سینیٹر مشتاق خان کا اہلیہ کے ہمراہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کیمپ کا ایک اور دورہ

اسلام آباد (صباح نیوز) جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان اہلیہ کے ہمراہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کیمپ میں پہنچ گئے اہلیہ نے ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ اور کیمپ میں موجود خواتین سے  ملاقاتیں کیں اور ان کی مشکلات  اور مسائل کے بارے میں آگاہی لی جبکہ سینیٹر مشتاق احمد خان کیمپ میں موجود دیگر افراد سے ملے اور متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا ۔

اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ لوگوں کو لا پتہ کرنے کا سلسلہ جاری  ہے ،عدالت عظمی فوری طور پر مداخلت کرے، لا پتہ افراد کے بارے میں قومی کمیشن کی  کارکردگی سے قوم کو آگاہ کیا جائے، اس کا چیئرمین قومی خزانے سے بھاری تنخواہ اور غیر معمولی مراعات لے رہا ہے جبکہ کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے اور اس کی نشاندہی عدالت عظمی میں کیس کی سماعت کے دوران بھی ہو چکی ہے ۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ایوان بالا میں  جبری گمشدگیوں کے  مسئلے کو متعدد بار اٹھا چکا ہوں، بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل کا معاملہ اٹھایا خصوصی طور پرمقتول   بالاچ بلوچ  کا کیس اٹھایا اور اسے سینیٹ کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے ۔

سینیٹ کی کئی کمیٹیاں ہیں انہیں ان معاملات پر متحرک ہونا چاہیے، مسئلہ حل نہ ہونے کی بنیادی وجہ حکومتی بے حسی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈیتھ سکواڈ ، ماورائے عدالت قتل ، جبری گمشدگیاں ختم کرو جماعت اسلامی کے رہنما نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے انتخابی منشور میں بنیادی انسانی حقوق کو شامل کرنا چاہیے اور ووٹرز کو اس بارے میں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سے پوچھنا بھی چاہیے ہماری  جانب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ اظہار یکجہتی جاری رہے گا کتنے دن بیت گئے یہ مظلوم خواتین بچے بزرگ سردی کے اس موسم میں یہاں بیٹھے ہیں اب تو بس سپریم کورٹ سے توقعات وابستہ کی ہوئی ہیں ۔