سپریم کورٹ نے نوید بٹ بازیابی کیس نمٹا دیا


اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے کالعدم تنظیم حزب التحریر کے لاپتہ رہنما نوید بٹ کی بازیابی سے متعلق کیس  کے سماعت کے دوران لاپتہ افراد کمیشن اور جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ نوید بٹ کے ورثا کو دینے کی یقین دہانی پرکیس نمٹا دیا ہے۔

 نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال اٹھایا کہ یہ لاپتہ افراد کمیشن کس کے حکم پر بنا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نیآگاہ کیا کہ کمیشن انکوائری ایکٹ کے تحت بنا ہے اورکمیشن کا پورا سیکریٹریٹ موجود ہے،لاپتہ افراد کمیشن  کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ نوید بٹ کی جبری گمشدگی نہیں ہوئی،نوید بٹ جہاد پر اپنی مرضی سے گیا ہے،

درخواست گزارکے وکیل نے دلائل میں موقف اپنایا کہ نوید بٹ کو لاپتہ ہوئے 10 سال ہو گئے ہیں،بچوں کو اسکول سے واپس لا رہا تھا کہ ایک سرکاری گاڑی میں نوید بٹ کو زبردستی لے گئے۔جسٹس قاضی امین احمد نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ ان کیسز میں افسوسناک بات یہ ہوتی ہے کہ دونوں طرف سے پوری تفصیلات نہیں دی جاتیں،ایک بندہ 2012 سے غائب ہے، ریاست کو کوئی حل تو کرنا چاہیے،ریاست کو نوید بٹ کے ورثا کو اعتماد میں لینا چاہیے،پچھلے تین دنوں میں خبریں آئیں کہ ٹی ٹی پی کا فلاں فلاں مارا گیا،نوید بٹ کے ورثا کو بتائیں کہ بندہ کہاں گیا،لاپتہ افراد کے گھر والوں کو کچھ پتا نہیں ہوتا، اہلیہ نہیں جانتی وہ بیوہ ہے یا نہیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ سیکریٹری داخلہ اور دفاع لاپتہ افراد کمیشن کو معلومات دیں، ورثا کو سچائی معلوم ہونا ناامیدی سے بہتر ہے۔بعد ازاں عدالت عظمی  نے لاپتہ افراد کمیشن کو نوید بٹ کے ورثا سے تعاون کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا ہے۔