پاکستان کی معیشت کو چین کی معیشت کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہے، مرتضی سولنگی

اسلام آباد(صباح نیوز)نگران وفاقی وزیربرائے اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضی سولنگی نے کہا ہے چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)سے اب تک پاکستان نے جو کچھ حاصل کیا ہے اس میں انفراسٹرکچر اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے ہیں، توانائی کے منصوبے ہیں،اب انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت میں ویلیوایڈیشن اورخصوصی اقتصادی زونز ، خاص طور پر مزدوری کے حوالہ سے مہنگی صنعتیں جو چین سے باہر جارہی ہیں وہ اورملکوں میں جانے کی بجائے پاکستان میں آئیں اس طرف توجہ دینے کی زیادہ ضرورت ہے اور پاکستان کی معیشت کو چین کی معیشت کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہے۔

خاص طور پر زراعت ، مائننگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت اورفوڈ انڈسٹری پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔ جبکہ سی پیک کے بارے میں رائے عامہ کی تشکیل میں میڈیا کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میڈیا سی پیک کے حقیقی اثرات اور امکانات کو درست طریقے سے عوام تک پہنچاتے ہوئے تعمیری مکالمہ میں اپنا حصہ ڈالے، سی پیک صرف بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ نہیں، سی پیک سے پاکستان کا سماجی و اقتصادی منظر نامہ تبدیل ہوا ہے، سی پیک کے تحت 2013سے اب تک 2 لاکھ 36 ہزار روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔

ان خیالات کا اظہار مرتضیٰ سولنگی نے اسلام آباد میں کامسٹیک میں آٹھویں سی پیک میڈیا فورم سے خطاب کرتے ہوئے اوربعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ 2018میں انہیں چین میں ہونے والے سی پیک میڈیا فورم کے چوتھے ایڈیشن میں شرکت کا موقع ملا جو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے بارے میں پروپیگنڈے کو چیلنج کرنے کے لئے وقف تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ نے 2014میں سی پیک میڈیا فورم کا آغاز کیا تاکہ سی پیک کے خلاف ہونے والے پروپیگنڈے کے بارے میں گہری آگاہی پیدا کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے لئے انتہائی مناسب وقت پر آیا جس نے مستقبل کے بارے میں پاکستان کے عوام میں امید، اعتماد اور یقین پیدا کیا۔ یہ منصوبہ اب ایک حقیقت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013میں اپنے آغاز کے بعد سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)نے پاکستان کا سماجی و اقتصادی منظر نامہ تبدیل کر دیا ہے، توانائی کے سنگین بحران سے نمٹنے میں سی پیک نے پاکستان کو مدد فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے پہلے پاکستان کو 2013میں مختلف چیلنجز کا سامنا تھا جس میں طویل لوڈ شیڈنگ سمیت معاشی خسارہ شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک صرف بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ نہیں، اس منصوبے کے تحت 2013سے اب تک 2 لاکھ 36 ہزار روزگار کے مواقع پیدا ہوئے، اس منصوبے سے مقامی افرادی قوت کو ترقی کا موقع میسر آیا جبکہ اس منصوبے سے علاقائی تفاوت کے خاتمہ میں بھی مدد ملی گی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان کی معاشی نمو کو نمایاں طور پر بلند کیا اور اس میں 2 سے 2.5 فیصد سالانہ شرح سے اضافہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبہ میں سی پیک کی 17 ہزار 45 میگاواٹ کی متنوع صلاحیت جس میں ہائیڈرو، ونڈ، سولر اور کوئلے سے بجلی کی پیداوار شامل ہے، نے پائیدار اور قابل اعتماد توانائی کی فراہمی کو یقینی بنایا۔نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے سی پیک کے بارے میں رائے عامہ کی تشکیل میں میڈیا کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پروپیگنڈا رائے عامہ کو تبدیل کرتا ہے، اس سے نمٹنے کے لئے میڈیا معلومات کی درست فراہمی اور غیر جانبدارانہ بیانیہ کو ذمہ داری سے آگے پھیلائے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے معلوماتی دور میں سچائی کے محافظ کے طور پر میڈیا کا کردار پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک نے نہ صرف ہماری قوم کو ترقی دی بلکہ ایک روشن، زیادہ خوشحال پاکستان کیلئے امید کی کرن بن گیا ہے، ایک خوشحال مستقبل کے لئے سی پیک کے حقیقی اثرات اور امکانات کو درست طریقے سے عوام تک پہنچانے میں میڈیا کا تعمیری مکالمہ میں حصہ ناگزیر ہے۔

جبکہ میڈیا فورم سے خطاب کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبہ کے حوالہ سے ذرائع ابلاغ کا کردار ابہت ہم ہے،آج کے دور میں معلومات اورخبروںاور تجزیوں کے نام پر بہت سارا جھوٹا اورگمراہ کن پراپیگینڈہ کیا جاتا ہے، آج کے تقسیم شدہ عالمی منظرنامے میں اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے، یہ بہت اہم ہے کہ اصل حقائق لوگوں تک پہنچائے ہیں۔

سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کااہم حصہ ہے، جب سے یہ منصوبہ شروع ہو ا ہے اس وقت سے خاص طور مغربی اور بھارت کے میڈیا میں اس کے حوالہ سے بہت ساری جھوٹی اورمن گھڑت خبریں اورمنفی باتیں پھیلائی جارہی ہیں کہ سی پیک پاکستان کو مقروض کرنے کا ایک بہانہ ہے اوراس سے کوئی ترقی نہیں ہوگی جبکہ حقائق اس سے بالکل مختلف ہیں۔ سی پیک میڈیا فورم میں پاکستان اورچین کے صحافی اورمیڈیا کے ادارے اکٹھے ہوتے ہیں اور نہ صرف معلومات اورخبروں کا تبادلہ کرتے ہیں بلکہ یہ جو من گھڑت پرپیگنڈا کا جوطوفان بدتمیزی ہے اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک مشترکہ حکمت عملی کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہیں ، اس سلسلہ کو ناصرف جاری رہنا چاہیئے بلکہ اس میں توسیع لانی چاہی۔ماضی میں ایک جماعت کی جماعت سے سی پیک منصوبہ کو متنازعہ بنانے کے حوالہ سے سوال پر مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ سی پیک کے حوالہ سے ماضی کی حکومتوں اورسیاسی جماعتوں کے کردار کے حوالہ سے کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کروں گا۔