حاکموں کے حاکم سے التجا، التماس : تحریر محمود شام


اے مالک الملک، اے قادر، اے مقتدر، اے مقدم، اے موخر، اے اوّل، اے آخر، اے ظاہر، اے باطن۔، اے رحیم، اے کریم۔ اے قدیر، اے خبیر۔،ہمارے پروردگار،ہمارے محافظ

ہم تیرے شکر گزار ہیں کہ تو نے ہمیں آج کا دن عنایت کیا۔ جب یہ عظیم موقع ملا ہے کہ ہم اپنے ووٹ کی طاقت استعمال کرسکیں۔

ہم اس عظیم مہربانی پر جتنا بھی ممنونیت کا اظہار کریں کم ہے کہ ہم آج زمین کے خداؤں۔ دنیا کے حکمرانوں کے مقابلے میں اترے ہیں جو اپنے آپ کو عقل کُل سمجھتے ہیں ۔ خود کو اوّل و آخر قرار دیتے ہیں۔ جو اس زعم میں رہتے ہیں کہ وہ جو چاہتے ہیں سو کرسکتے ہیں۔ جو ماؤں بہنوں کے سروں سے چادریں چھین لیتے ہیں۔ جو تیرے بندوں کے منہ سے لقمے اچک لیتے ہیں۔ جو اپنی مملکت کے خزانوں میں لوٹ مار کرتے ہیں۔ جو غریبوں کی کمائی پر ڈاکے مارتے ہیں۔ جو یتیموں کا حق مارتے ہیں۔ جو بیواؤں کو بے اماں کردیتے ہیں۔ جو عدالتوں کو نا انصافیوں پر مجبور کرتے ہیں۔ جو عدل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں۔ وہ اس یوم انتخاب کو ہمیشہ ٹالتے رہتے ہیں۔ یہ تیرا کرم ہے کہ ہم آج اپنے گھروں سے نکل رہے ہیں۔ ہم ایسے نیک، صادق، امین بندوں کے حق میں اپنی رائے دیں گے۔ ایسے نشان پر اپنی مہر ثبت کریں گے جسے رکھنے والے کو تو نے یہ ہمت اور توفیق دی ہوگی کہ وہ اپنے دن رات تیری بندوں کی خدمت کیلئے صَرف کرے گا۔ جو بیت المال میں کوئی غبن نہیں کرے گا۔ جو امانتیں جن کی ہیں ان کے سپرد کرے گا۔

اے والی، اے متعالی آج لاکھوں شہیدوں کے خون کے نذرانوں سے حاصل کی گئی مملکت کے سارے اداروں کو یہ استطاعت دے کہ وہ اپنے اپنے مقدس حلف کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں۔ کسی کی مداخلت قبول نہ کریں۔ صرف تجھ سے خوف کھائیں۔ زمین پر کسی سے نہ ڈریں۔اے خدائے بزرگ و برتر۔ آج تیرا کرم سب سے زیادہ الیکشن کمیشن پر ہو کہ چیف الیکشن کمشنر، کمیشن کے سارے ارکان،سیکریٹری، کسی رعب و دبدبے سے بے نیاز ہوکر اپنے ضابطوں، اپنے قواعد کے مطابق ایک اک قدم اٹھائیں۔ صرف وہ حکم جاری کریں جس سے ہر ووٹر کو اپنے ووٹ کے جائز استعمال کا موقع مل سکے۔ صرف اور صرف ووٹ۔ نہ کسی مالیت کا کوئی نوٹ، نہ دل میں کوئی کھوٹ۔

اے علیم، اے مقسط۔آج سارے صوبائی الیکشن کمشنروں کے مسند نشینوں کے دل میں بھی اپنی بے پایاں محبت موجزن کردے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں تیرے نائب حضرت انسان کی عزت اور احترام کریں۔ وہ کسی وڈیرے سے، کسی سردار ، کسی چوہدری، کسی خان، کسی تمندار کے دباؤ میں نہ آئیں۔ الیکشن کو صاف شفاف، منصفانہ اور آزادانہ ہونے دیں۔ کسی باوردی اور کسی بے وردی کے غیر قانونی حکم کو تسلیم نہ کریں۔اے جامع، اے غنی۔ تو نے اس صبح حسیں کو طلوع ہونے دیا ہے۔ ورنہ زمیں کی قوتیں تو اس صبح کو ٹالتی ہی آرہی تھیں۔ وہ اپنے عبوری دور کو ہی طول دینا چاہتی تھیں۔ آج سارے پولنگ اسٹیشنوں،پولنگ بوتھوں پر تعین پریذائڈنگ افسروں۔ پولنگ افسروں سب جماعتوں کے پولنگ ایجنٹوں کو یہ حوصلہ بخش کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو اپنے ضمیر کی آواز پر پورا کریں۔ کسی جانے انجانے نمبر سے فون کال کے ناجائز حکم کو نہ مانیں۔

اے المغنی، اے المانع۔ حکمران طبقے کہتے ہیں کہ یہ مملکت اسلام کے نام پر حاصل کی گئی ہے۔ آج ہماری انتظامیہ کے سربراہ نگراں وزیر اعظم، ہماری اعلیٰ عدالتوں کے سربراہ چیف جسٹس، ہائی کورٹوں کے چیف جسٹسوں ہمارے نگراں وزرائے اعلیٰ ،ہمارے آرمی چیف سب کے دلوں کو صداقت کے نور سے بھردے۔ آج وہ صرف اور صرف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کو سامنے رکھیں۔ صرف قومی مفاد کو فوقیت دیں۔ کسی سے بے جا انتقام نہ لیں۔ کسی کو بے جا سہولت نہ دیں۔ ان کے دلوں اور ذہنوں میں یہ احساس رہے کہ وہ عزتوں کے محافظ ہیں۔ اعتماد کے امین ہیں۔ ان کو 8 فروری کو پولنگ کے آغاز کے لمحے سے ووٹوں کی گنتی، نتائج کے اعلان تک یہ احساس رہے کہ یہ اختیار، اقتدار، اللہ کی طرف سے صرف اس کے بندوں کی خدمت کے لیے ہے۔ تمام بندے۔ تمام سیاسی سربراہ۔ تمام امیدوار اس مالک و مختار کی نظروں میں ایک جیسے ہیں۔ کسی گورے کو کالے پر کسی امیر کو غریب پر کسی طاقت ور کو کمزور پر ترجیح نہیں ہے اور ہر قوی کو ایک دن اپنے اصل مالک کے سامنے پیش ہونا ہے۔

اے النافع، اے النور۔ ہمارے ارد گرد پھیلے اندھیرے دور کردے۔ ہمارے دلوں میں امڈی ظلمتیں ختم کردے۔ ہمارے نگراں وفاقی صوبائی وزراء ، گورنروں کے دل اور ذہن ایمان کی روشنی سے معمور کردے۔ انہیں صرف اور صرف صراط مستقیم نظر آئے۔ انہیں آج ایسے راستے پر چلنے کی توفیق دے جس پر تیری نعمتیں اتریں نہ ان راہوں پر جہاں تیرا غضب انتظار کرتا ہے۔

اے الہادی، الباقی۔ ہماری قومی علاقائی مقامی سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں کو اپنی خصوصی عنایتوں سے نواز دے۔ یہ مملکت کے استحکام کے ستون ہیں۔ یہ عوامی حاکمیت کے اہم کردار ہیں۔ مگر یہ اپنی اہمیت اور حیثیت سے ناواقف ہیں۔ یہ خلق خدا کی خدمت کی بجائے طاقتوروں کی نزدیکی کو راہ نجات سمجھ لیتے ہیں۔ ان کے ہاتھوں میں کٹھ پتلیاں بنتے ہیں پھر ان کے ہاتھوں پامال ہوتے ہیں۔ انہیں اتنی بصیرت عطا کر، اتنا تدبر ودیعت کر کہ یہ اپنے کارکنوں اپنے ووٹروں کے مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دیں۔ اپنی املاک میں وسعت کی بجائے اپنے غریب عوام کے سروں پر چھت کا اہتمام کریں۔ اپنی اولادوں کو شہزادے شہزادیاں نہیں ہر ہم وطن کی اولاد کو محترم اور محبوب خیال کریں۔

اے الرشید، اے ا لصبور۔ واہگہ سے گوادر تک کے 25کروڑ دل کی گہرائیوں سے یہ فریاد کرتے ہیں کہ اے حاکموں کے حاکم۔ ہر صوبے کے چیف سیکرٹری، سیکرٹریوں، کمشنروں ڈپٹی کمشنروں، انسپکٹر جنرل پولیس اور ان کے ماتحت افسروں کو یہ اعتماد عطا کر کہ وہ اپنے متعین قواعد و ضوابط کے مطابق آج اپنی ڈیوٹیاں انجام دیں۔ کسی کا ناجائز، غیر آئینی، غیر قانونی حکم نہ مانیں۔ آج ہر ایک کو یہ احساس اور ادراک بخش کہ وہ عوام کے خادم ہیں۔ ان پر حاکم نہیں ہیں۔ اس عظیم مملکت کی ساری ناکامیوں، رُسوائیوں اور مصیبتوں کو مٹانے کا دن آیا ہے۔ آج صرف میرٹ، انصاف،قانون کی بالادستی ہوگی۔ تو سارے پاکستانی ایک ایسی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کو وجود میں لاسکیں گے جو حقیقی معنوں میں بالادست ہوںگی۔ یقیناً قومی اسمبلی سب اداروں سے بالاتر ہے۔ اگر وہاں ایسے ارکان کو پہنچایا جا سکے جو ایسے معاملات پر کھل کر دلائل کے ساتھ بحث کر سکیں۔ جو اس عظیم ریاست کا وقار اور اختیار اور عظمت رفتہ بحال کرسکیں۔

اے رحمن، اے عزیز، اے جبار، اے رزاق، اے سمیع، اے بصیر۔ آج وہ سب کچھ ہمیں عطا کر جو تو ہمارے لیے مناسب اور ضروری سمجھتا ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ