مولانا ہدایت الرحمان، بلوچ خواتین کے احتجاجی کیمپ میں پہنچ گئے

اسلام آباد (صباح نیوز)حق دوتحریک بلوچستان کے سربراہ جماعت اسلامی کے رہنما مولانا ہدایت الرحمان بلوچ اسلام آباد میںبلوچ خواتین  کے احتجاجی کیمپ میں پہنچ گئے۔بلوچوں کے لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ  دھرنا  دیدیا اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے حق دوتحریک بلوچستان اور جماعت اسلامی کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروادی۔

جماعت اسلامی کے ضلعی رہنما نصر اللہ رندھاوا اور دیگر رہنما بھی ہمراہ تھے ۔ اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ اگر خیراتی حکومت لاپتہ افراد کی  مظلوم بہنوں بیٹیوں بزرگوں بچوں کی دادرسی نہیں کرسکتی تو کم ازکم  ان کے زخموں پر نمک پاشی تو نہ کریں ۔ ہم بلوچ جمہوری لوگ ہیں ، دھرنا والے بھائیوں بہنوں نے کوئی قانون ہاتھ میں نہیں لیا، پرامن احتجاج کر رہے ہیں مگر آئے روز خیراتی وزارء  اپنے بیانا ت کے زریعے  لاپتہ افراد کے لواحیقن کے زخموں پر نمک پاشی کررہے، انتظامیہ الگ ظلم کر رہی ،کبھی ان پر تشدد کیا جاتا ہے کبھی ان کا لاوڈ اسپیکر چوری کرتے ہیں ،کبھی راشن نہیں پہنچنے دیتے، کبھی گھیراؤ اور تنگ کرتے ہیں ، بجائے اس ے کہ  ان کی دادرسی  کی جائے بات سنی جائے  دکھ درد سنیں ان کو اذیت دیتے ہیں، پیارے واپس کیوں نہیں کرتے ہو  ۔ میں گوادر مکران بلوچستان کے ایک ذمہ دار کی حثیت سے  یہاں آیا ہوں۔

اسلام آباد کے حکمرانوں کو بتانے آیا ہوں کہ احتجاجی کیمپ میں موجود  یہ مائیں بہنیں تنہا نہیں ہیں  پورا بلوچستان ان کے ساتھ ہے ۔حکمران ہوش کے ناخن لیں اس طرح ریاست مضبوط نہیں کمزور ہوتی ہیں ۔ محبت نہیں دلوں میں نفرت پیدا ہوتی ہے۔ یہ  اپنے حق کے حصول کے لئے  یہاں آئی ہیں  دوماہ کے  وفاقی صوبائی خیراتی وزراء توہین آمیز رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔حق دوتحریک بلوچستان کے سربراہ نے کیا کہ اگر کسی نوجوان نے کوئی جرم بھی کیا تو قانون کا راستہ اختیار کریں عدالت میں پیش کریں ۔ایف آئی آر درج کرلیں  لاپتہ تو نہ کریں ۔عدالت جو سزا دے  ان کوقبول ہوگا۔مگر ماوارئے عدالت  لوگوں کو قتل کرنا  غائب کرنا کس آئین قانون میں ہے۔ سالہا سال گزر جاتے ہیں لوگ اپنے پیاروں کی راہ تکتے ہیں ۔والدین کو پتہ  نہیںہے میرے لاپتہ بیٹے کا جرم کیا ہے ۔نہ انسانیت نہ قانون نہ عالمی ضابطے نہ شریعت اس کی اجازت دیتے ہیں۔ اسلام آباد کی سرزمین پر بیٹھ کر بلوچستان کا مقدمہ پیش کررہا ہوں  ۔جبری گمشدگیوں سے ملک مستحکم نہیں ہوتا۔

ملک کو روزنہ کمزور سے کمزور تر کررہے ہو۔ نفرت کے بیج بورہے ہو۔ پیارے واپس کردو۔ بچے بازیاب کردو۔لاٹھی طاقت کی زبان اسمتعمال نہ کرو محبت بانٹو ۔ اسی لئے اسلام آباد آیا ہوں ۔ ایک سوال کے جواب میں حق دوتحریک بلوچستان کے سربراہ  مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ  بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ان  حکومتی شخصیات  کی کوئی حثیت نہیں ان کو جو کہا جاتا وہ بول دیتے ہیں   ان کو ادارک نہیں کہ تین ماہ کی وزراتوں کے بعد بلوچستان کی سرزمین میں ہی رہنا ہے  یہ تین ماہ کی خیراتی وزارت میں اتنے اندھے اور بہرے ہوچکے ہیں نہ بات کرنے کی تمیز ہے نہ زبان کی تمیز ہے نہ سلیقہ کی بات کرسکتے ہیں ۔ غمزدہ خاندانوں کے آنسو پونچھنے کی بجائے  زخموں پر نمک پاشی کرتے ہیں، وفاقی وصوبائی حکومتوں میں جعلی  لوگ بیٹھے ہیں ،بلوچستان میں ان کی کوئی حثیت نہیں ہے ،ان پر کوئی اعتبار نہیں کرتا،اپنی غیرت ،عزت کی خاطر ہماری تحریک جارہی ہے ۔ اسلام آباد کے حکمران بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت کے طور پر لوٹ رہے ہیں۔   مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ بلوچستان میں بھی ظالم  سردار چوہدری وڈیرے  رہتے  ہیں ،جو خود عیاشی کر رہے ہیں، لندن دوبئی عمان میں موجود ہیں،  اسلام آباد کے حکمرانوں کے ساتھ مل کر  یہ ظالم سردار بھی بلوچستان کے وسائل کو لوٹ رہے ہیں ان کے خلاف بھی  ہم اپنے عوام کو منظم بیدار کررہے ہیں ۔