تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے فی الفور اے لیول اور او لیول کی تعلیم پر مکمل پابندی عائد کی جائے ، پروفیسرمحمدابراہیم خان

پشاور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و ڈائریکٹرجنرل نافع پاکستان پروفیسرمحمدابراہیم خان نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد شعبہ تعلیم ہماری حکومتوں کی ترجیحات میں نہیں شامل نہیں رہا ہے،یہی وجہ ہے کہ آج تک ہم اپنی نئی نسل کو نظری اسلام اور نظری پاکستان کے مطابق ایک  موثرنظامِ تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔آزادی سے قبل ہندوستان میں لارڈ میکالے کا نظامِ تعلیم رائج تھا،اسی نظامِ تعلیم کو قیامِ پاکستان کے بعدبھی آج تک جاری و ساری رکھا ہوا ہے۔1947 سے اب تک 22کے قریب تعلیمی پالیسیوں اور منصوبوں کا اجرا ہو چکا ہے،لیکن ان کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک شائع میڈیا کی اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا،جس کے مطابق:  رواں سال پاکستان او لیول کے امتحان کے لیے برطانیہ کو 42 ارب روپے ادا کرے گا۔انھوں نے کہا کہ ملکی نظامِ تعلیم  کے معیار میں مسلسل گراوٹ کی وجہ سے ہر سال اربوں روپے پاکستان سے برطانیہ منتقل ہو رہے ہیں۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ کیمبرج بورڈ کے تحت او لیول کے آٹھ مضامین کی امتحانی فیس 211,000 روپے ہے۔ طلبا کے پاس پانچ لازمی مضامین ہیں اور وہ تین اختیاری مضامین کا انتخاب کر سکتے ہیں اورہر سائنسی مضمون کی رجسٹریشن فیس 22,390 روپے اور ہر غیر سائنسی مضمون کے لیے 20,340 روپے ہے۔ اس کے علاوہ اسلامک اسٹڈیز، پاکستان اسٹڈیز اور اردو کے مضامین کے لیے 61000 روپے اضافی وصول کیے جاتے ہیں۔

اس پر تبصرہ کرتے ہوئے پروفیسر محمدابراہیم خان نے کہا کہ  ملک عزیز سے اے لیول اور او لیول کے امتحانی فیس کی مد میں جہاں ایک خطیر رقوم کا برطانیہ منتقل ہونا خودملکی معیشت کے لیے خطرے کی گھڑی ہے،وہاں معاشرے میں ایلیٹ کلاس،اپرمڈل کلاس،مڈل کلاس اورلوئرکلاس  کے لوگوں کے درمیان ایک خلیج پیدا ہورہاہے جو کسی بھی معاشرے کی تعمیر و ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔کیمبرج سسٹم نوآبادیاتی نظام کی باقیات میں سے ہے، برطانیہ میں اس نظام کو زیادہ مقبولیت حاصل نہیں ہے، صرف غیر برطانوی ممالک میں کیمبرج سسٹم کو مسلط کیا جارہا ہے۔

انھوں نے مزید  کہا کہ اس وقت ملک عزیز میں تعلیم کا شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے،اڑھائی کروڑ بچے سکول جانے سے قاصر ہیں،تعلیمی اداروں میں دی جانے والی تعلیم غیر معیاری ہے اور48فی صد سکولوں کی عمارتیں خطرناک اور خستہ حال ہیں۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے فی الفور اے لیول اور او لیول کی تعلیم پر مکمل پابندی عائد کی جائے ،تمام شہریوں کو تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں،نظریہ اسلام،نظریہ پاکستان اورآئین پاکستان کی روشنی میں اکیسویں صدی کے تقاضوں کے مطابق نظامِ تعلیم  و نصابِ تعلیم کو ازسرنو تشکیل دیا جائے ،عالمی معیار کا امتحانی نظام نافذ کیا جائے اور ذریعہ تعلیم کو اردو کیا جائے۔