ضلع شانگلہ میں14 پٹواریوں کی تعیناتی کا معاملہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خیبر پختونخوا کی پشاور ہائی کورٹ کے خلاف دائر درخواست خارج

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ میں14 پٹواریوں کی تعیناتی کے معاملہ پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خیبر پختونخوا کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔عدالت نے قراردیا ہے کہ پٹواری کے لئے نہیں ، گریڈ18اور20کے لئے عمر کی بالائی حد میں رعایت ہے ، جس کو رکھنا ہوتا ہے اس کے لئے عمر کی بالائی حد میں رعایت ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خیبر پختونخوا پشاور اوردیگر کے توسط سے خورشید احمد کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی شاہ فیصل الیاس اور محکمہ کے حکام پیش ہوئے۔

دوران سماعت محکمہ کے نمائندے کی جانب سے بار، بار ہاتھ کھڑا کرنے پر جسٹس محمد علی مظہر نے برہمی کااظہار کیا اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ زیادہ پڑھے لکھے ہیں توآپ روسٹرم پر آجائیں اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی روسٹرم سے ہٹ جائیں۔ اس پر محکمہ کے نمائندے روسٹرم پر آگئے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ بار ایٹ لاء کرکے آئے ہیں یا ایل ایل ایم کرکے آئے ہیں کہ وکیل کو پیچھے کردیا۔ ایڈیشل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کا کہنا تھا کہ مدعا علیہ 2019میں پٹواری بننے کے لئے اہل ہوا تھا، تاہم آسامی کے لئے اشتہار دینے وقت مدعا علیہ کی عمر 42روززیادہ تھی۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ دیہی علاقہ کے حوالہ سے عمر کی بالائی حد میں نرمی کارول پورے صوبہ پر لاگوہوتا ہے اور یہ رول ختم نہیں ہوا، صوبہ بلوچستان میں بھی یہی قانون لاگو ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر کاایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پٹواری دنیا کی کوئی الگ کیٹیگری نہیں بلکہ یہ آپ کا ہی ملازم ہے۔ جسٹس عائشہ ملک کا ایڈیشل اے جی کے پی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب سوال پوچھتے ہیں توپہلے اسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ پٹواری کے لئے نہیں ، گریڈ18اور20کے لئے عمر کی بالائی حد میں رعایت ہے، جس کو رکھنا ہوتا ہے اس کے لئے عمر کی بالائی حد میں رعایت ہے۔ جسٹس عائشہ اے ملک کا کہنا تھا کہ تحصیلدار اور نائب تحصیلدار کے لئے عمر کی حد کیا ہے اورکیا اس حوالہ سے عمر کی بالائی حد میں رعایت دی گئی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ تین سال کی عمر کی بالائی حد میں رعایت پسماندہ علاقوں کے لئے موجود ہے اورمدعا علیہ کی عمر صرف 42دن زائد تھی۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو کیا اختیار ہے کہ وہ رولز ختم کرے، یہ رولز خود اس پر بھی لاگوہوتے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کا حکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 22جون2022کو فیصلہ دیا جس کے مطابق پٹواری کی آسامیوں کے لئے اخبار میں اشتہار دیا گیا تھا، مدعا علیہ نے ٹیٹ دیا اور320نمبر حاصل کیئے تاہم 42دن عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے ڈراپ کردیا گیا،

پشاور ہائی کورٹ نے پسماندہ علاقہ کے لئے 3سال کی عمر میں رعایت دی۔ حکومت کی جانب پٹواری کی پوسٹ کے لئے پہلے عمر18سے30سال مقررکی گئی اور پھر 35سال عمر مقرر کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ آٹومیٹک عمر کی بالائی حد میں رعایت اب بھی فیلڈ میں موجود ہے، پشاور ہائی کورٹ کے فیصلہ میں مداخلت کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔