کوئٹہ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ اکیسویں صدی میں بھی بلوچستان کے عوام بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں حکمران ومقتدروقوتیں اانسانی حقوق کا عالمی دن تو منارہے ہیں لیکن اپنے ہی عوام کو ان انسانی ،معاشی ،قانونی حقوق سے یکسر محروم رکھا گیا ہے ۔نگران ودیگر حکومتوں میں بلوچستان کے چند افراد کو وفاق میں عارضی نمائیشی بے اختیار وزارتیں ونوکریاں تو مل جاتی لیکن عوام کو لولی پاپ ،بے عمل وعدوں ،خالی خولی اعلانات پر ٹرخایے جاتے ہیں مقتدرقوتوں کیساتھ ،حکومتیں بنانے والی قوتیں اور بلوچستان کے عوام سے بار بار وعدے واعلانات کرنے والی قوتیں بلوچستان کی محرومیوں کے ذمہ دارہیں ۔جماعت اسلامی نے اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود بلوچستان کے عوام کے حقوق کے حصول،مسائل کو اجاگر اور حل کیلئے ہر فورم پر بھر پورآوازاُٹھائی ہے۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین کے معصوم عوام کے قتل عام ونسل کشی پر مسلم حکمران ،نمائشی ادارے اقوام متحدہ واوآئی سی کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے ۔مسلم حکمران عملی اقدامات چھوڑدیں صرف اسرائیل کو ملکر دھمکی دیں تب بھی وفلسطینیوں کی نسل کشی سے بازآجائیں گے بصورت دیگر ایک ایک کرکے کفار کے مظالم کا شکار ہوجائیں گے۔مسلم عوام کا امریکی اسرائیلی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ قابل تعریف وقابل تقلید ہے۔ عوام النا س کو ہر سطح پر امریکی یہودی مصنوعات بائیکاٹ مہم کو تیزکریں امریکی مصنوعات کیساتھ امریکی اسرائیلی کمپنیوں کا بھی بائیکاٹ کریں اس بائیکاٹ سے جہاں ایک طرف فلسطین وانسانیت دشمن اسرائیل کومالی نقصان ہوگادوسرااگر نیت ٹھیک ہوتورزق وکاروبارمیں بھی اضافہ وبرکت رہے گی غزہ پر بارودکی بارش اور مسلم حکمرانوں کی غفلت خاموشی نے امت مسلمہ کو مایوس اور امریکی واسرائیل کو خوش کر دیا ہے امریکی غلامی کے بجائے اللہ کی غلامی میں دنیاوآخرت کی کامیابی وترقی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے صاف بتادیا کہ کفار مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے اس کے باوجود امریکی غلامی پر مطمئن ہونے والوں کی معیشت تجارت تباہ وبربادہیں لیکن امریکی دبائو کی وجہ سے غلامی سے نکل نہیں سکتے ۔میڈیا پر پاک افغان تعلقات خراب ،ایک دوسرے کا دشمن بنانے کی پالیسی تباہ کن ہے ۔حکمران چمن بارڈرپر دوماہ سے پاسپورٹ مسئلے پر جاری دھرنے والوں سے مذاکرات کریں دھونس دھمکی طاقت کے استعمال اورپولیس گردی مسئلے کا حل نہیں ۔پاکستان افغانستان کے درمیان نفرتیں ،دشمنی وخلیج دونوں ممالک کے نقصان میں ہے یہ سب پاک افغان دشمنوں کی کارستانیاں وسازشیں ہیں ۔ چالیس سالہ مہمانداری کے بعد دھکے دیکر دھمکی کیساتھ بے عزت کرکے رخصت کرنا کہاں کا انصاف اورکہاں کی دانشمندی ہے ۔ حکمرانوں کا روزانہ کی بنیادپر ملک وملک دشمن آئی ایم ایف کی ایماء پر بجلی گیس قیمتوں میں بدترین اضافہ عوام کو زندہ درگور کرنے کی پالیسی ہے گیس پائیپوں سے غائب بجلی تاروں میں نہیں مگر ٹیکسزسے بھری بھاری بلزتواترکیساتھ آرہے ہیں عوام ٹیکسزدینے کیلئے تیار مگر حساب بھی مانگ رہے ہیں کہ قوم کے خون پسینے کی کمائی کہاں خرچ ہورہی ہے بدقسمتی سے حکمران ٹیکس تو لگارہے ہیں گیس بجلی قیمتوں میں بھی اضافہ کر رہے ہیں لیکن حکومتی سطح پر قناعت سادگی بچت دیانت داری نہ ہونے کے برابرہے