِ پاکستان کے اخلاقی، تہذیبی، نظریاتی سرحدوں کی حفاظت اور ملک و ملت کو سود کی لعنت سے نجات دلانے کے لئے مشترکہ موقف کو اپنے اپنے پلیٹ فارم سے اٹھانا تو ممکن ہے۔