حماس کی مزاحمت زندگی اور کامیابی ہے،حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ تعمیر ادب کے تحت ادارہ نورحق میں غزہ کے مزاحمت کاروں کے عنوان سے منعقدہ مشاعرہ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حماس کی مزاحمت میں ہی زندگی اور کامیابی ہے، اسرائیلی جارحیت و درندگی کے باعث تمام اسپتالوں کو بمباری کر کے ختم کردیا ہے ،لیکن ہم نوحہ پڑھنے کے بجائے مزاحمت کاروں کا حوصلہ بڑھائیں گے ،حماس کے مجاہدین کی مزاحمت آزادی کی تحریک کا آغاز ہے اور یہ تحریک مزاحمت کامیاب ہوگی اور فلسطین کی سرزمین اسرائیلیوں سے آزاد ہوگی۔ مشاعرے میں پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم ،انور شعور،تاج دار عادل، فراست رضوی ،شاہنواز فاروقی،اخترسعیدی ،ڈاکٹر اقبال پیرزادہ ،خلیل اللہ فاروقی ،اجمل سراج، اقبال خاور، ڈاکٹر فیاض وید،سلیم فوز،عبد الحکیم ناصف، اے ایچ خانزادہ، نجیب ایوبی ،عمران شمشاد،حجاز مہدی ،جوہر مہدی ،عبد ا لرحمن مومن ،مرزا عاصی اختر،نعیم الدین نعیم ،مختار شارق ،محب احمد ودیگرنے منظوم کلام پیش کیا۔معروف ادبی و سماجی شخصیت شکیل احمد خان نے نظامت  کے فرائض انجام دیے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ 76سال سے اسرائیلی صیہونی افواج فلسطینیوں کو شہید کررہی ہیں اور لاتعدادفلسطینیوں کو قیدی بنایا ہوا ہے ،ان حالات میں عرب ممالک فلسطین کاساتھ دینے کے بجائے اسرائیل سے دوستی کی پینگیں بڑھا رہے ہیں ،عالم اسلام کے حکمران اسرائیل اور امریکہ کی ایماء پر اپنی قوم کو فتح کرنے میں لگ جائیں تو ایسی صورتحال میں حماس کے مجاہدین کی مزاحمت وقت کا تقاضہ ہے اور وہ دن دور نہیں جب فلسطین میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔56اسلامی ممالک اور ان کے حکمرانوں نے بے غیرتی اور بے حسی کا لبادہ اڑا ہوا ہے دوسری طرف حماس کے مجاہدین نے زبردست مزاحمت کر کے انسانی تاریخ کا رخ موڑد یا ہے اور دنیا کو پیغام دیا ہے کہ اگر کوئی ساتھ نہ دے تب بھی ہم اسرائیل اور ان کے آلہ کاروں کے غلام بننے کے بجائے مزاحمت کا راستہ اختیار کریں گے ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ امریکہ خود سب سے بڑا دہشت گرد ملک ہے جو دوکروڑ ریڈ انڈین کی لاشوں پر وجود میں آیا ۔اسلام دشمن طبقے نے مغربی عوام کو القاعدہ ، داعش اور مجاہدین کے نام سے ڈرادھمکا کر رکھا ہے اور اپنے عوام کو بے وقوف بنا کر ان پر حکمرانی کررہا ہے جب کہ حماس کی مزاحمت سے خودمغربی عوام اپنے حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حماس نے 2006کے انتخابات میں بڑی تعداد میں ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ۔حماس میں ایسے افراد شامل ہیں جو پڑھے لکھے اور تعلیم یافتہ ہیں جو فلاح و بہبود کے کام بھی کرتے ہیں ، حماس میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے اردن ، مصر ،قاہرہ سمیت دیگر مقامات پر یونیورسٹیاں بنائیں ،ان یونیورسٹیوں سے فارغ ہونے والوں میں پی اایچ ڈی ، ڈاکٹرز اور انجینئرز بھی شامل ہیں یہی وجہ ہے کہ فلسطین کے عوام حماس کی مزاحمت کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں ۔