اللہ کے واسطے بلوچ خواتین کے ساتھ کھڑے ہوں ۔سینیٹر کامران مرتضی

اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ بار کے سابق صدر رہنما جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضی نے کا ہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں سینیٹ کو بے اختیار بنادیا گیا ہے ، اللہ خیر کرے 1971میں پارلیمان کو غیر فعال کردیا گیا تھا ،بدسلوکی کی گندی زہنیت کو ترک کردیں ظلم کے ضابطے اسلام آباد پنجاب میں بھی داخل ہوسکتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر جے یو آئی کے سینیٹر مولانا فیض محمد کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ لا پتہ افراد کے معاملے کو نہ روکا گیا تو ظلم کے یہ  ضابطے پنجاب سمیت ملک بھر میں پھیلتے چلے جائیں گے ایسی ذہنیت کو تبدیل کرنا چاہیے کب تک جبری گم شدگیوں کے ذریعے آواز کو دباتے رہیں گے ۔بلوچستان کی آوازکو سنیں  سینیٹ کو بے اختیار کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم کے ان ضابطوں کی وجہ سے سخت سردی میں بلوچ خواتین کا کئی دنوں سے اسلام آباد میں دھرنا جاری ہے، ہم نے بھی دورہ کیا اگر ظلم کے ان ضابطوں کو تسلیم کر لیا گیا تو یہ بلوچستان سے نکل کر اسلام آباد ، پنجاب سمیت ملک بھر میں آ جائیگے ۔ یہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں رہے گا ۔ اللہ کے واسطے بلوچ خواتین کے ساتھ کھڑے ہوں بچیوں کے سر پر دست شفقت رکھیں ۔

ان کے پیارے غائب ہیں اور ان کے ساتھ جو بدسلوکی ہو رہی ہے ،شرم آنی چاہیے، اس گندی ذہنیت کو ترک کرنا ہو گا کب تک اسلام آباد سے اس قسم کا پیغام جاتا رہے گا ۔ ریاست کے بارے  میںسوچیں۔ ارکان سینیٹ کا بس اتنا ہی اختیار ہے کہ احتجاجی کیمپ میں بچیوں سے اظہار یکجہتی کر سکتے ہیں ۔ اللہ رحم کرے سینیٹ اپنا کردار ادا نہیں کر پا رہا اور جہاں پارلیمنٹ اپنا کردار ادا نہیں کرتی مسئلے کی سنگینی شدت بڑھتی ہے ۔ سانحہ مشرقی پاکستان کے وقت بھی   مارچ 1971 سے دسمبر تک پارلیمنٹ کو غیر فعال کر دیا گیا تھاارکان مطالبہ کر تے رہ گئے  مگر اجلاس  نہ ہوا ملک کو بہت بڑا نقصان ہوا اور ملک کا ایک حصہ کھو دیا گیا ۔ اس وقت آبادی کی اکثریت سے محروم ہو گئے ۔ اب ہم کیا چاہتے ہیں ۔