05فروری یوم یکجہتی کشمیر اب ایک روایت کا درجہ حاصل کر چکا ہے گذشتہ 34 سالوں سے تسلسل و تواتر کیساتھ پاکستان کے عوام اور حکومت سرکاری طور پر قومی و ملی جذبہ سے سرشار ہو کر کشمیریوں کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔1989میں مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی تڑپ اور مہمیز پیدا ہوئی تو اہل پاکستان نے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک کو تحسین پیش کرنے کیلئے اس یوم کو وسیع پیمانے پر منانے کا فیصلہ کیا۔ اس دن کا آغاز جماعت اسلامی کے امیر وقت قاضی حسین احمد مرحوم کی تحریک پر ہوا۔ وفاق میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور پنجاب میں وزیر اعلی جناب قائد محترم محمد نواز شریف نے اس یوم کو بھر پور طریقے سے منانے کیلئے بھرپور عزم کا اظہار کیا اور بلا تخصیص تمام سیاسی، مذہبی، سماجی اور پیشہ ورانہ تنظیموں نے اس میں حصہ ڈالا اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ میاں محمد نوازشریف کا کشمیر سے ایک خصوصی تعلق اور دلی لگا ہے وہ حکومت میں ہوں یا حکومت سے باہر کشمیر ہمیشہ ان کے قلب و روح میں ایک امنگ، جذبہ بے تاب اور شعلہ جوالہ کی طرح موجود رہتا ہے۔ محمد نواز شریف جب2013 میں تیسری بار وزارت عظمی کے منصب جلیلہ پر فائز ہوئے تو تین سال کے عرصے میں اپنے گھر لاہور کے بعد اگر کسی علاقے میں سب سے زیادہ گئے ہیں تو وہ آزاد کشمیر ہے اس سے ان کی کشمیر سے دلی وابستگی کا بخوبی اظہار ہوتا ہے۔
آزاد جموں و کشمیر تحریک آزاد ی کشمیر کا بیس کیمپ ہے اسکی ترقی و خوشحالی محمد نواز شریف کا ایک خواب ہے وہ ہمیشہ سے اس علاقے کے ترقی کیلئے پر جوش و پرعزم رہے ہیں محمد نواز شریف کو جب عالمی فورمز پر اظہار خیال کا موقع ملتا ہے تو وہ اقوام عالم کے خوابیدہ ضمیروں کو جگانے کی کوشش کرتے ہیں 74سال گذر جانے کے باوجود اس مسئلہ کا حل نہ ہونا ایک لمحہ فکریہ ہے جب وہ آزاد کشمیر تشریف لاتے لوگوں سے دل کی باتیں کرتے ہیں کشمیر کی ترقی وخوشحالی کے منصوبے ان کا موضوع گفتگو ہوتا اتحاد و یکجہتی پر زور ہوتا ہے وہ جماعتی تخصیص سے بلند وبالا ہو کر صرف اور صرف کشمیر کی ترقی و خوشحالی کی بات کرتے ہیں۔
محمد نواز شریف نے 2016 میں بحیثیت وزیراعظم پاکستان آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی اور آزاد جموں وکشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا کشمیر سے ہمہ جہتی کا رشتہ ہے اور کوئی بھی پاکستانی کبھی بھی کشمیر کو بھلا نہیں سکتا اقوام متحدہ کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا چاہئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے منظور اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے میں کیوں ناکام ہے اقوام عالم کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہونے کا تعلق اقوام متحدہ کی ساکھ اور اس کے وقار سے ہے اگر اقوام متحدہ کی کچھ قراردادوں پر عمل درآمد ان کی سیاہی سوکھنے سے قبل ہی ہو جاتا ہے اور کچھ پر بیسیوں گزر جانے کے بعد بھی عمل نہیں ہوتا تو عالمی فورم کو سوچنا ہو گا کہ اس کی حیثیت اور وقار کیا ہوگا؟ محمدنواز شریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اس حق کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کا وعدہ اقوام متحدہ نے کیا تھا کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل چاہتے ہیں۔ آپ نے کہاکہ تاریخ ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کی قیادت کو پکار رہی ہے، ممالک کے درمیان اختلافات کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں بلکہ انہونی تو یہ ہے کہ سات دہائیاں گزر جانے کے باوجود بھی مسئلہ کشمیر حل طلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا لیکن اس کے باوجود خطے میں امن کے لئے بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی سمیت ہر معاملے پر بات چیت کے لئے تیار ہیں ہم نے بھارت کی قیادت کو دہشت گردی سمیت ہر مسئلے پر تعاون کا یقین دلایا۔ ہمارے تمام مسائل کا حل باہمی مذاکرات اور بات چیت میں ہے، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں لیکن یاد رہے کہ کشمیر بھی اسی خطے کا حصہ ہے، پاکستان اور بھارت کو فیصلہ کرنا ہے کہ امن چاہتے ہیں یا جنگ؟ خطے میں سب کا حق آزادی تسلیم کرنا ہوگا۔ محمدنواز شریف نے کہاکہ جنوبی ایشیا ایک خطہ ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حصہ تکلیف میں ہو اور باقی حصے سکون میں۔آج جنوبی ایشیاکو نئی سوچ کی ضرورت ہے اور ہم نے اس خطے کو نئی سوچ دینے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارتی قیادت کو بھی مسئلہ کشمیر پر توجہ دلائی ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے ،دونوں ملکوں کو اپنی اپنی عوام کے مسائل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔نواز شریف نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کی پاک چین اقتصادی راہداری خطے میں خوشحالی لائے سی پیک CPEC کے فوائد میں آزاد کشمیر،کے پی کے اور گلگت بلتستان کا بہت بڑا حصہ ہے ،اس میں سٹرکیں اور بجلی کے منصوبے ہیں جن کے مکمل ہونے پر بجلی کی قلت ختم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کوئلے ،گیس اور Furnace Oilسے چلنے والے منصوبوں کو مکمل ہونے میں سالہا سال لگ جاتے ہیں ہم نے ان منصوبوں کو جس طرح شروع کیا ہے یہ ہم ہی جانتے ہیں۔ان منصوبوں میں چین کا بہت بڑا تعاون ہے یہ سرمایہ کاری ہے قرضے نہیں ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ کشمیر سے میری محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ ہم مستقبل میں بھی کشمیر کی ترقی کا عمل جاری رکھیں گے۔ یہ آزاد کشمیر کے لوگوں کا حق ہے کہ وہ ترقی کریں۔نواز شریف نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ترقیاتی کاموں اور اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کیلئے ڈھائی بلین لاگت آئے گی اگر آزاد کشمیر کی حکومت ڈھائی بلین میں سے نصف خود فراہم نہ کرسکی تو وفاق کی جانب سے یہ رقم آزاد کشمیر حکومت کو ادا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب ریاست پاکستان کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں ، ہمیں چاہیے کہ ہم آپس کے اختلافات کو فراموش کر کے ملکی ترقی کیلئے کام کریں ، میں چاہتا ہوں کہ اپوزیشن اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرے۔ نوازشریف نے آزاد کشمیر میں ترقیاتی کاموں کیلئے 25ارب دینے کا اعلان کرتے ہوئے خواہش کا اظہارکیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اسلام آباد اور مظفر آباد تک ریلوے لائن بنائی جائے، میرپور سے مظفر آباد ایکسپریس وے اور آزاد کشمیر کی دیگرضروریات کو پورا کیا جائے۔ محمد نواز شریف آزاد کشمیر کی تعمیر وترقی خوشحالی اور کشمیریوں کے کاز کی عالمی و قومی سطح پر ترجمانی کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہیں کشمیر کی ترقی و خوشحالی اور آزادی کی تحریک کی کامیابی کے لئے میاں محمد نواز شریف کو کاوشیں سب پر عیاں و بیاں ہیںقائد محترم محمد نواز شریف کو جب سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے باعث اقتدار سے فارغ کیا گیا تو 5 فروری2017 کو نہ صرف خود بلکہ اپنی بیٹی محترمہ مریم نوازشریف کو لیکر مظفرآباد تشریف لائے اور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر جو گولی لگتی ہے وہ میرے سینے پر لگتی ہے۔محمد نواز شریف جب وزیراعلی پنجاب تھے تب بھی انکی ترجیہات میں کشمیر سر فہرست تھا اور جب وہ تین بار وزیراعظم پاکستان اور پاکستان کی خالق جماعت پاکستان مسلم لیگ کے صدر رہے اور اب تازیست قائد ہیں کشمیر انکی ترجیہات میں سر فہرست ہے کشمیر انکے شیر مادر اور خون میں موجزن ہے کوئی موقع ایسا نہیں ہوتا کہ وہ کشمیر کو فراموش کریں۔نواز شریف جب جبری جلا وطنی کے بعد پاکستان تشریف لائے تو سب سے پہلے کشمیری زلزلہ متاثرین سے اظہارہمدردی کے لئے مظفرآباد تشریف لائے آزاد کشمیر جب بھی کسی آفات سماوی کا شکار ہوا سب سے پہلے دادرسی کو نواز شریف پہنچا۔آزاد جموں وکشمیر کی ترقی کے لئے ترقیاتی فنڈز میں دوگنا اضافہ کرنے کا کریڈٹ بھی نوازشریف کو ہی جاتا ہے۔قائد محترم محمد نواز شریف نے جب پاکستان مسلم لیگ ن کے آزاد کشمیر چیپٹر کی بنیاد رکھی تو 2011ء کے الیکشن میں عارضہ قلب کے باوجود جون کی گرمی میں بھمبر سے اٹھمقام تک خستہ و بدحال سڑکوں پر بذریعہ کار سفر کیا۔کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے اس بار بھی محترم نوازشریف نے مسلم لیگ ن کی قیادت و کارکنان کوہدایات دی ہیں کہ بھرپور طریقے سے منایا جائے۔ حد متارکہ کے دونوں اطراف کے کشمیری قائد محترم محمد نواز شریف کے احسان مند ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ خوشی و غمی کے موقع پر نہ صرف ہمارے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا بلکہ آزاد جموں و کشمیر کی ترقی و خوشحالی کے لئے پاکستان کی جانب سے بھرپور مالی معاونت فراہم کی ۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے موجودہ انتخابی منشور میں پاکستان مسلم لیگ ن واحد جماعت ھے جس نے بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے قیام کے لئے 5 اگست 2019 کے غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات کی واپسی سے مشروط کیا۔
ہمیں یقین ھے کہ میاں محمد نواز شریف کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب پیش رفت کرنے میں کامیاب ھوگا۔