ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان

 لاہور(صباح نیوز) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نام کا دنیا میں کوئی خطہ نہیں ہے لیکن اس کو تسلیم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، ہم نے قائد اعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں۔لاہور میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کانفرنس میں شریک فلسطینی راہنماوں سے عربی زبان میں یکجتہی کا اظہار کیا اور کہا کہ کبھی کہتے ہیں کہ اسرائیل کوتسلیم کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ خطہ اسرائیل کا نام تاریخ میں نہیں ملتا، یہودیوں کو ایک سازش کے تحت برطانیہ کی سرپرستی میں آباد کیا گیا، پاکستان نہیں بنا تھا کہ اسرائیل کے قیام کی قرارداد منظور ہوئی تھی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے قائد اعظم کے اسرائیل مخالف نظریہ کو بھی نہیں سمجھا، ہم نے نظریہ پاکستان سے بھی بے وفائی کی، حیرت اس بات پر ہے جس کا حدود اربعہ ہی نہیں اسے تسلیم کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج تک اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں کیا گیا، اقوام متحدہ اسرائیل کو دفاع کا جواز فراہم کرتا ہے، مسلم دنیا کیوں ہچکچا رہی ہے گولان کی پہاڑیاں ان کے قبضے میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے مقابلے میں سپر پاور موجود تھی لیکن روس نے غلطی کرکے افغانستان میں جنگ چھیڑی جس سے دنیا میں طاقت کا توازن بگڑ گیا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصی امت مسلمہ کا ہے، سعودی عرب کویقین دلایا ہے حرمین کے تحفظ کے لیے کٹ مرنے کے لیے تیار ہیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امریکا اور یورپ جنگی جرم میں شریک ہیں، امریکا انسانی حقوق کا قاتل ہے، تاریخ میں سب سے پہلے امریکا نے ایٹمی طاقت کااستعمال کیا، ابو غریب جیل میں آپ نے کیا کیا، عقوبت خانوں میں لگا ہوا خون تمھارے انسانی حقوق کے دعووں کو بے نقاب کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عراق پر ظلم ہوا، صدام حسین آج بھی زندہ ہے، جنہو ں نے انہیں مارا وہ آج مرے ہوئے ہیں، امریکا انسانی حقوق کا قاتل ہے۔غزہ پر جاری جنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں داد دیتا ہوں کہ جنوبی افریقہ کو جو فلسطینوں کیلیے عالمی عدالت میں چلا گیا، آج اسرائیل کو قبول کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حماس نے حملہ فلسطین کو آزاد کرنے کے لیے کیا ہے، دنیا حماس کی جانب سے فلسطینوں کیلیے شروع کی جانے والی جنگ کو فلسطینوں کی آزادی کیلیے شروع کی گئی جنگ کہتے ہیں،انکا یہ بھی کہنا تھا کہ فلسطین کیخلاف جنگی جرائم میں امریکا اور برطانیہ بھی ملوث ہیں، واشنگٹن تو خود انسانی حقوق کا سب سے بڑا مجرم ہے۔فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین پر حقائق سے توجہ ہٹائی جاتی ہے، حماس حق پر ہے اور ہم فلسطین کے ساتھ ہیں اور شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کیپٹن صفدر کی تقریر سے پتہ نہیں چلا کہ وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرالیوں کو؟جے یو آئی(ف) کے سربراہ نے مزید کہا کہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی کب ہے؟مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ان کی بات کی جائے جن کی حکومت ہے اور اب ان کی بات کرنی پڑے گی۔

فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کو تسلیم کیا، تنازع کشمیر برقرار ہے۔اب اقوام متحدہ، اسلامی دنیا کو فلسطین کی آزادی کی بات کرنا ہوگی،قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کامیاب کانفرنس پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، فلسطین سے آئے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حرمین شریفین امت مسلمہ کا مسئلہ ہے، ہم نے فلسطین کو یقین دلایا ہے مسجد اقصی کی آزادی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 21 مارچ کو انسانی حقوق کا دن منایا جاتا ہے، اسرائیل کے جنگی جرائم میں یورپ، امریکا شامل ہے، امریکا خود انسانی حقوق کا قاتل ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ میں اگر کسی نے ایٹم بم استعمال کیا تو امریکا نے کیا، گوانتاناموبے میں انسانیت کی تذلیل کی گئی