کیا ہم سب بھی کوفی ہیں ۔۔۔مرزا تجمل جرال


نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے یہ خبر یقینا سب نے دیکھی اور سنی ہوگی کہ پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑصاحب مسلم سربراہان مملکت کی کانفرنس میں شرکت کے لیے سرزمین عرب پر پہنچ چکے ہیں اور وہاں انہوں نے فلسطین کے صدر محمود عباس سے بطور خاص ملاقات کر کےان سے فلسطین میں شہید ہونے والے ہزاروں مردوں ،عورتوں اور بچوں کی تعزیت کی اور اسرائیلی حملوں کی مزمت بھی کی نیز انہیں پاکستان کی طرف سے ہر ممکن مدد کا یقین بھی دلایا،
انہوں نے فوری جنگ بندی اور فلسطینی متاثرین کے لیے خوراک و ادویات کی فوری فراہمی کے لیے بارڈر کھولنے کا بھی مطالبہ کیا،
صدر محمود عباس نے بھی اہل پاکستان کی محبت اور امداد پر شکریہ ادا کیا،
جب کہ ایک ہی دن پہلے، صدر مملکت جناب ڈاکٹر عارف علوی نے بھی ٹیلی فون کر کے فلسطینی صدر محمود عباس سے اہل پاکستان کی طرف سے دلی ہمدردی کا اظہار اور مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی تھی۔۔۔
یہ تصویر کا ایک پہلو ھے
تصویر کا دوسرا رخ، ایک نجی پاکستانی بینک کے ایک ارجنٹ آرڈر سے سامنے آیا ،
جس میں بینک کی تمام برانچز کو ہدایت کی جارہی ھے کہ وہ عطیہ کی گئی کوئی بھی رقم فلسطینی ایمبیسی کے اکاؤنٹ میں وصول نہ کریں،
یہ حرکت کسی کے خوف کی وجہ سے ہے یا کسی خاص حکم کے تحت ہم نہیں جانتے لیکن اد طرح کی حرکات سے ماضی بعید کا نقشہ آنکھوں کے سامنے ضرور گھوم جاتا ھے کہ کس طرح ایک طرف اہل کوفہ خط لکھ لکھ کر امام حسین کو اپنی حمایت کا یقین دلا رہے تھے اور دوسری طرف کوفہ میں امام حسین کے عزیزوں کو پانی تک پلانے کے لیے تیار نہیں تھے کہ یزید کی سپاہ کا کوئی بندہ دیکھ لے گا،
وہی کیفیت آج ہماری بن چکی ھے کہ ایک طرف بذریعہ ٹیلی فون اعر براہ راست ملاقاتوں میں بھی انن سے ہمدردی اور تعاون کا اظہار کرتے ہیں اور دوسری طرف ان کے لیے براہ راست فنڈ ریزنگ پر بھی پابندی لگا رہے ہیں کہ کہیں یہ خبر( وقت کے یزید) امریکہ اور یورپی حکمرانوں تک نہ پہنچ جائے اس طرح کی صورت حال دیکھ کر بے اختیار منہ سے یہ الفاظ نکل ہی جاتے ہیں کہ کیا ہم سب بھی کوفی ہیں…..،؟