مظفر آباد(صباح نیوز) آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے منعقدہ مرکزی سمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے پانچ فروری کے دن کو کشمیریوں کے زخموں پر مرہم قرار دیتے ہوئے،لائین آف کنٹرول کی دوسری جانب آباد بھارتی ظلم واستبداد کا شکار مظلوم کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یقین دلایا کہ وہ اپنے حق خودارادیت کی جدوجہد میں تنہا نہیں،پاکستان اور آزادکشمیر کی حکومتیں،عوام اور دنیا بھر میں آباد پاکستانی،کشمیری اور انصاف پسند افراد اور اقوام ان کی پشت پر کھڑے ہیں۔
ایک عظیم الشان سیمینار بعنوان تحریک آزادی کشمیر کے موجودہ تناظر میں یوم یکجہتی کی اہمیت سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس،جسٹس (ر) سید منظورحسین گیلانی،وائس چانسلر جامعہ کشمیر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی،امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر و گلگت بلتستان ڈاکٹر محمد مشتاق،ایڈیشنل چیف سیکرٹری (جنرل/ڈویلپمنٹ) محترمہ مدحت شہزاد،ایگزیکٹیوڈائریکٹر سینٹر فارانٹرنیشنل سٹریٹیجک اسٹڈیز آزادجموں وکشمیر ڈاکٹر عاصمہ شاکر خواجہ،ایڈیشنل رجسٹرار جامعہ کشمیر سردارظفراقبال و دیگر نے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے لیے برسرپیکار کشمیریوں کی لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ وادی میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور بھارتی جبر کی سیاہ تاریکی کا مکمل خاتمہ ہوگا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر،
جسٹس (ر) سید منظور حسین گیلانی نے کہا کہ دنیا بھر میں آزادی کی کئی تحریکوں نے جنم لیا مگر بہت سی تحریکیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دم توڑ گئیں۔ عرب سپرنگ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کس طرح یہ تحریک شروع ہوئی مگر مختصر عرصہ میں ہی ختم ہو گئی مگر تحریک آزادی کشمیر اور یوم یکجہتی کا یہ دن آج بھی پوری شان و شوکت کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے جذبہ اور ان کی قربانیوں کا صلہ ہے کہ تحریک آزادی کشمیر پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم آج کے دن بھارتی جبرو استبداد اور ان گنت مظالم کا شکار ان مظلوم مگر بہادر کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے جدید اسلحہ سے لیس آٹھ لاکھ بھارتی فوج کو پسپا کر رکھا ہے۔ سابق چیف جسٹس نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ہر گز یہ ہمت حاصل نہ ہوتی کہ وہ کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو دوام بخشنے کیلئے 370, 35A جیسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتا مگر ہمارے اندرونی خلفشار، سیاسی و معاشی عدم استحکام و دیگر کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر اس نے کشمیر پر پیش قدمی کی۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت دنیا میں اپنی طاقت کے گھمنڈ پر حکمرانی کا خواب دیکھ رہا ہے۔ ہمیں کشمیر پر مثر انداز میں اپنی آواز اٹھانے کیلئے نوجوانوں کو جدید تعلیم، تربیت سے لیس کرنا ہو گاتاکہ وہ جدید حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے فیصلہ ساز اداروں پر اثر انداز ہو سکیں۔
جسٹس منظور گیلانی نے کہا کہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کی راہ میں ایٹمی پاکستان سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان ایٹمی طاقت نہ ہوتا تو بھارت ضرور آزاد کشمیر کی طرف بھی پیش قدمی کرتا۔ جسٹس منظور حسین گیلانی نے ملک میں یکجہتی کی فضا قائم کرنے، پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کو سیاسی و معاشی طور پر مستحکم بنانے سمیت نوجوان نسل کو مسئلہ کشمیر کو اس کے اصل تناظر میں اجاگر کرنے کیلئے تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے کہا کہ تقسیم برصغیر کے وقت حیدر آباد، جونا گڑھ اور ریاست جموں و کشمیر خودمختار ریاستوں کے طور پر موجود تھیں اور آج بھی 76سال کے بعد کشمیر کی ریاست اپنا انفرادی وجود رکھتی ہے جبکہ دیگر دو ریاستوں کا کہیں کوئی ذکر نہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہادر کشمیریوں نے کبھی بھی بھارتی تسلط کو قبول نہیں کیا اور یہ ریاست کے عوام، ان کی قربانیوں، پاکستان کے ہی مرہون منت ہے کہ کشمیر کا مسئلہ آج بھی زندہ ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں آزادی کی اس شمع کو جلائے رکھنا ہے اور اس طرح کے سمینارز و کانفرنسز نوجوانوں کو اس تحریک سے وابسطہ رکھنے کیلئے بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوتے ہیں۔ وائس چانسلر نے تجویز پیش کی کہ ریاستی لیڈر شپ ایک جگہ بیٹھے اور مسئلہ کشمیر پر نوجوانوں کو Wayforwardدے، جامعہ کشمیر اس کی میزبانی کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیر کا مقدمہ مثر انداز میں لڑنے کیلئے ریاستی لیڈر شپ کو آگے لانا ہو گا تاکہ دنیا کشمیریوں پر ہونے والے مظالم انہی کی زبان سے سن سکے۔ وائس چانسلر نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا کے مثر استعمال سے مقبوضہ وادی میں ہونے والے بھارتی مظالم کو بے نقاب کریں۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان ڈاکٹر مشتاق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ پانچ فروری کے دن منائی جانے والی یکجہتی مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار کشمیریوں کو پیغام دیتی ہے کہ وہ اپنے پیدائشی حق، حق خودارادیت کیلئے جاری رکھے جانے والی اپنی منصفانہ جدوجہد میں تنہا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت تحریک آزادی کشمیر سے خائف ہے اور وہ نائن الیون کے بعد اس تحریک کو دہشت گردی سے منصوب کرنے کیلئے ناکام کوششیں کررہا ہے۔ ڈاکٹر محمد مشتاق نے جامعات سمیت تعلیمی اداروں پر زور دیاکہ وہ اس تحریک کو نوجوان نسل میں منتقل کرنے کیلئے اپنا مثر کردار ادا کریں۔
امیر جماعت اسلامی نے طلبا و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ڈاکٹریٹ ایم ایس کے موضوعات کے انتخاب سمیت کشمیر پر مقالے، مضامین اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے منظم ہو کر کام کریں۔ انہوں نے قاضی حسین احمد (مرحوم)، محترمہ بینظیر بھٹو، نواز شریف سمیت اس وقت کی سیاسی قیادت کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ جن کی ایما پر یوم یکجہتی کشمیر منانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل /ترقیات محترمہ مدحت شہزاد نے کہا کہ وہ کشمیریوں پر ہونے والی ظلم کی داستانوں سے ذاتی طور پر آگاہ ہیں کیونکہ وہ بھی کشمیری منقسم خاندان کا حصہ ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کشمیر اور پاکستان کے آپس میں لازوال رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریت در اصل پاکستانیت ہے اور آج بھی سید علی گیلانی (مرحوم) کا وہ نعرہ ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے مقبوضہ و آزاد کشمیر میں گونجتا ہے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر انٹرنیشنل سنٹر فار سٹریجیک سٹیڈیز ڈاکٹر عاصہ شاکر خواجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے جو کہ انسانیت کے خلاف جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم یکجہتی کے دن یہعہد کریں ہم مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز بنیں گے اور اپنے قلم اور سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے عالمی برادری کو بھارتی مظالم سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے نواجوان ٹک ٹاک کیلئے وڈیوز بنا سکتے ہیں تو وہ کچھ وقت کشمیر کیلئے بھی مختص کریں اور اپنا قومی فریضہ ادا کریں۔ سیمینار میں نظامت کے فرائض ایڈیشنل رجسٹرار سردار ظفراقبال نے انجام دیے۔اس موقعہ پر پبلک ٹیم کی جانب سے مقبوضہ کشمیر پر بنائی گئی دستاویزی فلم بھی چلائی گئی جسے حاضرین نے خوب سراہا۔ سمینار میں پرنسپل آفیسران، ڈین حضرات، فیکلٹی ممبران، طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔