ماں اور بیوی ہونا دو مختلف رشتے ہیں۔ اور ایک اچھی ماں ہونا اور بہترین بیوی ہونا شاید ایک وقت میں کم خواتین کو نصیب ہوتا ہے۔
5 اپریل 1999 کو میں اور سعدیہ رشتہ ازواج میں منسلک ہوگئے۔
23 سال پورے ہونے کو آئے ہیں ۔ اس کمال عورت کے ساتھ ۔ میرے والدین کا بہترین انتخاب تھا میرے لئے اور میں انکا تاحیات احسان مند ہوں کہ انہوں نے اتنی نیک سیرت، پاکباز خاتون میرے لئے تلاش کی۔
میں پیدائشی طور پر ایک آوارہ گرد پیدا ہوا اور مجھ جیسے آوارہ گرد کو برداشت کرنا شاید سعدیہ کا ہی کام ہے۔ اس کے والدین نے اس کی ایسی شاندار تربیت کی ہے کہ وہ مجھے کبھی بھی اکیلا نہیں ہونے دیتی۔
میرے والدین مرحومین جب تک ہمارے ساتھ دنیا میں رہے ۔ اس نے بیٹی بن کر انکی خدمت کی اور وہ خوش ہو کر اس دنیا سے گئے ۔ کہ ہمارا آوارہ گرد محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ اللہ کے فضل اور والدین کی دعاؤں کے بعد میں جہاں بھی پہنچا سعدیہ کا مضبوط ساتھ اور ہمت نے ہمیشہ مجھے سپورٹ کیا۔ اللہ نے ہمیں چار بیٹیوں سے نوازا۔ سب کی سب اپنی ماں کی طرح قربان ہونے والی ہیں۔
علیزے اظہر ہماری زندگی میں پہلا کھلونا تھا۔ ہم ہر وقت اس سے کھیلتے رہتے تھے۔ اس کو اندازہ ہی نہیں ہے کہ وہ کیا کرنے جارہی ہے بس یہ ہی کہتی ہے یار بابا آپ جلدی سے ٹھیک ہوجائیں، میں نے کل اس سے پوچھا کہ تمھیں پتہ ہے کہ تم کیا کرنے جارہی ہو۔ تو کہنے لگی یار بابا آپ ٹھیک ہوجائیں باقی سب دیکھا جائے گا۔
میں نے اسے سمجھانے کی کوشش کی کہ اگر آپ چاہو تو ڈونر بننا رہنے دو۔ مجھے برا نہیں لگے گا۔ اس نے اپنی ماں سے شکایت کی بابا تنگ کرتے ہیں۔ الٹا مجھے کہنے لگی آپ ناراض ہیں ۔ اب بندہ ایسی اولاد کو کیا سمجھائے۔
ہم دو مریض ہیں ایک حگر دینے والی ہے اور ایک جگر لینے والا یے۔ ہم بلکل حوصلے میں ہیں الحمدللہ ۔
پر میں حیران ہوں سعدیہ کے حوصلے پر کہ ایک مریض اس کی لخت جگر ہے اور دوسرا اس کا جان جگر۔ وہ دونوں کے ساتھ ساتھ ایسے ہے جیسے کوئی مسئلہ ہی نہیں ۔ میرا ہمیشہ یہ وہم رہا کہ میں صورتحال کو فورا سمجھ جاتا ہوں۔ پر اس وقت جو سعدیہ اظہر پر گزر رہی ہے وہ سمجھنے سے قاصر ہوں۔
وہ بیک وقت کامیاب ماں اور بیوی ہے۔
بس کسی بھی بہن، بھائی ، دوست، رشتہ دار کا فون آجائے تو فورا دوسرے کمرے میں چلی جاتی ہے اور فون سن کر واپس آتی ہے۔ پر سرخ آنکھیں سفید کرنی اس کو نہیں آتیں۔ ایک مریض فوٹوگرافر ہے اور دوسرا فائن آرٹسٹ بس چوری پکڑی جاتی ہے۔
فاطمہ اظہر حوصلے والی بیٹی ہے پر پاس آکر کم بیٹھتی ہے، عائشہ اظہر دیکھنے کو لاپرواہ انسان ہے پر جنوری میں منعقدہ پنجاب کالج کے کنسرٹ اور مری کے ٹور پر نہیں گئی پوچھا خیریت میری جان جھپی ڈال کر خاموشی سے روئی اور پھر واش روم سے منہ دھو کر آگئی ۔ بابا یار مجھے نہ چھیڑا کریں جی بہتر۔ عبیرہ اظہر بہت چھوٹی ہے چھٹی جماعت میں پڑھتی ہے اس کو سمجھ نہیں کہ یہ سب کیا ہورھا ہے۔ آج ویڈیو کال کی تو نماز کی تیاری کر رہی تھی ۔ وضو کے بعد سر ڈھانپا ہوا تھا۔ عبیرہ کیا سین ہے بابا جی آپکی صحت کیلئے دعا کرنی ہے نماز پڑھنے لگی تھی۔ یہلی دفعہ ہے کہ ہماری تین بیٹیاں گھر میں تائی ساتھ ہیں اتنے لمبے عرصے کیلئے ، پہلے 16 دن بعد گئے ملنے اور اب شاید ایک یا دو ماہ بعد جائیں گے۔ اس ساری صورتحال کو بہت اچھی طرح سے باقی گھر والوں کے ساتھ سعدیہ دیکھ رہی ہے۔
وہ ہر وقت میرے اور علیزے کے ساتھ لاہور میں ہسپتال میں بھی ہے اور بچوں کے ساتھ اسلام آباد رابطے میں بھی ۔ ملٹی ٹاسکنگ کمیوٹر کے بارے میں تو سنا تھا ہی پر کسی انسان کو پہلی دفعہ کرتے دیکھا ہے۔ وہ روتے روتے اسلام آباد بچوں سے ہنس کر بات شروع کردیتی ہے۔ ہم جلد واپس آجائیں گے تائی کو تنگ نہیں کرنا۔
وہ سب کام سیکھنا چاھتی ہے۔
فوٹوگرافی بھی، فائن آرٹ بھی اور اب آرٹ اینڈ ڈیزائن بھی۔
وہ چاھتی ہے کہ بیک وقت میری، علیزے کی اور فاطمہ کی مدد کر سکے ۔ اور ہماری اسائنمنٹس کردے۔
ہر کھانا وہ تازہ بنانا چاھتی ہے اور ساتھ گرما گرم چپاتیاں بھی۔
23 سال سے روزانہ دھلے ہوئے کپڑے، صاف جوتے،جرابیں گاڑی میں کیمرے ، لیپ ٹاپ، سارے اکاونٹس دیکھنا اور کہیں غلطی نہ کرنا بس اسی کا کام ہے، ہم پانچوں اس کے بغیر ادھورے ہیں اور یہ ہمیں مکمل ہونے کا احساس دلاتی ہے، شکریہ سعدیہ
میرے جینے کی امنگ میری چار بیٹیاں اور انکی ماں ہے ۔
میں ایک جلد غصے میں آنے والا بیوقوف شخص ہوں اور وہ مجھے ہمیشہ سمجھاتی رھتی ہے ۔ ہمیشہ میں غلطی کرتا ہوں اور شرمسار ہوں اس بات پر کہ وہ مجھے مناتی بھی ہے اکثر سوری بھی کر لیتی ہے، میں جب کہتا ہوں کہ میری غلطی ہے تو کہتی ہے ایسے نہ کہا کریں ۔ آپ بہت اچھے ہیں۔ میں شاید دنیا میں دو لوگوں کو ہی اچھا لگا ایک اپنی ماں کو اور دوسرا اپنے بچوں کی ماں کو۔
کل 4 جنوری صبح چھ بجے میری اور علیزے کی سرجری ساتھ شروع ہوگی۔ انشاء الله سب ٹھیک ہوگا۔ بس فکر یہ ہے کہ پہلے ہمیشہ ایسے مشکل وقت میں اسکے ساتھ میں کھڑا ہوتا ہوں پر کل کون ہوگا۔
سب بہن بھائی عزیز دوست اسکے ساتھ ہیں اور دعاگو ہیں ۔
پر جب ہم دونوں ساتھ ہوں تو ایک ہوتے ہیں ۔
سوری اس مشکل وقت میں، میں اور علیزے آپریشن تھیٹر میں ہیں اور سب کے درمیان آپ اکیلی کھڑی ہیں۔
فکر نہیں کرنی کچھ ہی دن کی بات ہے ہم پھر ساتھ ساتھ ہوں گے۔ اور جو زندگی کے منصوبے رک گئے تھے دوبارہ وہیں سے شروع کریں گے انشاء اللہ
اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے آمین۔ دنیا اور آخرت کی ہر پریشانی سے محفوظ رکھے آمین۔ زندگی میں آسانیاں عطا ہوں آمین۔