جنیوا(صباح نیوز)اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کے ترجمان نے فلسطین سے واپسی کے بعد غزہ کی صورت حال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ ایک بچے کے لیے دنیا کی خطرناک ترین جگہ ہے۔یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے غزہ میں تقریبا دو ہفتے گزارنے کے بعد ایک پریس بریفنگ میں کہا، مجھے اس بات پر شدید غصہ ہے کہ طاقت رکھنے والے 10 لاکھ بچوں پر ڈھائے جانے والے انسانی ڈرانے خوابوں کو دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں بچوں کے اعضا کاٹے گئے اور جو بعد ازاں ان ہسپتالوں میں مارے گئے۔مجھے غصہ ہے کہ جب ہم بات کر رہے ہیں تو مزید بچے چھپے ہوئے ہیں جنہیں بلاشبہ آنے والے دنوں میں مار دیا جائے گا اور ان کے اعضا کاٹ دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی غزہ کے مرکزی شہر خان یونس میں نصر ہسپتال پر گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران دو بار گولہ باری کی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ ہسپتال نہ صرف ان بچوں کی ایک بڑی تعداد کو پناہ دیتا ہے جو پہلے ہی اپنے گھروں پر حملوں میں بری طرح زخمی ہو چکے تھے بلکہ سینکڑوں خواتین اور بچے بھی وہاں حفاظت کے خواہاں ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 19,667 افراد جان سے گئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ایلڈر نے غزہ میں ہزاروں بچوں کے مارے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، مجھے غصہ ہے کہ کرسمس کے موقعے پر وحشیانہ حملوں میں اضافہ ہونے والا ہے کیونکہ دنیا محبت اور خیر سگالی سے بھٹکی ہوئی ہے۔انہوں نے اس صورت حال کے بارے میں کہا کہ مجھے غصہ ہے کہ منافقت ہمدردی کو کچل رہی ہے۔ میں خود پر غصے میں ہوں کہ میں مزید کام کرنے کے قابل نہیں ہوں۔