سینیٹ قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کا پاکستان اسٹیل مل کے مسائل پر شدید خدشات کا اظہار، اگلی میٹنگ میں نگران وزیر صنعت و پیداوار اور سیکریٹری کو طلب کرلیا

اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس چئیرپرسن کمیٹی سینیٹر خالدہ عطیب کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔سینیٹرز فدا محمد، سیف اللہ سرور خان نیازی، محمد عبدالقادر، زیشان خانزادہ اور عطا الرحمان کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری صنعت و پیداوار، سی ایف او پاکستان اسٹیل مل، ایم ڈی نیشنل فرٹیلائیزرز مارکیٹنگ لمیٹڈ، ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن اور دیگر اعلی حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔پاکستان اسٹیل مل، نیشنل فرٹیلائیزر کارپوریشن اور پاکستان انڈسٹریل ٹیکنیکل اسسٹنس سنٹر سے متعلق کمیٹی کی گزشتہ اجلاس کی سفارشات پر عمل درآمد بارے کمیٹی کو مفصل بریفنگ دی۔

سی ایف او پاکستان اسٹیل مل نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیل مل کے ملازمین کی عارضی ریلیف الاونس کی مد میں 25 فیصد تنخواہ بڑھائی گئی ہے جو ستمبر 2023 سے دی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہ الاونس فلحال ایک سال کیلئے ہے۔کمیٹی میں پاکستان اسٹیل مل میں چوریوں کے بڑھتے رجحان پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔کمیٹی نے اس معاملے پر شدید خدشات کا اظہار کیا۔اسٹیل مل کے حکام نے بتایا کہ 2021 کے بعد اسٹیل مل میں چوریوں میں اضافہ ہوا اور تقریبا 18 ملین روپے کا نقصان چوریوں کی مد میں ہوا۔انہوں نے بتایا کہ کل ریکوریز 4.9 ملین روپے ہیں۔بریفنگ کے دوران پاکستان اسٹیل مل کے حکام نے مزید بتایا کہ مشینری اور اثاثوں کی چوری کی وجہ سے پاکستان اسٹیل کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ 2021 سے اب تک چوری میں ملوث افراد کے خلاف 45 ایف آئی ارز درج کرائی گئی ہیں جس میں سے 15 کو کلاس اے میں رکھا گیا ہے، 2 کو خارج کیا گیا جبکہ 28 کیسز کورٹ میں زیرسماعت ہیں۔چوریوں میں ملوث 12 افراد/افیسرز  میں سے 7 کو نوکری سے فارغ کیا گیا ہے جبکہ 4 کورٹ آرڈرز کی وجہ سے التوی کا شکار ہیں۔کمیٹی ممبران کے سوال کے جواب میں سی ایف او پاکستان اسٹیل مل نے بتایا کہ 2021 سے پہلے 9 ہزار سے زائد ملازمین تھے جس کی وجہ سیچوریاں انتہائی کم تھیں لیکن اب وہ جگہ سنسان ہے، جگہ خالی ہوتی ہے اسلئے چوریاں بڑھ رہی ہیں۔پاکستان اسٹیل مل کے سی ای او بارے سوال پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ تقریبا 4 ماہ سے سی ای او کی پوزیشن خالی ہے۔

حکام نے بتایا کہ رولز کے مطابق 14 دن میں سی ای او کی تعیناتی ہوجانی چاہئے۔چئیرپرسن کمیٹی نے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل کے سی ای او کی تعیناتی کو جلد سے جلد یقینی بنایا جائے۔ایڈیشنل سیکریٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل مل کے سی ای او کی تعیناتی بارے فیصلہ کابینہ کا اختیار ہے۔کمیٹی نے پاکستان اسٹیل مل کے مسائل پر شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اگلی میٹنگ نگران وزیر برائے صنعت و پیداوار اور سیکریٹری کو طلب کرلیا۔ان کی غیر موجودگی کی وجہ سے کمیٹی نے پاکستان اسٹیل مل سے متعلق معاملات پر بحث 2 ہفتوں کیلئے موخر کردی۔

کمیٹی نے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل میں چوریوں اور اس کے مستقبل، اس کے ملازمین اور اس کے اثاثوں اور پلان کے بارے میں بریفنگ نگران وزیر برائے صنعت و پیداوار اور سیکریٹری کے سامنے سنیں گے۔کمیٹی نے پاکستان اسٹیل مل کو اگلی میٹنگ میں مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کے احکامات جاری کئے۔ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو نیشنل فرٹیلائیزرز مارکیٹنگ لمیٹڈ اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن آف پاکستان کے زمہ واجب الادا ادائیگیوں کے بارے میں بھی کمیٹی میں بحث ہوئی۔یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے حکام نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ اس معاملے کے حل کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ ہمارے زریعے یا براہ راست ٹریڈ کارپوریشن کو ادائیگی کرے۔

کمیٹی ممبران نے کہا کہ یہ معاملہ جلد سے جلد حل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ سود بھی بڑھتاجائیگا۔سینیٹر محمد عبدالقادر نے ایڈیشنل سیکریٹری صنعت اور پیداوار کو تجویز دی کہ بینکس کے صدور کو بلا کر ان سے سود پر کٹ لگانے کی بات کریں۔نیشنل فرٹیلائیزر مارکیٹنگ لمیٹڈ میں کنٹریکٹ پر رکھے گئے ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے اور ان کی سروسز کو ریگولر کرنے کے حوالے سینیشنل فرٹیلائیزر مارکیٹنگ لمیٹڈ کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔انہوں نے بتایا کہ ادارے میں 600 کنٹریکٹ ملازمین تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ کچھ چھوڑ کر چلے گئے جب کہ کچھ کو فارغ کیا گیا جس کے بعد اب کنٹریکٹ ملازمین کی تعداد 300 ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نہ تو ان کو فارغ کر سکتے ہیں اور نہ مستقل کیونکہ ادارے کی ضرورت سے ان ملازمین کی تعداد زیادہ ہے۔150 ملازمین ادارے کی آپریشن کیلئے کافی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے لیکن ریگولرائیزیشن کا معاملہ التوی کا شکار ہے۔اس حوالے سے حکومت کی طرف سے جو بھی احکامات آئیں گی اس کے مطابق عمل کریں گے۔سینیٹر زیشان خانزادہ نے کہا کہ سیاسی بھرتیاں بلکل نہیں ہونی چاہئے۔ادارے کی بہتری کیلئے جو اچھا ہے وہ کرنا چاہئے۔کمیٹی نے تجویز دی کہ ادارے کی ضرورت سے جو ملازمین زیادہ ہیں ان کو فارغ کرنا چاہئے تاکہ ادارے پر بوجھ نا پڑے۔