ورلڈ کپ 2023 میں آسٹریلیا کی پہلی فتح، سری لنکا کو 5 وکٹوں سے شکست

لکھنو(صباح نیوز)آسٹریلیا نے ابتدائی دو میچوں میں مسلسل شکست کے بعد ورلڈ کپ 2023 میں بالآخر سری لنکا کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر پہلی کامیابی حاصل کرلی۔میگا ایونٹ میں فتح سے محروم دونوں ٹیموں کے درمیان اہم میچ بھارتی شہر لکھنو کے رتن شری اٹل بہاری واجپائی ایکنا کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا جہاں سری لنکا کے کپتان کوسل مینڈس نے ٹاس جیت کر پہلے خود بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ٹیم کے اوپنرز نے کپتان کا فیصلہ درست ثابت کر دکھایا اور ٹیم کو 125 کی مضبوط شراکت فراہم کی۔اس سے پہلے کہ سری لنکن اوپنرز مزید خطرناک ثابت ہوتے آسٹریلیا کو پہلی کامیابی مل گئی اور 61 رنز بنانے والے پاتھم نسانکا پیٹ کمنز کی وکٹ بن گئے۔اس موقع پر کوسل پریرا کا ساتھ دینے کپتان کوسل مینڈس وکٹ پر آئے لیکن دونوں بلے بازوں کے درمیان طویل شراکت قائم نہ ہوسکی اور 157 کے مجموعی اسکور پر کوسل پریرا 78 کے انفرادی اسکور پر پیٹ کمنز کی وکٹ بن گئے۔دوسری وکٹ گرتے ہی سری لنکا کی بیٹنگ لائن پوری لڑکھڑا گئی اور ایک کے بعد ایک وکٹ گرتی چلی گئی اور کوئی کھلاڑی آسٹریلوی بالرز کا جم کر سامنا نہ کر سکا۔سری لنکا کے دوہرے ہندسے میں اسکور کرنے والے تیسرے کھلاڑی چارتھ اسالانکا تھے جو 25 رنز بنا سکے۔سری لنکا کی پوری ٹیم 44ویں اوور میں 209 رنز بنا کر آوٹ ہوگئی اور آسٹریلیا کو فتح کے لیے 210 رنز کا ہدف ملا۔آسٹریلیا کی جانب سے اسپنر ایڈم زامپا نے 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ پیٹ کمنز اور مچل اسٹارک نے 2، 2 جبکہ گلین میکسویل نے ایک کھلاڑی کو آوٹ کیا۔آسٹریلیا نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو تجربہ کار اوپنر ڈیوڈ وارنر نے جارحانہ انداز اپنایا اور ایک چھکے کی مدد سے 6 گیندوں پر 11 رنز بنائے لیکن 3 اوورز میں جب اسکور 24 رنز تھا تو وہ مدوشانکا کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔سری لنکا کے مدوشنکا نے اپنے اسی اوور میں ٹیم کو ایک اور کامیابی دلائی اور تجربہ کار بلے باز اسٹیو اسمتھ کو صفر پر پویلین بھیج دیا، انہوں نے 5 گیندوں کا سامنا کیا تھا۔مچل مارش اور مارنس لیبوشین نے 24 رنز پر دو اہم وکٹیں گرنے کے بعد تیسری وکٹ کے لیے اچھی شراکت قائم کی اور ٹیم کو کسی حد تک دبا وسے باہر نکالا۔سری لنکا کے بالرز نے آسٹریلیا کو پریشان کیے رکھا اور لیبوشین کو شروع میں ہی امپائر نے آوٹ قرار دیا تھا لیکن بلے باز نے ریویو لیا جو ان کے حق میں گیا اور یوں آسٹریلیا ایک بڑے نقصان سے بچ گیا۔مچل مارش رواں ورلڈ کپ میں نصف سنچری بنانے والے پہلے آسٹریلوی بلے باز بن گئے تاہم وہ طویل اننگز کھیلنے میں ناکام رہے اور 52 رنز بنانے کے بعد 81 کے اسکور پر رن آوٹ ہوگئے۔جوش انگلیس اور لیبوشین نے ٹیم کی پیش قدمی جاری رکھی اور شراکت میں 77 رنز بنا کر ٹیم کا اسکور 29 ویں اوور میں 158 رنز تک پہنچایا، اس دوران انگلیس نے اپنی نصف سنچری بھی مکمل کرلی۔لیبوشین نے 60 گیندوں پر دو چوکوں کی مدد سے 40 رنز بنائے اور مدوشنکا کی گیند پر کارونا رتنے کو کیچ دے گئے۔آسٹریلیا کے پانچویں آوٹ ہونے والے بلے باز جوش انگلیس تھے، جو 59 گیندوں پر 5 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 58 رنز بنا کر ویلالگے کا نشانہ بنے۔گلین میکسویل اور مارکوس اسٹوئنس نے مزید کوئی وکٹ گرنے نہیں دی اور 35 اوورز کے اختتام پر 209 رنز بنا کر اسکور برابر کردیا اور 36 ویں اوور کی دوسری گیند پر اسٹوئنس نے بلند وبالا چھکا مار کر ٹیم کو 5 وکٹوں سے فتح دلائی۔آسٹریلیا نے 5 وکٹوں پر215 رنز بنا کر بالآخر ورلڈ کپ 2023 میں اپنی پہلی فتح حاصل کرلی۔میکسویل 31 گیندوں پر 4 چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 31 اور اسٹوئنس دو چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 20 رنز بنا کر ناٹ آوٹ رہے۔سری لنکا کی جانب سے دلشان مدوشنکا نے سب سے زیادہ 3 اور ویلالگے نے ایک وکٹ حاصل کی۔واضح رہے کہ سری لنکا اب تک میگا ایونٹ میں کوئی فتح حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف 326 اور پاکستان کے خلاف 344 رنز اسکور کیے تھے البتہ دونوں ہی میچوں میں انہیں شکست ہوئی تھی۔جنوبی افریقہ نے 1996 کی ورلڈ چیمپیئن ٹیم کے خلاف 428 رنز بنا کر ورلڈ کپ میں سب سے بڑے اسکور کا عالمی ریکارڈ بنایا تھا اور پھر پاکستان نے ان کے خلاف 345 رنز کا ہدف عبور کر کے سب سے بڑا ہدف عبور کرنے کا ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔دوسری جانب پانچ مرتبہ کی چیمپیئن آسٹریلیا میگا ایونٹ میں تاحال جیت کا کھاتہ کھولنے میں ناکام رہی ہے، گزشتہ میچ میں جنوبی افریقہ نے کوئنٹن ڈی کوک اور بالرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت اسے 134 رنز سے شکست دی تھی جب کہ اس سے قبل اسے میزبان بھارت کے خلاف ہار کی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔آسٹریلین بیٹنگ لائن میں ڈیوڈ وارنر اور اسٹیو اسمتھ جیسے بڑے ناموں کی موجودگی کے باوجود اب تک ٹیم دونوں میچوں میں 200 کا ہندسہ بھی عبور نہیں کر سکی اور ٹریوس ہیڈ کے بغیر بیٹنگ لائن مشکلات سے دوچار نظر آتی ہے۔آسٹریلین بیٹنگ لائن کی مایوس کن کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دونوں میچوں میں کوئی بھی کھلاڑی نصف سنچری تک نہ بنا سکا اور بھارت کے خلاف اسمتھ 46 رنز کے ساتھ سب سے کامیاب بلے باز رہے تھے جبکہ اتنے ہی رنز مارنس لبوشین نے جنوبی افریقہ کے خلاف بنائے تھے۔اس کے علاوہ دونوں ہی میچوں میں آسٹریلین فیلڈنگ بھی انتہائی غیر معیاری رہی اور وہ اب تک کئی کیچز گرا چکے ہیں۔بھارت کے خلاف میچ میں 200 رنز کا دفاع کرتے ہوئے 2 رنز پر تین میزبان بلے باز آوٹ کرنے کے بعد آسٹریلیا کو جلد ہی تیسری وکٹ لینے کا بھی موقع ملا تھا لیکن 12 کے انفرادی اسکور پر مچل مارش نے ویرات کوہلی کا آسان کیچ گرا دیا تھا جس کے بعد مایہ ناز بلے باز نے 85 رنز کی باری کھیل کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرا دیا تھا۔اگر آسٹریلین ٹیم اس وقت ویرات کوہلی کا کیچ لے لیتی تو بھارتی ٹیم 20 رنز پر چار وکٹیں گنوا بیٹھتی۔جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں آسٹریلیا کی فیلڈنگ کا معیار مزید پست رہا اور انہوں نے 5 کیچز ڈراپ کیے۔پروٹیز کے خلاف 312 رنز کے ہدف کے تعاقب میں آسٹریلین ٹیم 70 رنز پر 6 وکٹیں گنوا بیٹھی تھی تاہم مارنس لبوشین اور مچل اسٹارک نے کسی حد تک اسکور معقول حد تک پہنچا کر اپنی ٹیم کا رن ریٹ ابتر ہونے سے بچا لیا تھا۔اس وقت پوائنٹس ٹیبل پر آسٹریلیا سب سے آخر 10ویں نمبر پر موجود ہے اور نیدرلینڈز جیسی ٹیم بھی ان سے آگے ہے۔