لاپتہ افراد کا معاملہ آسان نہیں، بہت سی جہتیں ہیں، سیاسی حل نکالنا ہوگا ،اعظم نذیرتارڑ


اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا معاملہ آسان نہیں، اس کی بہت سی جہتیں ہیں، ہمیں اس کا سیاسی حل نکالنا ہے،لاپتا افراد کے 2300 کیسز کا معاملہ حل طلب ہے وزیر اعظم کی ہدایت پر یہ معاملہ حل کیا جارہا ہے جبکہ وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ن لیگ نے انتخابات میں کلین سویپ کیا، پاکستانی قوم نے جھوٹ ،نفرت ، منافقت کا بیانیہ مسترد کردیا، ملک میں ترقی آرہی ہے، یہاں سرمایہ کاری ہورہی ہیں، اب اس ملک میں سازشی بیانیے نہیں چلیں گے ،الشفا کے ڈاکٹرز نے کہا کہ بشریٰ بی بی صحت مند ہیں، اگر کوئی تحفظات ہیں تو کھل کر بات کریں ، یہ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں، چھٹیاں منانے نہیں گئے۔

اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دہشتگردی کے حوالے سے افواج پاکستان اور پاکستان کی عوام نے ناقابل یقین حد تک قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مسنگ پرسنز پر پہلا قدم پیپلز پارٹی کے دورے حکومت میں لیا گیا پھر سپریم کورٹ نے اس معاملے کو اٹھایا اور کمیشن بنایا گیا، پھر جب کمیشن نے کام شروع کیا تو اس سے لے کر آج تک کوئی 10 ہزار 200 کیسز لاپتہ افراد کے کمیشن میں گئے اور 8 ہزار کے قریب کیسز حل طلب تھے وہ حل ہوئے اور ابھی 23 فیصد زیر التوا ہیں۔انہوںنے کہا کہ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں تو وزیر اعظم نے کابینہ میں فیصلہ کیا اور کمیٹی بنائی اور اس میں حکومت میں شریک تمام پارٹیوں کو نمائندگی دی گئی، میں بھی اس میں شامل تھا، شازیہ مری تھیں، رانا ثنا اللہ تھے، بلوچ جماعتوں کے نمائندے موجود تھے تو ہم نے کوئٹہ جاکر بھی کام کیا سٹیک ہولڈرز سے ملے۔انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت کے دور میں بھی میں نے رپورٹ منگوائی اور دیکھا، عبوری حکومت قانون سازی نہیں کرسکتے تو اس معاملے میں تعطل آیا مگر اب دوبارہ ہم وزیر اعظم کی ہدایت پر اس پر کام کرنے جارہے ہیں، کمیٹی کو دوبارہ بنایا جائے گا اور یہ کام دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔وفاقی وزیر قانون نے کہا حکومت کی اس مسئلے کو حل کرنے کے عزم میں کوئی کمی نہیں لیکن یہ 4 دہائیوں پر محیط معاملہ ہے جو جلد بازی یا سوشل میڈیا سے یا عدالتی احکامات سے بھی ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا، اگر آپ بات کریں کہ حکومتی ادارے اس میں ملوث ہیں تو اس کو ایک دم مسترد نہیں کیا جاسکتا لیکن دیکھنا ہے کہ اس پر کوئی شواہد موجود ہے۔انہوںنے کہا کہ دوسرا سوال یہ کہ کیا رپورٹس 100 فیصد درست ہیں تو اس میں بھی یہی ہے کہ رپورٹس درست بھی ہوتی ہیں مگر ایک طرف یہ بھی دیکھا گیا کہ جو لوگ مسنگ پرسنز میں شامل تھے تو اکثر رپورٹس آئی کہ وہ تو جیل میں ہیں، یہ معاملہ آسان نہیں اس کی بہت سی جہتیں ہیں، ہمیں اس کا سیاسی حل نکالنا ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ جس طرح پاکستان نے دہشتگردی میں قربانیاں دی ہیں تو ان ساری چیزوں کو ہم نے دیکھ کے چلنا ہے۔ اس موقع پرو وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ دہشتگردی میں شہید ہونے والوں کے ورثا کو شدید تحفظات ہیں، حکومت نے اس معاملے پر بڑا کام کیا، ہم اسے حل کرنے کا عزم رکھتے ہیں، اس پر کام ہورہا ہے، یہ انتظامی کام ہے۔انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی کا ڈھنڈورا پیٹا گیا مگر اللہ کے فضل سے مسلم لیگ (ن)نے انتخابات میں کلین سویپ کیا، پاکستانی قوم نے جھوٹ کا بیانیہ مسترد کیا ہے، عمر ایوب نے ایس ایچ او کی بات کی تو اگر بات یہاں تک آگئی تو سیاست کے علاوہ کوئی کام کریں۔ عطا تارڑ نے کہا کہ اس الیکشن نے 8 فروری کے حوالے سے جو تحفظات کا اظہار کیا جارہا تھا اس پر بھی جو شکوک و شبہات تھے اس کو ختم کردیا، نفرت کا، منافقت کا بیانیہ مسترد ہو چکا کیونکہ جیل میں بیٹھا شخص پیرانوئڈ ہے۔انہوںنے کہا کہ بشریٰ بی بی کی صحت کے حوالے سے باتیں کی جارہی ہیں، الشفا کے ڈاکٹرز نے کہا کہ وہ صحت مند ہیں، اگر کوئی تحفظات ہیں تو کھل کر بات کریں کہ کیا کیا بات ہے، ان کی زندگی کے خطرے کی جھوٹی مہم چلائی جاتی ہے، انہوں نے قسم کھائی ہے دفاعی اداروں کے خلاف بات کرنے کی، یہ خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، اس کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں، چھٹیاں منانے نہیں گئے۔عطا تارڑ نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی ساکھ کو بحال کیا، سعودی عرب کا وفد آتا ہے پاکستان، ایران کے سربراہ نے بھی تجارتی حجم کو بڑھانے کی بات کی تو پاکستان کی ساکھ کو شناخت کیا جارہا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری ہوگی، یہ ملک ترقی کرے گا، اڈیالہ جیل والے کے دور میں پاکستان تنہائی کا شکار تھا تو وہ معاملہ اب ختم ہو چکا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ترقی آرہی ہے، یہاں سرمایہ کاری ہورہی ہیں، اب اس ملک میں سازشی بیانیے نہیں چلیں گے، اس بات پر کوئی یقین نہیں کرے گا، مشاہد اللہ نے ٹھیک کہا تھا کہ زمین بیچ ڈالی، ضمن بیچ ڈالا ایک قیدی نے میرا وطن بیچ ڈالا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ جیل سے بنائی جانی والی کہانیاں جھوٹ پر مبنی ہے، پاکستان کی ترقی کے لئے جو بھی اقدامات کرنے ہوں گے وہ ہم کریں گے، اس ہفتے کے آخر میں وزیر اعظم دوبارہ سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں۔