(نوٹ:یہ کالم میں نے 9 جنوری 2018 کو تحریر کیا تھااس میں خاور مانیکا صاحب اور بشری بی بی کی بیک گراؤنڈ تھی اور اس وقت بشری بی بی کی عمران خان سے تازہ تازہ شادی ہوئی تھی جس پر اس وقت ایک بحران پیداہوا تھا اب یہ بحران چھ سال بعد دوبارہ پیدا ہوا ہے کیوں کہ خاورمانیکا صاحب نے چند دن پہلے ایک ٹیلی ویژن چینل پر انٹرویو دیا اور اس میں انھوں نے کچھ نئے حقائق بیان کیے۔
میرا خیال یہ ہے کہ خاور مانیکا صاحب اب 90 فیصد غلط بیانی کر رہے ہیں جب کہ ماضی میں ان کے خیالات مختلف تھے اور یہ جو کالم لکھا گیا تھا اس کی زیادہ تر معلومات میں نے اس دور میں خاور مانیکا صاحب سے لی تھیں توآپ یہ کالم دوبارہ پڑھیں کیوں کہ اس کا تاریخ کے ساتھ بڑا گہرا تعلق ہے)۔
خاور فرید مانیکا کسٹم ڈپارٹمنٹ کے اعلی افسر ہیں یہ پاک پتن کی مانیکا فیملی سے تعلق رکھتے ہیں یہ لوگ بابا فرید گنج شکر کے مرید ہیں خاور فرید کے والد غلام محمد مانیکا سیاستدان تھے یہ بے نظیر بھٹو کے دور میں وفاقی وزیر رہے یہ 2011 کے آخر میں انتقال کر گئے۔
خاور فرید کے بھائی احمد رضا مانیکا نے 2013 میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر این اے 165 سے الیکشن لڑا خاور فرید اعلی تعلیم یافتہ ہیں یہ ایچی سن کے طالب علم بھی رہے اور یہ امریکا میں بھی پڑھتے رہے۔
یہ امریکا میں اسپورٹس کار ٹائپ رئیس طالب علم تھے یہ پاکستان واپس آئے 1983 میں سی ایس ایس کیا اور کسٹم ڈپارٹمنٹ جوائن کر لیا یہ اس وقت گریڈ 21 کے آفیسر ہیں۔
ان کی شادی اوکاڑہ کے وٹو خاندان میں ہوئی بشری ریاض دیپالپور کے گاں کوئیکی سے تعلق رکھتی ہیں اللہ تعالی نے انھیں پانچ بچوں سے نوازہ تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں دو بیٹیوں کی شادی ہو چکی ہے اور یہ بچوں کی مائیں ہیں ایک بیٹی پنجاب کے وزیر عطا مانیکا کی بہو ہے اور بیٹے ابراہیم مانیکا اور موسی مانیکا فارن کوالی فائیڈ ہیں۔
خاور فرید مانیکا کی شخصیت دو حصوں میں تقسیم ہے یہ کسٹم آفیسر ہیں اور یہ صوفی منش ہیں کسٹم آفیسر کی حیثیت سے ان کا ماضی اچھا نہیں تھا یہ لاہور سیالکوٹ ملتان کراچی اور اسلام آباد میں تعینات رہے لیکن غلط شہرت کی وجہ سے زیادہ عرصہ اہم پوزیشنوں پر نہیں ٹک سکے۔
یہ جہاں بھی رہے جونیئر عملے نے ان پر کرپشن کا الزام لگایا یہ کولیکشن اور اسپیڈ منی سے نہ صرف اپنا حصہ وصول کرتے تھے بلکہ یہ اپنے حصے سے زیادہ بھی لے جاتے تھے یہ گفٹ وصول کرنے میں بھی بدنام تھے یہ ملتان میں تھے تو ریحان نام کا ایک کلیئرینس ایجنٹ ملاقات کے لیے آیا۔
اس نے کلائی پر رولیکس گھڑی باندھ رکھی تھی انھیں گھڑی پسند آ گئی وہ بے چارہ گفٹ دینے پر مجبور ہو گیا یہ واقعہ پورے ڈیپارٹمنٹ میں مشہور ہوا اور اس کے بعد کا ہر ملاقاتی اپنی اپنی قیمتی اشیا گاڑی میں رکھ کر ان کے دفتر جاتا تھا یہ بعد ازاں ڈی جی ٹرانزٹ ٹریڈ بنے یہ ان کے کیریئر کی شاندار ترین پوسٹ تھی لیکن یہ شکایات کی وجہ سے ہٹا بھی دیے گئے اور 2015کے پروموشن بورڈ میں ان کی پروموشن بھی نہ ہو سکی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بعد ازاں سپریم کورٹ کے حکم پر تمام افسروں کو پروموٹ کر دیا یوں یہ 21ویں گریڈ میں پہنچ گئے لیکن یہ ماضی کی باتیں ہیں یہ بتدریج ٹھیک ہوتے چلے گئے یہ آج کل اچھی اور صاف ستھری شہرت کے حامل ہیں۔
خاور فرید مانیکا کی شخصیت کا دوسرا پہلو روحانیت ہے یہ طویل عرصے سے تسبیحات کر رہے ہیں یہ پاک پتن کے دیوان کے رشتے دار بھی ہیں اور یہ جوانی سے صوفی ازم اور روحانیت کی طرف بھی مائل ہیں ان کی بیگم بشری مانیکا شروع میں ماڈرن خاتون تھیں لیکن یہ بھی روحانیت کی طرف متوجہ ہوگئیں۔
یہ وظائف کرنے لگیں اور یہ آہستہ آہستہ پنکی پیرنی کے نام سے مشہور ہو گئیں یہ دونوں میاں بیوی ہر سال 5 محرم کو پیدل لاہور سے حضرت بابا فرید گنج شکر کے مزار پر پاک پتن جاتے تھے عمران خان کی ان لوگوں سے 2015میں عون چوہدری کے ذریعے ملاقات ہوئی عمران خان اس مختصر سی ملاقات میں پنکی سے متاثر ہو گئے۔
یہ اس کے بعددونوں میاں بیوی سے اکثر ملاقاتیں کرنے لگے بشری بی بی نے اس دوران عمران خان کو وظائف بھی دیے اور برکت کے لیے انگوٹھی بھی یہ انھیں جلسوں تقریروں اور بیانات کے لیے سعد گھڑی بھی بتاتی تھیں۔
عمران خان کی آمد کے بعد میاں بیوی کے درمیان دوری پیدا ہونے لگی خاور فرید مانیکا اس دوری کو روحانی اور قدرت کا اشارہ قرار دیتے ہیں جولائی 2016میں یہ خبریں بھی گردش کرنے لگیں عمران خان نے بشری بی بی کی بہن مریم مانیکا کے ساتھ تیسری شادی کر لی ہے تاہم مانیکا فیملی اور پی ٹی آئی نے ان خبروں کی تردید کر دی۔
عمران خان بشری بی بی کی روحانیت کے کتنے قائل ہیں آپ اس کی مثال عائشہ گلا لئی کے واقعے سے لگا لیجئے عائشہ گلا لئی نے عمران خان پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا عمران خان الزام کے فورا بعد بشری بی بی کے ساتھ پاک پتن گئے اور مزار شریف پر سلام کیا بشری بی بی نے خان صاحب کو تسلی بھی دی اور یہ یقین بھی دلایا آپ اس بحران سے صاف نکل جائیں گے ۔ عمران خان کا خیال تھا حکومت یہ ایشو اچھالے گی۔
کیس بنے گا اور حکومت انھیں صادق اور امین نہیں رہنے دے گی لیکن پیرنی کی بات درست اور خان صاحب کا خدشہ غلط ثابت ہوا یہ ایشو آہستہ آہستہ دب گیا یہ روحانی سلسلہ چلتا رہا لیکن اس دوران میاں بیوی کے تعلقات خراب سے خراب ہوتے چلے لگے یہاں تک کہ بیوی نے خاوند سے طلاق مانگ لی طلاق کے سلسلے میں دو اطلاعات ہیں۔
پہلی اطلاع بشری مانیکا نے خاور فرید کو بتایا مجھے نبی اکرم کی زیارت ہوئی آپ نے مجھے حکم دیا تم خاوند سے طلاق لے کر عمران خان کے ساتھ شادی کر لو شادی کے بعد عمران خان کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔
یہ وزیراعظم بن جائیں گے اور پاکستان کا سنہرا دور شروع ہو جائے گا اورخاوند نے پاکستان کے سنہرے دور کے لیے اپنی 30 سالہ رفاقت توڑ دی یوں بیگم بشری مانیکا دوبارہ بشری ریاض وٹو بن گئیں یہ لاہور شفٹ ہوئیں اور والدہ کے ساتھ رہنے لگیں اور عمران خان نے انھیں رشتہ بھجوا دیا۔ دوسری اطلاع بشری مانیکا نے خاور فرید سے خلع لی اور عمران خان کے ساتھ نکاح کر لیا خاور فرید اور پی ٹی آئی کا موقف ہے شادی ابھی نہیں ہوئی۔
خاور فرید مانیکا یہ بھی فرما رہے ہیں ہماری طلاق کی وجہ ناچاقی نہیںتھی کوئی روحانی ایشو تھا ہم اس اعتراف کو خواب یا بشارت کی تصدیق سمجھ سکتے ہیں یہ دونوں اطلاعات کہاں تک درست ہیں یا ان میں سے کون سی ٹھیک اور کون سی غلط ہے یہ فیصلہ وقت کرے گا تاہم یہ درست ہے عمران خان بشری ریاض سے ٹھیک ٹھاک متاثر ہیں۔
یہ ان کے روحانی اثر میں بھی ہیں مجھے عمران خان کے خاندان کے ایک فرد نے بتایا بشری بی بی نے روحانی حساب لگا کر بتایا عمران خان کا لاہور کا آبائی گھر 2زمان پارک ان کے لیے ٹھیک نہیں زمان پارک میں عمران خان کی ہمشیرہ عظمی نیازی اپنے بچوں کے ساتھ رہتی تھیں عمران خان نے پیرنی کے مشورے پر اپنا آبائی گھر گرا دیا۔
ان کی ہمشیرہ اب کرائے کے مکان میں رہتی ہیں یہ حفیظ اللہ نیازی کی بیگم ہیں ان دونوں کے درمیان علیحدگی ہے 2زمان پارک اب ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے یہ اطلاعات بھی ہیں بشری بی بی اور خاور فرید کا خیال تھا ریحام خان عمران خان کے سیاسی راستے میں رکاوٹ ہیں چناںچہ خان صاحب نے پیرنی کے اشارے پر یہ رکاوٹ ہٹا دی۔۔
یہ دونوں میاں بیوی عمران خان کے لیے رشتہ بھی تلاش کرتے رہے یہ کوئی ایسی خاتون تلاش کر رہے تھے جس کی عمر چالیس اور پچاس سال کے درمیان ہو جو مذہبی ہو گھریلو ہو اور جو عمران خان کے لیے خوش نصیب ثابت ہو یہ دو سال تک رشتہ تلاش کرتے رہے لیکن رشتہ نہ مل سکا لیکن آخر میں بشارت ہو ئی روحانی رہنمائی ملی اور رشتہ قرب و جوار میں ہی مل گیا۔
یہ رشتہ بہت ضروری ہے کیوں؟ اس کی چار بڑی وجوہات ہیں عمران خان روحانیت پسند لیڈر ہیں یہ پوری زندگی اپنا روحانی مرشد تلاش کرتے رہے بشری بی بی سے شادی کے بعد ان کی یہ روحانی تلاش ختم ہو جائے گی۔
یہ باقی زندگی روحانی اطمینان کے ساتھ گزار سکیں گے شادی کی خبروں نے عمران خان بشری بی بی اور خاوند فرید مانیکا کی زندگی ڈسٹرب کر دی یہ تینوں کردار بدقسمتی سے میڈیا کا موضوع بن گئے یہ زیادتی ہے عمران خان کو واقعی ایک دین دار وفادار اور مخلص ساتھی کی ضرورت ہے یہ چالیس برس سے ہیرو کی زندگی گزار رہے ہیں یہ ملک کے واحد 66 سالہ سیاستدان ہیں جن کی شادی آج بھی بریکنگ نیوز بن جاتی ہے۔
ہمارے ہیرو کو اب اپنی کشتیاں کسی ساحل پر لنگر انداز کر دینی چاہییں تاکہ یہ وزیراعظم بننے کے بعد اطمینان سے حکومت کر سکیں اور مانیکا فیملی پچاس سال سے سیاست اور ساڑھے سات سو سال سے روحانیت کے شعبے میں ہے عمران خان کے پیر خاور فرید مانیکا جولائی 2018 میں ریٹائر ہو جائیں گے۔
یہ ریٹائرمنٹ کے بعد روحانیت اور سیاست دونوں شعبوں میں عمران خان کی معاونت کر سکیں گے یوں پاکستان کا حقیقتا سنہری دور شروع ہو جائے گا ملک دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے گاچناںچہ یہ شادی ملک کے روشن مستقبل اور آنے والی نسلوں کے لیے انتہائی ضروری ہے میری طرف سے تمام فریقین کو بہت بہت مبارک ہو پاکستان زندہ باد روحانیت پائندہ باد۔
بشکریہ روزنامہ ایکسپریس