مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور مودی کا دورہ سرینگر: محمد شہباز


مقبوضہ جموں و کشمیر مسلسل وحشیانہ بھارتی فوجی قبضے کی زد میں ہے۔جس کے نتیجے میں اہل کشمیر کی زندگیاں نہ صرف اجیرن بلکہ عذاب بن چکی ہیں۔آئے روز کشمیریوں کی بلاجواز گرفتاریاں،گھروں میں توڑ پھوڑ،مکینوں پر تشدد اور خواتین کیساتھ بے حرمتی کے علاوہ نوجوانوں کو فوجی کیمپوں اور پولیس تھانوں میں طلب کرکے وہاں انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنانا ایک معمول بن چکا ہے۔یہاں کی عدالتیں بھی بھارتی فوجی دہشت گردی کو تحفظ دینے کا پورا پورا اہتمام کرتی ہیں،بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں مقید معصوم کشمیریوں کا کوئی پرساں حال نہیں ہے اور اگر انہیں سالوں بعد ضمانت بھی مل جاتی ہے ، ان کی یا تومن گھڑت الزامات میں دوبارہ گرفتاری عمل میں لائی جاتی اور یا پھرگھروں پر بھی ان کی زندگیاں عذاب بنادی جاتی ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں اظہار رائے کی آزادی کا بھی گلا گھونٹ دیا گیا ہے،صحافیوں کی زبان بندی اور ان کی گرفتاریاں مقبوضہ جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال پر پردہ ڈال کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔جس کی عملی مثال معروف صحافی آصف سلطان ہیں ،جنہیں رہائی کے محض دو روز بعد ہی ایک اور جھوٹے مقدمے میں دوبارہ گرفتار کیا گیا ہے۔یوں یہ پورا خطہ بھارتی دہشت گردی کے باعث جوجھ رہا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں کو کشمیری عوام کی زندگیوں کیساتھ کھیلنے کی کھلی چھوٹ دی جاچکی ہے۔یہ سفاک اور قاتل جب اور جس وقت چاہیں کسی کشمیری کی جان لے سکتے ہیں اور پھر ان سفاکوں سے کوئی پوچھنا والا بھی نہیں ہے۔بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 5 اگست 2019 سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔بھارتی فوجیوں کی جانب سے کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیںاور پوری دنیا اس پر خاموش تماشائی ہے۔
جہاں ایک طرف اہل کشمیر پہلے ہی بھارتی بربریت اور دہشت گردی کے باعث شدید مشکلات و مصائب سے دوچار ہیں ،وہیں دوسری جانب بھارتی فوجیوں نے نریندرا مودی کے نام نہاد دورے سے قبل یہاں پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں، بلا جواز پابندیوں، محاصروں اور تلاشی کارروائیوں میں تیزی لائی جاچکی ہے جس کے باعث کشمیری عوام کو قدم قدم پر مشکلات کا سامنا ہے۔قابض بھارتی حکام مودی کے نام نہاد دورے کو کامیاب بنانے کی غرض سے اہل کشمیر کی نگرانی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال کررہا ہے۔سرینگر میں ریلی کے مقام بخشی اسٹیڈیم اوراس کے گرد و نواح کے علاقوں تک لوگوں کی رسائی کو مسدود کیاگیا ہے۔رہائشی مکانوں کی چھتوں پر نشانہ باز بھارتی فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔خار دار تار بھی علاقے میں بچھائی جاچکی ہے،علاقے میں قائم خواتین کا مخصوص لل دید ہسپتال بھی بھارتی فوجی محاصرے میں ہے،یوں مریضوں اور تیمارداروں کیساتھ ساتھ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو بھی سخت مراحل سے گزرنا پڑرہا ہے۔
ان علاقوں میں صرف مجاز سرکاری عہدیداروں کو ہی داخل ہونے دیا جارہا ہے جبکہ مقامی لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔دیہاتوں سے سرینگر کی طرف جانے والی تمام سڑکوں پر ناکے اور چوکیاں قائم کی گئی ہیں اورجدید سکیننگ آلات سے لیس بھارتی فوجی شہر میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں اور افراد کی مکمل تلاشی لے رہے ہیں۔حساس مقامات کی نگرانی کیلئے بھارتی فوجیوں کو پہلے ہی تعینات کیا جاچکا ہے۔ جبکہ الیکٹرانک آلات اور ڈرونز کے ذریعے فضائی نگرانی بھی جاری ہے۔ سی سی ٹی وی کیمروں کا ایک وسیع نیٹ ورک جال بچھایا جاچکا ہے تاکہ بخشی اسٹیڈیم کے گرد و نواح سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جا سکے۔عوامی اجتماعات اور مظاہروں پر ہفتوں پہلے باضابطہ پابندی لگا دی گئی ہے۔ریلی کے مقام پر بھارتی کمانڈوز جن میں این ایس جی اور اسپیشل سروس گروپ ایس ایس جی سمیت ایلیٹ یونٹس شامل ہیں کو تعینات کیا گیا ہے جو مودی حکومت کے مقبوضہ جموں وکشمیر میں سب اچھا ہے کے دعووں کے برعکس سیکورٹی خدشات کی سنگینی کو واضح کرتے ہیں۔
بندوق کے بل پر کشمیری عوام کے سینوں پر مونگ دلی جارہی ہے اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کو پاؤں تلے روند کر مودی کے نام نہاد دورے کو کامیاب کرانے کیلئے سر دھڑ کی بازی لگائی جارہی ہے۔تاکہ دنیا کو یہ دکھانے کی کوشش کی جائے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے۔اس بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس نے نریندرا مودی کے نام نہاد دورہ سرینگرکے خلاف 07 مارچ کو پورے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مکمل شٹر ڈاون ہرتال کی کال دی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ مودی کے نام نہاد دورہ سرینگر پر شٹ ڈاون کا مطلب مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی اور ناجائز قبضے کے خلاف احتجاج درج کر اکے بھارت کیساتھ ساتھ پوری دنیا پر واضح کرنا ہے کہ کشمیری عوام بھارت کے غاصبانہ قبضے کو نہ تو تسلیم کرتے ہیںاور نہ ہی بھارتی فوجی طاقت کے سامنے سر تسلیم خم کریں گے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مودی کے خلاف شٹ ڈاون بھارت کیلئے واضح اور دو ٹوک پیغام ہے کہ کشمیری عوام مر توسکتے ہیں لیکن ناجائز بھارتی قبضہ کسی قیمت پر تسلیم نہیں کریں گے۔ مودی کے نام نہاد دورہ سرینگر کے خلاف ہڑتال کا مقصد بھارت کی ہندوتوا حکومت کی مذمت کرنا، تنازعہ کشمیر کے حل پرزوردینا اور کشمیری عوام پرجاری مظالم اور سیاسی حقوق سے انکی محرومی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔اسکے علاوہ سرینگر کیساتھ ساتھ مقبوضہ وادی کشمیر میں عوامی مقامات،بجلی کھمبوں،دیواروں اور درختوں کیساتھ پوسٹرز بھی چسپاں کئے گئے ہیں، جن میں نریندرا مودی کو کشمیری مسلمانوں پر ظلم و تشددکاذمہ دار قراردیاگیا ہے ۔ ان پوسٹرز میں ہڑتال کال کی حمایت کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے کشمیری عوام کی نسل کشی کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے ۔
دنیا یہ سمجھ لے کہ ہندوتوا نریندرا مودی کا نام نہاد دورہ سرینگر کشمیری عوام کے ساتھ ایک ظالمانہ مذاق ہے۔مودی کا نام نہاد دورہ سرینگر: دنیا کو مقبوضہ جموں وکشمیرکی حقیقی صورتحال کے بارے میں گمراہ کرنا ہے۔ نریندر امودی کا نام نہاد دورہ کشمیری عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ کیونکہ گزشتہ 76برسوں سے بھارتی مظالم کا شکار کشمیری عوام کے آگے نریندر مودی کی حیثیت ایک مجرم سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔مودی کی زیر قیادت بی جے پی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ظلم و بربریت کے تمام ریکارڈ مات کیے ہیں۔کشمیری عوام روزانہ کی بنیاد پر بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل، تشدد، غیر قانونی حراستوں اور توہین و تذلیل کا شکار ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کے لامحدود ظلم و جبر کے باوجود کشمیری عوام کی جانب سے آزادی کی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کو تقویت ملے گی۔اہل کشمیر صرف مسئلہ کشمیر کا پرامن اور منصفانہ حل چاہتے ہیں۔جس کا وعدہ اقوام عالم کو گواہ ٹھرا کر بھارت کشمیری عوام کیساتھ کرچکا ہے۔دیرنیہ حل طلب مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلئے سنگین خطرہ اور واحد رکاوٹ ہے۔
اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں درج 30 بنیادی انسانی حقوق میں سے ایک بھی مقبوضہ جموں وکشمیرمیں موجود نہیں ہے،یا جس پر معمولی عملدرآمد بھی کیا جاتا ہو ۔بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو اس کے باشندوں کیلئے جہنم میں تبدیل کیا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا براہ راست تعلق دیرنیہ حل طلب تنازعہ کشمیرسے ہے اور جب تک تنازعہ کشمیر کو اس کے حقیقی تناظر ،کشمیری عوام کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق حل نہیں کیا جاتا ،یہ خطہ عدم استحکام سے ہی دو چار رہے گا۔ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں ڈھٹائی سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مہذب دنیا کیلئے چیلنج ہیں ۔عالمی برادری کومودی حکومت پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کیلئے دباو ڈال کر اپنا کردار کرنا چاہیے۔