حکومتی غیرحکیمانہ روِش کی وجہ سے گندم کا کاشتکار بلیک میلنگ کا شکار ہے،لیاقت بلوچ


 لاہور (صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ  حکومتی غیرحکیمانہ روِش کی وجہ سے گندم کا کاشتکار بدترین بلیک میلنگ کا شکار ہے، حکومت گندم خریداری سے ہاتھ کھینچ چکی ہے، جس کی وجہ سے باردانہ نہیں  مِل رہا اور پرائیویٹ سیکٹر اونے پونے داموں گندم خرید رہا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان نے پروٹوکول کے حصول سے انکار کرکے بہت اچھا اقدام کیا ہے ۔

ملتان میں پی ٹی آئی کے ایم این اے خواجہ شیراز کی استقبالیہ تقریب، لاہور سے پی ٹی آئی کے رہنما عثمان حمزہ اعوان کے عشائیہ پروگرام میں شرکت اور لاہور میں سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومتی غیرحکیمانہ روِش کی وجہ سے گندم کا کاشتکار بدترین بلیک میلنگ کا شکار ہے۔ کاشتکار کو 3900 روپے فی من قیمت نہیں مِل رہی۔ حکومت گندم خریداری سے ہاتھ کھینچ چکی ہے، جس کی وجہ سے باردانہ نہیں  مِل رہا اور پرائیویٹ سیکٹر اونے پونے داموں گندم خرید رہا ہے، کاشت کار نے محنت کی، اللہ کی رحمت سے بمپر کراپ ہوئی،یہ بات حکوت کو پہلے سے پتہ تھی کہ امسال ملک میں گندم کی بمپر کراپ ہوگی، اس کے باوجود گزشتہ نگران حکومت کے دور میں باہر سے لاکھوں ٹن اضافی گندم منگواکر ایک طرف قیمتی زرِمبادلہ ضائع کیا گیا تو دوسری طرف حکومتی غلط پالیسی کے ذریعے زراعت کو تباہ اور کاشتکار کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر کاشت کار سے سرکاری ریٹ پر گندم خرید کریں اور کاشت کار کو تباہی سے بچایا جائے۔لیاقت بلوچ نے نہالہ، مناواں کے سیاسی عمائدین اور ملی یکجہتی کونسل کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ موجودہ حالات میں عالمِ اسلام اور مِلتِ اسلامیہ کا کوئی بااعتماد دوست نہیں، تمام عالمی قوتیں اپنے مفادات کی محافظ ہیں، امت کا اتحاد اور عالمِ اسلام کی نظریاتی، اقتصادی، تکنیکی، تعلیمی اور دفاعی محاذ پر ہم آہنگی اور اتحاد ہی مسائل کا حل ہے۔ امریکی مداخلت کی بندش کے لئے پوری قوم کو مزاحمت کے لیے تیار کیا جائے۔ افغانستان، ایران اور چین سے خطہ میں پائیدار امن کے لیے مثالی عملی تعلقات پاکستان کے لئے ناگزیر ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیریوں کو حقِ خودارادیت کے حصول تک بھارت سے تجارتی، ثقافتی تعلقات قوم کے لئے قابلِ قبول نہیں،مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا زبانی کلامی نہیں مضبوط اور عملی اقدامات کا موقف قومی مطالبہ ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے پروٹوکول کے حصول سے انکار کرکے بہت اچھا اقدام کیا ہے لیکن اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ ریاستی اداروں اور تمام حکومتی افسرانِ بالا و عہدیداران کے پروٹوکول، دہشت گردی سے عوام کو بچایا جائے، سپریم کورٹ آئین، قانون اور ضابطوں پر عملدرآمد یقینی بناتے ہوئے ہر قسم کے ناجائز اور تکبر کے اظہار کے لئے  اضافی پروٹوکول پر پابندیاں عائد کرے اور تمام سرکاری، حکومتی عہدیداران کو آئین و قانون کا پابند بنایا جائے، پروٹوکول پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مصروفیات سٹریٹ کرائمز میں اضافہ کا باعث بن گئی ہیں۔ قانون کی عملداری، قانون سب کے لئے برابر کا اصول ہی معاشرے میں سماجی استحکام پیداکرسکتاہے۔