اسلام آباد (صباح نیوز)سابق وفاقی وزیر دفاع اور ر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے نائب صدر انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ میاں محمد نواز شریف تبھی پاکستان تشریف لائینگے جب ان کی صحت کے معاملات حل ہونگے اور ڈاکٹرز ان کو اجازت دینگے ۔میاں محمد شہباز شریف کے حلف نامے میں لکھا ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی ان کی صحت اور ڈاکٹرز کی اجازت کے ساتھ مشروط ہے۔گزشتہ دو سال کے دوران برطانیہ میں کرونا بحران کی وجہ سے نواز شریف کے علاج کے حوالہ سے بہت رکاوٹ آئی ہے ۔ نواز شریف اپنی صحت کے حوالے سے انگلستان گئے تھے اور جب وہ صحتیا ب ہونگے تو وہ پاکستان واپس ائین گے اور وہ ایک منٹ بھی انگلستان اضافی طور پر قیام کرنے کے حق میں نہیں ہیں اور وہ اپنی مٹی پر واپس آنا چاہتے ہیں۔ اگر اس وقت کسی شخص کو ہم پرائم منسٹر ان ویٹنگ کہہ سکتے ہیں تواس کانام محمد شہباز شریف ہے ۔
ان خیالات کااظہار خرم دستگیر خان نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کی پرزور اور متفقہ سفارش یہی ہے کہ نواز شریف اپنی صحت کا معاملہ حل کر کے واپس پاکستان تشریف لائیں۔ نواز شریف کی واپسی کی تاریح کے سوال پر خرم دستگیرکا کہنا تھا کہ جب میاں صاحب نے انگلستان کی زمین پر قدم رکھا تھا تب سے ان کا ارادہ واپس انے کا ہی ہے لیکن جیسے ہی ان کی سرجری کی تاریخ طے ہوتی ہے اور سرجری ہو جاتی ہے تو وہ تشریف لے آئیں گے، اس لئے یہ سارا معاملہ ان کی صحت سے مشروط ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے دو، تین پروسیجرز ہوئے ہیں اور مزید ہونے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا جوانتقام کا برہنہ نا چ ہے کہ ہم یہ کردیں گے اور وہ کردیں گے ، اس سے (ن)لیگ گزر چکی ہے اورہم اپنے مئوقف سے نہیں ہٹے، ملک میں آئین کی حاکمیت قائم ہو گی اورآئین سربلند ہوگا ، ہم اس پر کھڑے ہیں، حکومت جتنے مرضی مقدمے بنا لے۔نواز شریف کی جان ہم سب کو اور ڈیڈھ کروڑ لو گ جنہوں نے 2018میں ان کو ووٹ دیئے تھے ان سب کو بہت عزیزہے۔ نواز شریف ایک سیاسی پارٹی کے قائد ہیں، وہ سیاسی سوچ رکھتے ہیں وہ اپنے حیالات کا اظہار آن لائن کرتے ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کی صحت کے معاملات حل طلب نہیں ہیں، وہ ہیں اور جب وہ حل ہونگے تو وہ واپس آئیں گے۔
خرم دستگیرکا کہنا تھا کہ میڈیاپر نواز شریف کی واپسی کا شور سنائی دے رہا ہے لیکن اصل جو شورہے جو کریانہ سٹور اور پیٹرول پمپ سے چیخیں اٹھ رہی ہے اور ان ہاتھوں سے جنہوں نے بجلی کے بل پکڑے ہوئے ہیں اور پاکستان کے عوام کی جو چیخیں ہیں ان کا اظہار کرنا اور ان کو بیان کرنا اپوزیشن کا فرض ہے۔
خرم دستگیرکا کہنا تھا کہ ہما ری فوری طور پر حکمت عملی یہ ہے کہ ملک میںصاف شفاف اور غیر آئینی مداخلت سے پاک انتخابات ہونے چاہیں ، یہ ہمارا مقصد ہے اور اس کے لیئے ہم کوشش کررہے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اس وقت (ن)لیگ کے منتخب صدر ہیں، اپوزیشن لیڈر ہیں ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ، وزیراعظم کے متوازی بیٹھتا ہے تووہ پرائم منسٹر ان ویٹنگ ہیں ، اگر اس وقت کسی شخص کو ہم پرائم منسٹر ان ویٹنگ کہہ سکتے ہیں تواس کانام محمد شہباز شریف ہے ، جو اپنی پارٹی کو لیڈ کررہے ہیں اوران کے 83اراکین قومی اسمبلی ہیں،16سینیٹرز ہیں اور سب سے بڑی اپوزیشن کی جماعت ہے، وہی نیچرل اپوزیشن لیڈر اور وہی نیچرل وزیر اعظم ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز شریف ، پارٹی کی نائب صدر ہیں اورانہوں نے اہم کردار ادا کیا ہے اور جو بھی پارٹی کی سیاسی مہم ہو گی اس میںمریم نواز انہتائی اہم کردار ادا کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی بیانات اوردعوے ہم گزشتہ ساڑھے تین سال سے سن رہے ہیں تاہم فیصلہ وہی ہو گا جو انصاف کا ہو گا اوراس میں نواز شریف اورشہبازشریف سرخرو ہوں گے۔