پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید اور منفی طور پر متاثر ہونے والے اثرات کو کم کرنے کے لئے جوہری ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہا ہے

ویانا(صباح نیوز)چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز ویانا آسٹریا میں 26سے 28 نومبر تک منعقد ہونے والی جوہری سائنس، ٹیکنالوجی اور ایپلی کیشنز اور تکنیکی تعاون کے پروگرام پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی وزارتی کانفرنس سے خطاب کیا۔

جمعرات کو یہاں جاری بیان کے مطابق چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے کانفرنس میں پاکستان کا قومی بیانیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت انسانیت کو موسمیاتی تبدیلی، پانی اور خوراک کی کمی، توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات اور تیز رفتاری سے ماحولیاتی انحطاط جیسے مختلف اور چیلنجنگ مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان مسائل کا حل جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کاہماری زندگی کے مختلف پہلوئوں میں انسانیت اور دنیا کی بہتری کے لئے استعمال میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید اور منفی طور پر متاثر ہونے والے اثرات کو کم کرنے کے لئے جوہری ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہا ہے جن میں صاف اور کاربن نیوٹرل توانائی کے حصول کے لئے نیوکلیئر پاور جنریشن پلانٹس لگانا شامل ہے، عالمی کاربن کے اخراج میں ہمارا کم حصہ ہونے کے باوجود پاکستان آب و ہوا کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں سے ایک 3ہے، پاکستان دنیا میں 15 واں سب سے زیادہ پانی کی کمی کا شکار ملک ہے، اس طرح پانی کے وسائل کے انتظام کو بہتر بنانا دوسرا بڑا چیلنج ہے۔چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے کہا کہ جوہری تکنیکوں کا استعمال پانی کی کمی کو دور کرنے اور اس طرح پانی کے معیار کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ملک کا سب سے بڑا آر اینڈ ڈی انسٹی ٹیوٹ، آبی وسائل کے انتظام پر ایجنسی کے ساتھ قریبی تعاون میں مصروف ہے اور اسے حال ہی میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی تعاون مرکز کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کے صاف ذرائع کو فروغ دینے کے لئے پاکستان ایٹمی بجلی کی پیداوار میں اضافے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی جوہری توانائی کی موجودہ نصب صلاحیت 3,530 میگاواٹ ہے جبکہ 1,200 میگاواٹ کی صلاحیت کا ایک اور یونٹ زیر تعمیر ہے۔چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے کہا کہ انسانی صحت کو بہتر بنانے خاص طور پر کینسر کی دیکھ بھال کے شعبے میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن پاکستان بھر میں 19کینسر ہسپتال چلارہا ہے، کینسر کے ان ہسپتالوں میں جو کام کیا جا رہا ہے وہ قابل ستائش ہے اور اسے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے تسلیم کیا ہے کیونکہ اس نے اٹامک انرجی کمیشن کے نوری کینسر ہسپتال اسلام آباد کو امید کی کرنوں کے فریم ورک کے تحت اپنے اینکر سنٹر کے طور پر نامزد کیا ہے۔ چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے مختلف ایسے طریقوں پر روشنی ڈالی جن میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو روکنے کے لئے جوہری سائنس، ٹیکنالوجی اور تکنیکوں کو استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اپنے مختلف آر اینڈ ڈی محکموں کے ذریعے خصوصا پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زرعی تحقیقی مراکز اعلی پیداوار والی فصلوں کی اقسام، فطرت دوست تکنیکوں کے ذریعے کیڑوں پر قابو پانے، مٹی اور ماحولیات کے تحفظ کے ذریعے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایک دوسرے کے تجربات اور مہارت سے استفادہ کیا جاسکے۔ انہوں نے تعاون کے مسلسل مواقع دینے پر آئی اے ای اے کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان اور پی اے ای سی کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ آئی اے ای اے کی جانب سے شروع کئے گئے اس طرح کے منصوبے عالمی برادری کے لیے مفید ثابت ہوں گے