ملک کے اہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اقتصادی بحالی کی عکاسی ہورہی ہے، نگرا ن وفاقی وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر

اسلام آباد(صباح نیوز)نگران وفاقی وزیرخزانہ، محصولات واقتصادی امورڈاکٹرشمشاداخترنے کہاہے کہ ملک کے اہم معاشی اشاریوں میں بہتری آرہی ہے جس سے اقتصادی بحالی کی عکاسی ہورہی ہے،   روزگارمیں اضافہ، اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ اورلوگوں کوغربت سے نکالنے کے منصوبوں کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کودورکرنے کی ضرورت  ہے ۔ انہوں نے یہ بات منگل کویہاں وزارت اقتصادی امورمیں  پاکستان میں عالمی بینک اورایشیائی ترقیاتی بینک کی معاونت سے چلنے والے وفاقی حکومت کے منصوبوں  اور ڈونرکوآرڈی نیشن کمیٹی  کے اجلاسوں کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔پاکستان میں عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی معاونت سے چلنے والے وفاقی حکومت کے منصوبوں سے متعلق جائزہ کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے  روزگار میں اضافہ، غربت میں کمی اورمعاشی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے مرتب کردہ منصوبوں کی اہمیت پرروشنی ڈالی اوران منصوبوں کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کودورکرنے کی ضرورت پرزوریا۔  اجلاس میں پاکستان میں عالمی بینک اورایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی وتکنیکی  معاونت سے جاری منصوبوں کااجمالی خاکہ پیش کیاگیا، وفاقی وزیرنے  منصوبوں کے مقاصدکے حصول اوران پرعمل درآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کودورکرنے کیلئے اقدامات کی اہمیت اجاگرکی  ۔نگراں وزیرخزانہ نے  2022 کے سیلاب کے بعدبنیادی ڈھانچہ کی بحالی، بارڈر کراسنگ پوائنٹ میں بہتری، ڈیجیٹل ادائیگیوں تک رسائی، ہاسنگ فنانس، ٹیکس کی بنیاد میں وسعت،  سماجی تحفظ، اور اعلی تعلیم کے شعبے میں اضافہ کیلئے اٹھائے جانیوالے   اقدامات پربھی  روشنی ڈالی۔

انہوں نے بالخصوص زیادہ تاخیرکے شکارمنصوبوں پرتشویش کااظہارکیا اوراس حوالہ سے   وزیر اعظم  آفس اور صوبائی حکومتوں کی توجہ دلانے کا وعدہ کیا۔ نگراں وزیرخزانہ نے  امداددینے والے ممالک اوراداروں  سے مہارت اور تکنیکی مدد کی اپیل بھی کی تاکہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے   مسائل سے دوچار منصوبوں  کیلئے نظام الاوقات مرتب کرنے کی ضرورت پربھی زوردیا۔ اجلاس میں متعلقہ وزارتوں کے سینئر حکام، پراجیکٹ ڈائریکٹرز، ایشیائی ترقیاتی بینک اورعالمی بینک کے نمائندوں نے شرکت کی۔دریں اثنا ڈونرکوآرڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نگران وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک کے اقتصادی اورسماجی ترقی کے عمل کوتیزکرنے کیلئے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ بشمول سخت عالمی حالات  ملکی معیشت پراثرانداز ہونے والے بیرونی عوامل کے باوجود بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کامیاب جائزہ اورسٹاف سطح کامعاہدہ   اہم کامیابی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کلی معیشت کے استحکام کیلئے ایڈجسٹمنٹ کے اقدامات جاری رکھے گی، انہوں نے اس ضمن میں ترقیاتی شراکت داروں کی معاونت کوسراہا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک کے اہم معاشی اشاریوں میں بہتری آرہی ہے جس سے اقتصادی بحالی کی عکاسی ہورہی ہے، جاری مالی سال میں اقتصادی نموکی شرح گزشتہ سال کے 0.5 فیصد کے مقابلہ میں 2 سے لیکر2.5 فیصد تک رہنے کاامکان ہے۔حکومت زری و مالی استحکام، کرنسی مارکیٹ کی پائیداریت، توانائی، کاروباری ماحول میں بہتری اورسماجی تحفظ کے دائرہ کارمیں توسیع کیلئے   مختلف شعبوں میں  اصلاحات کررہی ہے، زری ومالی استحکام کیلئے ان اقدامات سے معاشرے کے معاشی طورپرکمزورطبقات کو مشکلات کاسامنا ہے تاہم حکومت کو اس کااحساس ہے اوراس مقصد کیلئے غربت میں کمی اورلوگوں کے معاشی حالات کو بہتربنانے کیلئے کئی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ عالمی بینک، یورپی یونین، ایشیائی ترقیاتی بینک، یوایس ایڈ، یواین ڈی پی، جرمنی،جاپان، ڈبلیو ایف پی، آئی ڈی بی اوردیگرشراکت داروں کے نمائندوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب جائزہ پروزیرخزانہ کومبارکباددی،

انہوں نے حکومتی ترجیحات میں شفافیت اورموزونیت کااعتراف کیا اورپاکستان کی معاونت جاری رکھنے اورپہلے سے اعلان کردہ معاونت کی بروقت فراہمی کے عزم کا اظہارکیا۔وزیرخزانہ نے معاونت کی فراہمی پرترقیاتی شراکت داروں کاشکریہ اداکیا اوربجٹ تعاون میں معاونت کی اہمیت پرزوردیا۔گزشتہ سال سندھ اوربلوچستان میں بدترین سیلاب سے ہونے والی تباہی کاحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تعمیرنواوربحالی کیلئے بین الاقوامی برادری، ترقیاتی شراکت داروں اورامداد دینے والے ممالک واداروں کو اپنے اعلان کردہ معاونت کی بروقت فراہمی کویقینی بنانا چاہئیے۔اجلاس میں دبئی میں کوپ 28 کی تیاریوں کابھی جائزہ لیاگیا۔ اجلاس میں ماحولیاتی وموسمیاتی تبدیلیوں سے پیداہونے والے مسائل کے حل کیلئے کثیرالجہتی بینکوں سے معاونت کے حصول پراتفاق کیاگیا۔