کوئٹہ(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ موسمی سیاسی پرندوں ،پرانے نئے لاڈلوں کونوازنے کے بجائے عوامی قیادت جمہوری طریقے سے لانے کی راہ ہموار کی جائے۔جماعت اسلامی نے صوبہ بھر میں الیکشن میں دیانت دارافراد کھڑے کیے ہیں عوام الناس عدل وانصاف کے اسلامی حکومت کے قیام کیلئے جماعت اسلامی کے افراد کو ووٹ دیں ۔بلوچستان کو تباہ کرنے میں وفاق کیساتھ صوبائی منتخب نمائندوں نے بھی بھر پور ساتھ دیا۔عوام سلگتے مسائل کے حل کیلئے جماعت اسلامی کو لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ عوام الیکشن میں مسائل کے ذمہ دار پی ڈی ایم کے بلوچستان پارٹیوں کو مستردکردیں ۔بلوچستان کے سلگتے مسائل لاپتہ افراد،سی پیک ودیگر وسائل ومنْصوبوں سے محرومی،بے روزگاری ،غربت ،بدامنی اوربدعنوانی کے ذمہ دارگزشتہ کئی دہائیوں سے ہم پر مسلط کیے گیے ہیں ۔عوام الناس ہوش کے ناخن لیکر اس بار آزمایے ہوئے چہروں ومسلط مفادپرستوں کو ووٹ نہ دیں ۔
مسائل کے ذمہ داریہی مستردومسلط لوگ ہیں جن کو عوام نے باربار آزمایا ہے اس بار جماعت اسلامی پر اعتمادکرکے مسائل ومشکلات اورپریشانیوں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے ۔بلوچستان کے جگر گوشے لاپتہ مگر حکمران پارٹیوں کو کوئی فکر نہیں بلوچستان کے عوام کے خلاف ہمیشہ طاقت کے استعمال نے جلتی پرتیل کا کام کیا ہے ۔ پی ڈی ایم اور بلوچستان سے منتخب افرادو پارٹیوں نے بار بار الیکشن میں منتخب ہوکر وسائل کو لوٹنے کیساتھ عوام کو بدحال وپریشان کرکے خودمالامال ہوئے اسمبلی کے ابتدائی اجلاسوں میں رکشے میں آنے والے اسمبلی کے اختتام پر گاڑیوں پلازوں کے مالک بن گئے یہ سب لوٹ مار کی وجہ سے ہے ۔قیام پاکستان سے یہ قوتیں اشرافیہ کے آشیر باد سے منتخب ہوکر بلوچستان کے وسائل لوٹتے ،عوام کو پریشان ،مقتدرقوتوں اوروفاق کے ہاں میں ہاں ملاکر عوام کے حقوق سلب ،بدعنوانی کو دوام اور مہنگائی وغربت وبے روزگاری میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں جماعت اسلامی نے بلوچستان بھر میں دیانت دار دین دار پڑھے لکھے نوجوانوں وعلمائے کرام کو الیکشن کیلئے نامزد کیے ہیں ۔ چمن ،تربت دھرنے والوں سے مذاکرات نہ کرکے حکمران ومقتدر قوتیں پھر حالات خراب ،نفرت پھیلانے وقتل وغارت گری کرنے کا پروگرام رکھتی ہے چمن کے عوام کے دوماہ سے کاروباربند ،نان نفقہ کیلئے پریشان ہیں۔مقتدرقوتیں ،اسٹبلشمنٹ بلوچستان کے عوام سے رویہ ٹھیک کردیں ہر جگہ طاقت فوجی آپریشن دھمکی پولیس گردی سے نفرت تعصب اورلاقانونیت میں اضافہ ہوگا کیا بلوچستان کے عوام کیلئے محبت ،نرمی ،بات چیت ،مذاکرات پر پابندی ہیں حکمران مقتدر طبقے کاکتنا پیار بلوچستان کے وسائل سے ہیں کاش اتنی محبت عوام سے بھی ہوتی تو نفرت ،ظلم جبر لاقانونیت ،دھونس ،دھمکی ،پولیس گردی ،گرفتاری ،ضمانت کے بجائے محنت الفت شفقت اور بامقصدمذاکرات وبات چیت کا استعمال زیادہ ہوتا۔ چندمہینوں کے نگران اپنے نگرانو ں کے حکم پر ظالمانہ فیصلے ،جبر لاقانونیت نہ کریں جو بعد میں نگرانوں کیلئے مسئلہ بن جائے