سندھ کا بلدیاتی قانون جمہوری اصولوں کے منافی، کراچی کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہے، سراج الحق


اسلا م آباد(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سندھ کا بلدیاتی قانون جمہوری اصولوں کے منافی،صوبہ اور بالخصوص کراچی کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔ پیپلز پارٹی صوبہ میں اپوزیشن جماعتوں کو کارنر کرکے جمہوریت دشمنی کا تاثر نہ دے۔ بلدیاتی قانون واپس نہ لیے جانے تک جماعت اسلامی احتجاج جاری رکھے گی۔ حکمران ”گوادر کو حق دو تحریک” کے رہنماؤں کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی پاسداری کریں، بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ نہ کیا گیا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔

پی ٹی آئی معیشت کی بحالی اور ملک کو پٹڑی پر ڈالنے میں مکمل ناکام ہوگئی۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کی مکمل غلامی میں دھکیل دیا گیا۔ منی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، عوام کے حقوق کی آواز ہر فورم پر اٹھائیں گے۔ جماعت اسلامی کے کارکنان بلدیاتی اور جنرل الیکشنز کی بھرپور تیاری کریں۔ انتخابات اپنے پرچم، نشان اور ”اسلامی پاکستانـ خوشحال پاکستان” کے منشور کے تحت لڑیں گے۔ انتخابی نظام پر تحفظات برقرار ہیں، دھونس اور دھاندلی کا ہر سطح پر مقابلہ کیا جائے گا۔ پاکستان افغانستان حکومت کو تسلیم کرے، اسلامی ممالک طالبان حکومت کی افغانستان بحالی کی کوششوں میں مدد کریں۔ پاکستان کے حکمرانوں نے کشمیر کے مسئلہ پر بھارت کے سامنے پسپائی دکھائی۔ بھارت سے آزادی کی جدوجہد میں پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کی پشت بان ہے۔ جماعت اسلامی کشمیر کاز کے لیے دنیا کے کونے کونے میں آواز بلند کررہی ہے۔ اتحاد امت اسلامی دنیا کو درپیش مسائل کا حل ہے۔

جماعت اسلامی پاکستان میں اسلامی نظام چاہتی ہے، عوام سے اپیل ہے کہ ہمارا ساتھ دے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مرکزی عہدیداران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قائدین جماعت اسلامی نے اس موقع پر سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد جو 9سال قبل 6جنوری کواس دنیا سے رخصت ہو گئے ، کی اسلام اور پاکستان کے لیے خدمات پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور اس عہد کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی مرحوم کی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان میں نظام اسلام کے نفاذ اور امت کے اتحاد کی کوششیں جاری رکھے گی۔ مرکزی قائدین کے دن بھر جاری رہنے والے اجلاس میں کراچی کو حق دو، گوادر کو حق دو تحریکوں، ملک کی مجموعی سیاسی معاشی صورتحال اور جماعت اسلامی کے لائحہ عمل سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں افغانستان کی صورتحال، مسئلہ کشمیر و فلسطین پر بھی گفتگو ہوئی، جب کہ آئندہ عام اور بلدیاتی الیکشن میں جماعت اسلامی کی تیاریوں، پلاننگ اور دیگر متعلقہ امور بھی زیر بحث آئے۔

امیر جماعت نے صدارتی خطاب میں کہا کہ ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتیں مختلف ادوار میں پاکستان پر لمبا عرصہ حکومت کرتی رہیں مگر عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، مسئلہ ان کی غیر منصفانہ تقسیم اور چند خاندانوں کے ملکی دولت اور ذخائر پر قابض ہونے کا ہے۔ جاگیردار، وڈیرے اور کرپٹ سرمایہ دار تینوں بڑی پارٹیوں میں موجود ہیں۔ یہ لوگ دہائیوں سے عوام کو جھوٹے نعروں اور وعدوں سے دھوکہ دے کر دولت اور دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آجاتے ہیں اور اس کے بعد عوامی مسائل کو حل کرنے اور سسٹم میں بہتری لانے کی بجائے ان کا سارا زور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہوتا ہے۔ اس وقت بھی قوم دیکھ رہی ہے کہ اپوزیشن کی دوبڑی جماعتیں اور حکومتی پارٹی اپنے اپنے مفادات کی خاطر دست و گریبان ہے اور عوام کی پریشانیوں اور تکلیفوں کی کوئی بات نہیں کرتا۔ پی ٹی آئی تبدیلی کا نعرہ لگا کر آئی مگر ساڑھے تین برسوں میں اس حکومت نے بھی نااہلی کے ریکارڈ قائم کیے۔ آج صورتحال یہ ہے کہ مہنگائی کا طوفان ہے، بے روزگاری کا جن بے قابو ہو چکا ہے اور ملک پر اربوں ڈالر کا مزید قرض چڑھ چکا ہے۔ پی ٹی آئی نے نظام میں بہتری لانے کے لیے ایک قدم بھی نہیں اٹھایا۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کی لڑائی کسی فرد یا جماعت کی بجائے اس فرسودہ نظام سے ہے جو ملک پر مسلط ہے۔ ہماری جدوجہد کا مرکز و محور ملک میں اسلامی انقلاب برپا کرنا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پرامن جمہوری جدوجہد کے ذریعے ملک میں قرآن و سنت کانظام نافذ کریں، سودی معیشت کا خاتمہ کریں اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلام کا قلعہ بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام آئندہ الیکشن میں سٹیٹس کو کے رکھوالوں کو مسترد کریں اور جماعت اسلامی پر اعتماد کرکے اسے ملک و قوم کی خدمت کا موقع دیں۔ جماعت اسلامی کی قیادت کا ماضی اور حال سب کے سامنے ہیں۔ ہمارے پاس ملک میں بہتری لانے کا ایک مکمل پروگرام ہے۔ ہم اللہ کی مددونصرت سے ملک کوبہت کم عرصہ میں ترقی کی شاہراہ پر ڈالیں گے۔