عدلیہ اور ریاستی اداروں کے درمیان تناؤ کوئی نیا گل نہ کِھلادے،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ  عدلیہ اور ریاستی اداروں کے درمیان تناؤکوئی نیا گل نہ کِھلادے، اعلیٰ عدلیہ میں تقسیم، محاذ آرائی نئی خوفناک شکل اختیار کرگئی ، فاضل جسٹس صاحبان کے ریمارکس عدلیہ کی تقسیم کی گہرائی کا تاثر پیدا کررہے ہیں ، وفاقی، صوبائی حکومتوں نے جاری سیزن کی گندم خریداری نہ کرنے کا اقدام کرکے قومی جرم اور زراعت دشمنی کی ہے، پنجاب حکومت 400 ارب روپے کسان پیکج کی تقسیم کو خورد برد اور من پسند لوگوں کو نوازنے سے بچانا ہوگا۔

لیاقت بلوچ نے ملتان، ڈیرہ غازی خان، لیہ، جھنگ، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سے کِسان بورڈ رہنماؤں کے وفود سے ملاقات میں کہا کہ وفاقی، صوبائی حکومتوں نے جاری سیزن کی گندم خریداری نہ کرنے کا اقدام کرکے قومی جرم اور زراعت دشمنی کی ہے۔ اعلان کردہ پالیسی کا خاتمہ کرکے گندم کی خریداری رود دی، جس سے کسان تو برباد ہوا لیکن آئندہ مراحل میں کپاس، چاول اور گنا کی کاشت بری طرح متاثر ہوگی اور باغات بھی متاثر ہونگے۔ جماعتِ اسلامی پورے ملک کے کِسانوں، ہاریوں اور محنت کشوں کی مضبوط آواز ہے۔ پنجاب حکومت 400 ارب روپے کسان پیکج کی تقسیم کو خورد برد اور من پسند لوگوں کو نوازنے سے بچانا ہوگا۔ حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت کے مطابق تحصیلوں اور یونین کونسلوں میں حق دو کسان کمیٹیاں کِسانوں کے حقوق کی نگہبانی کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی ہر سطح پر کِسانوں کو حقوق دِلانے کے لئے کِسانوں کی مضبوط آواز بنے گی۔لیاقت بلوچ نے سیاسی مشاورتی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ، اسمبلیاں دنگا فساد اور قومی وسائل کی بربادی کے مراکز بن گئے ہیں، فارم 47 اور فارم 45 کے تحت آنے والے ممبرز کو عملًا آئین کے نفاذ، عام آدمی بجلی، پٹرول، گیس، پانی، ٹیکسوں کی ہوشربا بڑھتی شرح سے تباہی، امن عامہ کے مسائل، سٹریٹ کرائمز کی روک تھام اور گندم کے بحرانوں کے خاتمہ جیسے عوامی ایشوز سے کوئی سروکار نہیں، عوام کے منتخب ادارے عوام میں اپنی ساکھ کھورہے ہیں۔ اِسی وجہ سے آئین، جمہوریت اور پارلیمانی نظام کے خلاف سازشیں شروع ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں تقسیم، محاذ آرائی نئی خوفناک شکل اختیار کرگئی ۔ عدالتی نظام میں عوام کے لئے انصاف کا حصول مشکل ترین امربن گیا ، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں مقدمات کی سماعت عملًا سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور سیاسی ملاکھڑا کا منظر پیش کررہی ہے۔ عدالت کا وقار تو انصاف پر مبنی فیصلوں سے ہوگا۔ فاضل جسٹس صاحبان کے ریمارکس عدلیہ کی تقسیم کی گہرائی کا تاثر پیدا کررہے ہیں۔ عدلیہ اور ریاستی اداروں کے درمیان تناؤکوئی نیا گل نہ کِھلادے۔ عدلیہ کی آزادی پوری قوم کا بنیادی حق ہے۔ عدلیہ کے فاضل جج صاحبان پہلے اپنے اقدام سے عدلیہ کی تقسیم کا تاثر ختم کریں، وگرنہ عدلیہ پر شب خون پوری قوم کے لیے تباہی کا باعث ہگا۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عدلیہ دو انتہاؤں کی بجائے آئین، انصاف، غیرجانبداری اور توازن و حکمت کاراستہ  اپنائے۔