قادیانیت کوئی مذہب نہیں، فتنہ اور فساد کے فروغ کا مکروہ پلیٹ فارم ہے،لیاقت بلوچ


 اسلام آباد (صباح نیوز) قائم مقام امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ قادیانیت کوئی مذہب نہیں، فتنہ اور فساد کے فروغ کا مکروہ پلیٹ فارم ہے، آئین اور قوانین بالکل واضح ہیں لیکن قادیانی آئین اور قوانین مانتے ہی نہیں، ان کی یہی بات دراصل فساد کی جڑ ہے۔ آئین اور قوانین کی پابندی کی جائے تو قادیانی اقلیتوں کے تمام حقوق کے حق دار ہوجائیں گے۔

سپریم کورٹ میں مبارک احمد ثانی کیس فیصلہ کے خلاف نظرثانی درخواستوں کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ ماہِ رمضان، ماہِ قرآن اور ماہِ فرقان اہلِ ایمان کو قرآن و سنت کے احکامات پر استقامت سے کھڑے رہنے کی تربیت دیتا ہے۔ اسلامی تعلیمات، خاتم الانبیا والمرسلین حضرت محمد مصطفیۖ اور قرآنِ کریم کے احکامات قیامت تک کے لیے حتمی اور انسانوں کے لیے خیر کا ذریعہ ہیں۔ ختمِ نبوتۖ سے انکار اور قرآن کی تحریف اسلام سے کھلی بغاوت ہے۔ آئینِ پاکستان میں مسلمان اور غیرمسلم کی تعریف پر سب کا اتفاق ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ نے ابہام، اشکالات اور بڑے تحفظات پیدا کردیئے ہیں۔

یہ امر خوش کن ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظرثانی اپیل میں تحفظات کو دور کرنے کے لئے دینی جماعتوں، دینی اداروں اور دینی سکالرز سے رہنمائی لینے کے لیے بہتر راستہ اختیار کیا ہے۔ آئین اور قوانین بالکل واضح ہیں لیکن قادیانی آئین اور قوانین مانتے ہی نہیں، ان کی یہی بات دراصل فساد کی جڑ ہے۔ آئین اور قوانین کی پابندی کی جائے تو قادیانی اقلیتوں کے تمام حقوق کے حق دار ہوجائیں گے۔ قادیانیت کوئی مذہب نہیں، فتنہ اور فساد کے فروغ کا مکروہ پلیٹ فارم ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکمران، ریاستی ادارے اور آئینی ادارے جان لیں کہ عقیدہ ختمِ نبوتۖ، تحفظِ ناموسِ رسالت اور حفاظتِ قرآن پر اسلامیانِ پاکستان کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ پاکستان کی بقا اور اندرونی وحدت و یکجہتی صرف اور صرف آئین پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد میں ہے۔ عوام توقع رکھتے ہیں کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ مبارک احمد ثانی کیس کے فیصلہ سے پیدا ہونے والے شدید تحفظات کا ازالہ کریں گے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان کے درمیان ملاقات ایسے موقع پر ہورہی ہے کہ سیاست، عدالت، جج صاحبان اور نظامِ انصاف دباؤمیں ہے۔ ہائیکورٹ کے 6 فاضل ججز کے خط نے پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی غیرآئینی برطرفی کے پسِ منظر میں ریاستی اداروں کی مداخلت اور دباؤ عیاں ہوچکا۔ اب قوم منتظر ہے کہ مقننہ اور عدلیہ اس دباؤ کے خاتمہ کا لائحہ عمل دیں۔

لیاقت بلوچ کی قیادت میں جماعتِ اسلامی کے وفد نے اسلام آباد میں چین کے سفارت خانے جاکر چینی انجینئرز کی دہشت گرد حملے میں ہلاکتوں پر صدمہ اور دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ  دونوں دیرینہ دوست ملکوں کے مشترکہ دشمن کی انسانیت دشمن کارروائی ہے۔ پاک-چین دوستی ہمیشہ قائم رہے گی۔ 25 کروڑ پاکستانی چینی عوام کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔ وفد میں فرید احمد پراچہ اور آصف لقمان قاضی بھی شامل تھے۔