مری…تحریر :محمد اظہر حفیظ

آج مری آنا ہوا مری مکمل طور پر تبدیل ہوچکا ہے۔ میں 1978 سے مری آتا ہوں ۔ مری ایک محبت تھا اس محبت کو بڑی محنت سے مری کے مقامی لوگوں نے خراب کیا۔ اب یہاں سیاح آتے ہوئے ہزار دفعہ سوچتا ہے کہ وہ مری کے لوگوں کی بدتمیزی کو برداشت بھی کرسکتے ہیں یا نہیں۔میں مری مال جو کہ آج بہت پُرسکون رش نہ ہونے کے برابر تھا۔ میں مسلسل چہل قدمی کررہا تھا۔ کہ یکدم اس سکون کو برباد کرنے کیلئے خالی سڑک پر ڈپٹی کمشنر صاحب کی گاڑی داخل ہوئی اور اس کے پیچھے ایک سائرن والی گاڑی تھی جس نے ماحول کے سکون کو برباد کردیا۔ یقیناً ڈپٹی کمشنر صاحب سی ایس ایس کرکے آتے ہیں میرے خیال میں ان کو میڑک بھی کرلینا چاہیے ۔ تاکہ تمیز سیکھ سکیں کہ یہ سائرن کی آواز ماحول کو کتنا برباد کرتی ہے۔ میری کوشش ہے کہ میری ان سے ملاقات ہو جائے تاکہ عرض کرسکوں اس سائرن کی جہاں ضرورت ہو وہاں ضرور بجائیں خالی سڑک کا ماحول خراب کرنے کی کوشش مت کریں ۔ مری میں دوکانیں تقریباً تبدیل ہوچکی ہیں۔ زیادہ تر ڈالر اور پونڈ شاپس بن چکی ہیں ۔ المائدہ ریسٹورانٹ ابھی بھی باقی ہے۔ فیوجی کی دوکان بند ہوگئی ہے۔ کچھ دوستوں نے افواہ اڑائی کہ مال روڈ پر واقع بک کارنر بند ہوگیا ہے دل اداس ہوا پر آج جب آنکھوں سے اس کو کھلا دیکھا تو بہت اچھا لگا۔ تقریباً تین سو کے قریب ڈی ایس ایل آر لیے فوٹو گرافر زبردستی تصویر اتارنا شروع کر دیتے پیں۔پچھلے پینتیس سال سے میں فوٹوگرافی سے وابستہ ہوں آج تک کسی کی بھی بغیر اجازت تصویر نہیں بنائی پر آج میری کئی فوٹوگرافرز نے تصویر بنائی اور مجھے سمجھانے کی کوشش کی یہ ہوتی ہے ڈی ایس ایل آر کی تصویر ۔ کیا کہتا خاموش ہی رہا ۔ اس عمر میں فوٹو شوٹ کی بار بار آفر ہوئی مسکرا کر گزر گیا۔ میرا کیمرہ آج گاڑی میں ہی ہے۔ کیونکہ برا لگتا ہے جب کیمرہ دیکھ کر پوچھتے ہیں انکل ایک تصویر کا کتنا چارج کرتے ہو۔لاہوری قلفی والی دوکان بھی بند ہو گئی ہے۔ کافی بھی وہ والی کافی نہیں تھی۔ مری کے شوقین اب ناران کا رخ کر کے ہیں۔ میں نے سنا تھا کہ آپ کا مزاج آپ کو اچھا یا برا بناتا ہے مری کے مقامی لوگوں نے مری کو مارنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ دراصل آنے والے سیاح کا مارنا اور بدتمیزی کرنا والے ہی مری کے اس حال کے ذمہ دار ہیں۔ مال روڈ سے پنڈی پوائنٹ تک گاڑی سو روپیہ سواری بھی ایک خوش آئند کام ہے پر اب دیر ہوچکی ہے۔ کیونکہ مری کے کوہساروں نے جو سلوک سیاحوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولت میں ماضی میں کیا ہے وہ قابل ذکر نہیں ہے۔ بڑا وقت لگا کر مری کے لوگوں نے مری کو مارا ہے اب دیکھیں کب کوئی عیسیٰ آکر اسکو زندہ کرتا ہے ۔ڈپٹی کمشنر مری صاحب مہربانی فرما کر مری کی رونقیں بحال کرنے کیلئے قابل عمل کام شروع کریں۔ اگر ہم کوئی مدد کرسکتے ہیں تو ضرور بتائیں ۔ لیکن مری کو بچا لیں مری وینٹی لیٹر پر ہے ۔