مظفرآباد(صباح نیوز)وائس چانسلر جامعہ کشمیر پروفیسر ڈاکٹر محمدکلیم عباسی نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ دیگرذرائع ابلاغ سمیت سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے عالمی براداری سمیت انسانی حقوق کے اداروں کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کی جانب مبذول کروائیں۔جامعہ کشمیر کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق وہ ونیورسٹی آف آزادجموں وکشمیر مظفرآباد کے شعبہ انٹرنیشنل ریلیشنز اور انسٹیٹیوٹ آف ملٹی ٹریک ڈائیلاگ ڈویلپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک سٹڈیزکے اشتراک سے یوم یکجہتی کشمیر کے تناظر میں منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔
وائس چانسلر نے کہا کہ کوئی بھی تحریک آزادی سے ہمکنار ہونے کے لیے جذبہ،قربانی اور مسلسل جدوجہد کا تقاضہ کرتی ہے اور تحریک آزادی کشمیر میں یہ تمام پہلو موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہیکہ نوجوانوں کو تحریک آزادی کشمیر کے حقیقی پس منظر سمیت موجودہ تقاضوں سے آگاہ کیا جائے۔رئیس جامعہ نے کہا کہ آزادجموںوکشمیر یونیورسٹی ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی یوم یکجہتی کی تقریبات بھرپورانداز میں منارہی ہے اور اس حوالے سے رنگارنگ پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کے لیے ہمیں نسل در نسل جدوجہد جاری رکھنی ہوگی اور نوجوان اس تحریک کے اصل وارث ہیں۔دیگر مقررین جن میں سینئر ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم سید سلیم گردیزی،ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز ڈاکٹر عبدالقادر خان،سابق سیکرٹری حکومت زاہدحسین عباسی ڈائریکٹر ملٹی ٹریک ڈائیلاگ ڈویلپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک سٹڈیزڈاکٹر ولید رسول ،
ڈی آئی جی جمیل میر،چیرمین شعبہ ڈاکٹر محمود حسین،ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیرز ڈاکٹر شرجیل سعید،چیرمین شعبہ کیمسٹری ڈاکٹر نعیم احمد, ڈاکٹر امتیاز اعوان و دیگر شامل تھے نے اپنے خطابات میں کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر کا اصل پیغام یہ ہے کہ اہل کشمیر اتحاد ویگانگت کے ساتھ جدوجہد آزادی جاری رکھیں۔انہوں نے کہا کہ آزادی کی تحریکوں میں نشیب وفراز آتے رہتے ہیں لیکن ثابت قدمی ہی ان تحریکوں کو کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہمارا نظریہ واضح ہو گا تو کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔ہم نے اپنے بیانیے کو حقائق کی بنیاد پر دنیاکے سامنے رکھنا ہے۔مقررین نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا واحد وکیل ہے پاکستان کے علاوہ کوئی دوسرا ملک کشمیریوں کی حمایت میں کھڑا نہیں ہو رہا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کر رکھی ہے۔ اہل پاکستان کی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی تاریخ بہت پرانی ہے۔
یہ یکجہتی کشمیر دو قومی نظریے کی بنیا د پر ہے۔ جب پاکستان معرض وجود میں نہیں آیا تھااس وقت بھی کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیا جاتا رہا۔13جولائی 1931کے سانحہ کے بعد لاہور میں کشمیر کمیٹی بنی اور پھرکشمیر مارچ کیا گیا۔ انہون نے کہا کہ ہم نے مسئلہ کشمیر کے آئینی،قانونی،سیاسی اور سفارتی پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر آگے بڑھنا ہے اور اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنا ہے۔ جب ہماری آواز ایک ہو گی ہمارا مطالبہ ایک ہو گا تو ہماری آواز بھی سنی جائے گی۔ یوم یکجہتی منانے کا ایک بڑا مقصد ہے کہ عملی جدوجہد میں مصروف اس پار کے عوام کو یقین دلایا جائے کہ پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔ مقررین نے کہا کہ بھارت نے 5اگست کے اقدام کے بعد 9لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں کو محصور کررکھا ہے لوگ اپنے ہی گھروں میں قید ہیں لیکن بھارت زیادہ دیر تک کشمیریوں کو محصور نہیں رکھ سکتا۔ مقررین نے اس عزم کااعادہ کیا کہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اہلیان آزادکشمیر اپنے مقبوضہ جموں وکشمیر کے بہن،بھائیوں سے بھرپور یکجہتی کااظہار کریں گے۔سیمینار میں فیکلٹی ممبران سمیت طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔