جڑانوالہ کے واقعہ پربہت زیادہ دکھ ہوا،مشعال ملک

جڑانوالہ (صباح نیوز) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ویمن امپاور منٹ مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ انہیں جڑانوالہ کے واقعہ پربہت زیادہ دکھ ہوااوران کا دل اس المناک واقعہ پر خون کے آنسو رورہاہے، خاص طور پرچرچز کو جلانے اورلوگوں کے گھروں کوتباہ و بربادکرنے کا سانحہ بہت ہی زیادہ افسوسناک و رنجیدہ کرنیوالا ہے تاہم اس کے جواب میں حکومت پاکستان نے جس ذمہ داری اور تیزی کے ساتھ بحالی کا کام شروع کیا وہ قابل تحسین ہے۔

دورہ جڑانوالہ کے دوران انسانی حقوق کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ان سے زیادہ ایسی صورتحال کا سامنا کس کو ہوگا جس نے کشمیریوں کی جدوجہد اور وہاں کے مسلمانوں کو تکلیفوں و پریشانیوں میں گھرا ہوا دیکھا ہے اورجہاں بھارتی ظالم حکمران جس طرح نہتے و بیگناہ اور معصوم و مظلوم کشمیریوں پر ظلم کر رہے ہیں اس کی مثال پوری دنیا میں کہیں نہیں ملتی لیکن اس عمل نے یہ بھی ثابت کردیا کہ مودی واقعی ایک ہٹلر ہے۔مشعال ملک نے کہا کہ پاکستانیوں کی اکثریت جڑانوالہ جیسے کسی بھی واقعہ کو کبھی بھی سپورٹ نہیں کرتی چاہے وہ اقلیت ہو، عیسائی ہو، ہندو ہوں یا کسی بھی مذہب کے لوگ ہوں پاکستان کبھی اس طرح کی اشتعال انگیزیوں اور دہشت گردی کی کاروائیوں کو سپورٹ نہیں کرتا۔ انہوں نے کہاکہ میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ آپ کے تمام مسائل اور خدشات جو یہاں بیان کئے گئے ہیں ان پر ایک کمیٹی قائم کروں گی اور ہم اس پر بھرپور انداز میں کام کریں گے اور آپ کے مطالبات حل کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔

مشعال ملک نے کہا کہ ہم اس کیلئے جو کمیٹی بنا رہے ہیں اس میں تمام کمیونٹیز کے لوگ خصوصا آپ لوگ لازمی شامل ہوں گے کیونکہ کرسچین کمیونٹی کے بغیر وہ کمیٹی نامکمل ہوگی۔معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان نے معاشی مسائل کے باوجودمتاثرہ مسیحیوں کی بحالی کے کاموں کیلئے لوگوں کو 20، 20 لاکھ روپے کی مالی معاونت فراہم کی اس کے علاوہ چرچز کی تعمیر کو شروع کیا گیا اور لوگوں کے جلے ہوئے گھروں کو بحال کیا گیاجبکہ ابھی تک لوگوں کی بحالی کے کام کافی حد تک مکمل ہو چکے ہیں تاہم جو رہ گئے ہیں ان پر تیزی سے کام جاری ہے اور وہ سمجھتی ہیں کہ یہ حکومت پاکستان کا ایک بہت بڑا اقدام ہے جس کو سراہا جانا چاہیے تاہم ایسے واقعات اور حادثات میں ان متاثرہ لوگوں کی جتنی بھی امداد کی جائے وہ کم ہے اور سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ لوگ صدمہ سے دو چار ہو جاتے ہیں ۔حریت رہنما یسین ملک کی اہلیہ و نگران معاون خصوصی مشعال ملک نے عالمی امن کے دن کے موقع پراپنے خطاب میں مزید کہا کہ وہ پالیسی فور نیشن پر کام کر رہی ہیں جہاں تمام کمیونٹیزکے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا نیز وہ ایک 100 ڈے پلان پربھی کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019کو بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی تھی جس پر عالم اقوام نے اس انداز میں رسپانس نہیں کیا جس کی ضرورت تھی۔انہوں نے کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے پہاڑی قبائل کو شیڈول ٹرائبزکا درجہ دینے سمیت گجر اور بکروال برادری کی بھارتی حکومت کے روز بروز بڑھتے استحصال کی مذمت کرتی ہیں۔مشعال ملک نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں گجر اور بکروال قبائل کو شیڈول ٹرائبز کا درجہ دینے کی کوشش کے خلاف شدید رد عمل کابھی اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پیلٹ گنز کا استعمال کر کے کشمیریوں کی بینائی تو لے سکتا ہے مگر ان کاجذبہ آزادی ختم نہیں کر سکتا۔انہوں نے ہردیپ سنگھ کے قتل کے پیچھے بھی بھارت کا ہاتھ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی اور سانحہ جڑانوالہ کے حوالے سے انصاف کی فراہمی کیلئے تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیا جا ئے گا۔اس موقع پر انتظامی حکام اور کرسچین کمیونٹی کے اہم افراد بھی موجود تھے