لاہور(صباح نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ سینٹ میں آج کی شکست نے حزب اختلاف کی سیاسی تباہی پر مہر لگا دی ہے،بل کی منظوری میں پیپلز پارٹی نے بالواسطہ حکومت کا ساتھ دیا ، نواز شریف آ نہیں رہے انہیں لایا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے معاہدے سے معیشت بہتر ہو گی اور اسٹیٹ بینک کو ہم نے سیاسی دباو سے آزاد کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں آج اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور ہوا اور حزب اختلاف عدم اعتماد کا جو خواب دیکھ رہی تھی اس میں بھی انہیں ناکامی ہوئی ہے اور حزب اختلاف کو آج بری شکست ہوئی ہے اب یہ لوگ کچھ دن آرام سے گزاریں گے۔
فواد چودھری نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں قیادت کی لڑائی ہے اور پیپلز پارٹی کو بھی اپنا پتہ نہیں۔ حزب اختلاف منتشر اور ناکارہ ہے۔ آج کی شکست نے حزب اختلاف کی سیاسی تباہی پر مہر لگا دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان اپنا حلوہ اور منجن بیچنے کے چکر میں ہیں اور میں اس پر پریشان ہوں کہ کہیں حزب اختلاف ایک دوسرے کے کپڑے نہ پھاڑ دیں۔ یوسف رضا گیلانی کا شکریہ انہوں نے پس پردہ حکومت کا ساتھ دیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ لاہور میں ایک شہر بن رہا ہے اور یہ ہاوسنگ سوسائٹی نہیں پورا شہر ہے۔ مفاد عامہ کے منصوبوں کو بغیر کسی رکاوٹ مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ نئے پاکستان کا خواب شخصیات سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں پہلی بار مختلف قوانین میں بہترین اصلاحات لائے ہیں اور لاہور میں ایک لاکھ 2 ہزار ایکڑ پر مشتمل نیا شہر بن رہا ہے۔نواز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ نواز شریف نے پورے لندن کے ریسٹورنٹس کا دورہ کیا اور اب نواز شریف آ نہیں رہے بلکہ ان کو لایا جا رہا ہے۔ اتحادیوں کے ساتھ معاملات حل کرتے رہتے ہیں اور ق لیگ ہمارا حصہ ہیں ان کے لوگوں کا بڑا احترام کرتے ہیں، فواد چوہدری نے کہاکہ سینیٹ میں منظور کیے گئے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کے بعد مرکزی بینک ایک آزاد ادارہ بن جائے گا اور پیپلز پارٹی کا مشکور ہوں کہ انہوں نے بل منظور کروانے میں ساتھ دیا۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سیاسی طور سے اپوزیشن کی شکست میں ایک اور اضافہ ہوا ہے، اپوزیشن جو قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کا ووٹ لانے کا خواب دیکھ رہی تھی ان کا خواب اس ایوان میں بھی پورا نہیں ہوا جہاں ان کی نام نہاد اکثریت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دستاویزات میں دیکھا جائے تو سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہے، لیکن وہ وہاں سے بھی کسی بل کو منظور ہونے سے نہیں روک سکتے۔انہوں نے شاعرانہ انداز میں کہا کہ یہ بازو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں اگر دو چار چینل ان کو لفٹ نہ کروائیں تو ان بیچاروں کی کوئی پالیسی بھی نہیں ہے، اور اگر آپ اپنی سیاست نا ترتیب دے سکیں تو یہ ہی ہوتا ہے جو اپوزیشن کے ساتھ ہوا ہے۔
ان کہنا تھا کہ اس بری شکست کے بعد مجھے یقین ہے کہ اب وہ سکون سے ہوں گے، اور کچھ دن بہتر گزر جائیں گے کیونکہ ان کو پریشانی ہورہی تھی کہ پاکستان کی سیاست میں ہنگامہ کھڑا کردیں گے، لیکن آج کی شکست نے ان کی سیاسی تباہی پر ایک مہر لگادی ہے۔وزیر اطلاعات کاکہنا تھا ان میں کوئی لیڈر نہیں ہے، پی ایم ایل این میں آپ نے دیکھا ہے کہ لیڈر شپ کی لڑائی جاری ہے اس ہی طرح سے پیپلزپارٹی میں بھی کسی کو کچھ نہیں معلوم کہ انہیں کیا بولنا ہے، اور مولانا فضل الرحمن کو کبھی پی پی پی تو کبھی مسلم لیگ (ن) پکڑ لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منتشر اپوزیشن، ناکارہ حکمت عملی کے نتیجے میں ایک اور شکست اپوزیشن کا مقدر بنی ہے، اور حکومت نے اور پی ٹی آئی نے ایک بار بھر اپنی برتری سینیٹ میں بھی ثابت کردی، یہ ثابت ہوا ہے کہ عمران خان چاہے اکیلے ہی ایک طرف ہوں پھر بھی باقی ساری اپوزیشن جماعتیں ان کے آگے ڈھیر ہیں۔سینیٹ میں منظور کیے جانے والے بل پر عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بل میں مرکزی بینک کو آزاد ادارہ قرار دیتے ہوئے اس پر سے سیاسی دبا ختم کیا ہے اور اس کے لیے ایک بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جو آزادانہ کام کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان خواب شخصیات پر نہیں بلکہ پاکستانیوں کے خوابوں پر انحصار کرتا ہے اور پاکستان کے لوگوں نے اس خواب کو پورا کرنے کے لیے عمران خان کو چنا ہے، نئے پاکستان کا خواب عمران خان کی قیادت میں پورا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ میں پہلی بار حکومت اور کابینہ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا، ہمارے پالیسز نے پاکستان کے لیے گیم چینج کردیا ہے اور پاکستان پہلی بار اپنے پیروں پر کھڑا ہورہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے اس بل میں بالواسطہ حکومت کا ساتھ دیا، پیپلز پارٹی نے بھی ملک اس ملک کے مفاد میں حکومت کا ساتھ دیا ہے اس لیے میں کہتا ہوں کہ، ان لوگوں کا نہیں کو کچھ نہیں پتا کبھی ایک دوسرے کے ساتھ کبھی خلاف ہوتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے دعوی کیا کہ پی ایم ایل این میں موجود ہمارے دوست پہلا عدم اعتماد کا ووٹ شاہد خاقان عباسی اور نواز شریف کے خلاف لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم لاہور پہنچے ہیں اور انہوں نے سی بی ڈی اور روڈا منصوبے کا دورہ کیا ہے سی بی ڈی کے منصوبے والٹن روڈ سے والٹن ائیر پورٹ تک کے احاطے پر مشتمل ہے جس میں اب تک 24ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے اور یہ لاہور کا ایک پہلا کمرشل منصوبہ ہے۔علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ دوسرا منصوبہ روڈا کا ہے جس کے تحت لاہور کے ساتھ ایک نیا شہر بسایا جارہا ہے، اگرچہ ہائیکورٹ نے اس پر اعتراض کیا ہے تاہم حکومت کا حق ہے کہ وہ ایک نیا شہر بساسکے، بہر حال یہ فیصلہ حکومت نے ہی کرنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس سے قبل جن منصوبوں میں عدالتوں کو شامل کیا گیا ہے اس کا فائدہ نہیں ہوا، چاہیے وہ ریکوڈک کا معاملہ ہو یا اسٹیل کا، جب بھی عدالت نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے اس کا ملک کو بہت نقصان ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کہ پالیسی سازی کیا ہونی ہے ایگزیکٹیو اور پارلیمان کا اختیار ہے، جو پارلیمنٹ کا اختیار ہے وہ پارلیمنٹ کے پاس رہنا چاہیے، جو ایگزیکٹیو کا اختیار وہ ایگزیکٹیو کے پاس رہنا چاہیے اور عدالتوں کا اختیار ہے وہ عدالتوں کے پاس رہنا چاہیے۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ روڈا کے منصوبے پر پنجاب حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، امید ہے کہ کیس کی نمائندگی میں جو کوتاہیاں ہائی کورٹ میں ہوئی سپریم کورٹ میں نہیں ہوں گی۔
ان کا کہنا ہے تھا کہ یہ منصوبہ ایک لاکھ 2 ہزار ایکڑ زمین پر مشتمل ہے، وسطی پنجاب بہت فائدہ حاصل سکے گا اور اس میں اربوں ڈالرز کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی جارہی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ شہر اپنے وقت پر مکمل ہو، اور اسے مکمل کرنا بہت اہم ہے۔
انہوں نے کہ یہ عوامی مفاد کا منصوبہ ہے مجھے امید ہے کہ عدالتیں اس میں قوانین کے مطابق احتیاط برتیں گی، اور عوامی مفاد کے قوانین کو پارلیمنٹ اور ایگزیکٹیو کے مطابق ہی استعمال کیا جاتا ہے