مولانا عبدالاکبر چترالی نے قومی اسمبلی میں مری واقعہ پر تحریک التوا جمع کرا دی


اسلا م آباد(صباح نیوز)جماعت اسلامی کے ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی نے قومی اسمبلی میں مری واقعہ پر تحریک التوا جمع کرا دی ہے جس میں انھوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ مری میں برفانی طوفان کی وجہ سے لوگ پھنسے ہوئے تھے اور حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ ان تک پہنچ کر انھیں بحفاظت ان کے گھروں تک پہنچائے۔ تاہم افسوس ناک امر یہ ہے کہ حکومت کے متعلقہ محکمے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئے اور سیکڑوں کے جان و مال کو بدترین نقصان پہنچا۔ اس لیے ایوان کی معمول کی کارروائی کو معطل کر کے اس مسئلہ پر بحث کی جائے۔

مزید برآں مولانا عبدالاکبر چترالی کی طرف سے ایوان میں مری واقعہ پر قرارداد مذمت پیش کی گئی۔ جس کا متن یہ ہے: قومی اسمبلی کا یہ ایوان مری، گلیات میں برف باری میں پھنس کر شہید ہونے والے مرد، خواتین اور بچوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دعائے مغفرت اور شہداکے خاندانوں کے ساتھ تعزیت اور دلی ہمدردی کااظہار کرتا ہے۔قومی اسمبلی کا یہ ایوان مقامی انتظامیہ، ضلعی، صوبائی اور وفاقی حکومت کی طرف سے مری میں محکمہ موسمیات کی 6سے 9جنوری 2022کے دوران شدید برف باری کی پیشگی اطلاع کے باوجود بروقت انتظامات نہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

قومی اسمبلی کا یہ ایوان اس پر بھی انتہائی افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ سیاح اپنے بچوں اور فیملی سمیت سردی میں ٹھٹھر کر مر گئے، لیکن ان کے لیے مری میں موجود حکومتی ریسٹ ہائوسز، حکومتی عمارتوں کے دروازے بند رکھے گئے اور کسی بھی حکومتی ادارے کے کسی بھی ذمہ دار نے دو دن تک ان بیچاروں کے لیے کچھ بھی نہیں کیا اور برف میں پھنسے شہریوں اور گاڑیوں کو ریسکیو کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا جس کی وجہ سے ایک بڑا سانحہ رونما ہوا۔

قومی اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے:١ـ   مری سانحہ میں شہید ہونے والے خاندانوں کے ورثاء سے حکومت معافی مانگے۔٢ـ مری سانحہ میں غفلت کے مرتکب افراد کو فی الفور ان کے عہدوں سے ہٹا کر ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں۔٣ـ مری میں شہید ہونے والے افراد جن میں اے ایس آئی نوید اقبال نے خصوصاً بروقت ہر سطح کے انتظامیہ اور حکومتی عہدیداران کو فون پر مدد کی درخواست کی، لیکن کسی نے کچھ بھی مدد نہیں کی۔ایسے تمام افراد کے خلاف فوری طور پر کارروائی عمل میں لائی جائے۔٤ـ     پارلیمنٹ میں سیاحت کے حوالہ سے حکومتی پالیسی اور اقدامات کو زیر بحث لا کر عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ آئندہ سیاحت کے حوالہ سے کسی ایسے سانحہ سے بچا جا سکے۔٥ـوفاقی حکومت شہید ہونے والے افراد کے لیے فی فرد کم از کم پچاس لاکھ معاوضہ کا اعلان کرے۔