سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ میں عصمت دری کرنے والے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کا بل کثرت رائے سے منظور

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے  داخلہ نے عصمت دری کرنے والے مجرمان کو  سرعام پھانسی دینے  سے متعلق بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا  نجی جیلوں پر پابندی کا بل بھی منظورکرلیا گیا،بل کے محرک جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمدخان ہیں  دوسرے بل میں  ثمینہ ممتاز زہری بھی محرکین میں شامل ہے ۔

اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں ہوا اہم قانون سازی کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ پاکستان پینل کوڈ 1860 اور ضابطہ فوجداری 1898 میں مجوزہ ترامیم پر غور کیا گیا ۔اجلاس میں سیف اللہ ابڑو، شیری رحمان، ثمینہ ممتاز زہری، شہادت اعوان، دانش کمار، دلاور خان اور کامل علی آغا  سینیٹر مشتاق احمد اور پلوشہ محمد زئی خان بھی شریک ہوئے۔ ایڈیشنل سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ، ایف آئی اے، وزارت قانون اور سی ڈی اے کے نمائندے بھی موجود تھے۔

سینیٹر ممتاز زہری کی طرف سے پیش کیا گیا “فوجداری قوانین (ترمیمی بل) پر بحث کی گئی جو  سرکاری اور نجی ہسپتالوں کے ذریعے ریپ کے متاثرین کے لیے مناسب علاج اور طبی معائنے کی بروقت  رپورٹس کی تیاری سے متعلق ہے ۔  سینیٹر مشتاق احمد کے ضابطہ فوجداری میں ترمیم کے بل کا جائزہ لیا گیا جو عصمت دری کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے سے متعلق ۔ بل کثرت رائے اور ضروری ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔ سینیٹرز شیری رحمان اور شہادت اعوان نے مجوزہ سزا کے حوالے سے  تحفظات کا اظہار کیا ہے ،جب کہ  وزارت داخلہ نے بھی تجاویزپیش کیں۔کمیٹی نے نجی جیلوں کے اہم مسئلے کا جائزہ بھی لیا۔

سینیٹرز مشتاق احمد اور ثمینہ ممتاز زہری کے مشترکہ  تعاون فوجداری قوانین (ترمیمی بل ) 2023″ کو متفقہ طور پر منظور کیا۔ یہ بل نجی قید اور رہائش گاہوں کے اندر نجی جیلوں کے انسداد سے متعلق ہے  جس کا اعتراف وزارت قانون اور وزارت داخلہ کے نمائندوں نے  بھی کیا ہے۔اجلاس کے دوران سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان کی طرف سے پیش کردہ “شہری علاقوں میں بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کی سہولت، بل 2023” کو متفقہ طور پر منظور کیا۔ اس قانون سازی میں بارش کے پانی کے موثر استعمال پر زور دیا گیا ہے، جو پانی کی کمی کے مسئلہ کے لئے  اہم ہے۔ سی ڈی اے  نے بھی  بل کی حمایت کی۔

اجلاس کے دوران سینیٹر عرفان صدیقی نے 15 ماہ سے لاپتہ ہونے والے بل پر تحفظات کا اظہار کیا جسے داخلہ کمیٹی میں پیش کیا گیا تھا اور بعد ازاں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے  وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور پارلیمانی امور کی وزارت کے سیکرٹری کو  خط لکھنے کا فیصلہ کیا جس میں اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ  طلب کی گئی۔ ایک ہفتے میں جواب نہ آنے کی صورت میں دونوں عہدیداروں کو کمیٹی میں مزید بحث کے لیے طلب کیا جائے گا۔کمیٹی کا اجلاس  سینیٹر عرفان صدیقی نے خصوصی دعوت پر شرکت اور تفصیل کے ساتھ اپنا موقف پیش کیا۔

عرفان صدیقی نے کمیٹی کوبتایا کہ ضابطہ، فوجداری میں ترمیمی بل 2022 سینیٹ سے 23 مئی اور قومی اسمبلی نے 8 جون کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔ یہ بل وزارت پارلیمانی امور نے 21 جون 2022کو صدر کی توثیق کے لیے وزیراعظم کے توسط سے  ایوان صدر کو ارسال کیا۔ پندرہ ماہ سے زائد عرصہ گزرجانے کے بعد ابھی تک یہ بل لاپتہ ہے۔ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ یہ ایک سینیٹر کی نہیں پوری پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ بل کی منظوری اور ایکٹ بننے کے طریقہ کار پر وزارت قانون کے نمائندے نے بریف کیا۔